لاہور(پ ر)شہدائے ختم نبوت ساہیوال 1984قاری بشیر احمد حبیب (استاد جامعہ رشیدیہ اور صدر مجلس احرار اسلام)اور طالبعلم اظہر رفیق کی یاد میں سالانہ ختم نبوت کانفرنس جامعہ انوریہ مسجد نور ہائی سٹریٹ ساہیوال میں قاری بشیر احمد رحیمی اور قاری عتیق الرحمن رحیمی کی میزبانی اور قاری منظور احمد طاہر کی سرپرستی اور مفتی ذکاء اللہ کی زیر صدارت منعقد ہوئی جس میں مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ، مرکزی نائب امیر سید عطاء اللہ شاہ ثالث بخاری،انٹر نیشنل ختم نبوت مومنٹ پاکستان کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد محمود قاسمی، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنماء مولانا رضوان عزیز اور دیگر رہنماؤں نے شرکت و خطاب کیا اور شہدائے ختم نبوت کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ مختلف رہنماؤں اور مقررین نے کہا کہ شہدائے ختم نبوت کا مقدس خون رنگ لاکر رہے گا مقررین نے الزام عائد کیا ہے کہ موجودہ دور حکومت میں قادیانیوں کو نوازا جارہا ہے جب کہ عاشقان مصطفیﷺ کو ستایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت دین کی اساس اور وحدت امت کی بنیادی علامت ہے اسلام اور وطن کا دشمن اس پر وار کررہا ہے اور ہمیں اس وقت اتحاد امت کی جتنی ضرورت ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ مقررین نے کہا کہ قادیانی موسیو ظفر اللہ خان، آنجہانی قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام اور لارڈ طارق احمد کو ہیرو کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں جب کہ یہ لوگ اسلام اور وطن کے غدار ہیں۔ مقررین نے کہا کہ 37سال سے 145کی کاروائی کے تحت قادیانی عبادت گاہ ساہیوال میں سیل چلی آرہی ہے کو بعض عناصر کھلوانا چاہتے ہیں لیکن یاد رکھا جائے کہ مجاہدین ختم نبوت ابھی زندہ ہیں اگر ایسا کرنے کی کوشش کی گئی تو ہولناک کشیدگی جنم لے گی۔ مقررین نے یہ بھی کہا کہ ہم نے قادیانیوں کے ظلم کے بعد شہدائے ختم نبوت کے کیس میں قانون اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور کسی قسم کی بد امنی ہماری طرف سے نہیں ہوئی۔ علاوہ ازیں مسجد نور ہائی سٹریٹ ساہیوال سے لے کر شہدائے ختم نبوت چوک تک ختم نبوت ریلی نکالی گئی اور شہدائے ختم نبوت کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔قبل ازیں ختم نبوت سینٹر آبپارہ ساہیوال میں قاری سعید ابن شہید کی سرپرستی میں مجلس احراراسلام کے اراکین اور معاونین کا اجلاس ہوا اور اس میں بھی شہدائے ختم نبوت کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے مشن کو جاری رکھنے کا عزم دہرایا گیا۔