لاہور (پ ر) حکومت پاکستان کا دعویٰ پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا ہے لیکن پاکستان میں اسلام قبول کرنے، اسلام کی دعوت وتبلیغ کو جرم قرار دینے اور اسلام قبول کرنے والوں کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ان خیالات کا اظہار مجلس احرار اسلام پاکستان کے رہنماؤں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کیا امیر مرکزیہ سید محمد کفیل بخاری نے اس موقع پر کہاکہ اسلام قبول کرنے کے لیے کسی قسم کی عمر کی قید لگانا یہ صراحتاً غیر شرعی ہے امر ہے۔ سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ سینٹ کی کمیٹی بنی اور پیش کئے جانے والے بل کی کاپیاں تقسیم نہ کی گئیں تا کہ راز اخفاء نہ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسا بل ہے جس کی ایک شق میں ہے کہ آپ اٹھارہ سال کی عمر میں کوئی کام نہیں کر سکتے جس میں یہ بھی ہے کہ آپ اسلام بھی قبول نہیں کر سکتے، اب اگر کوئی شخص اپنے خاندان کے ساتھ اسلام قبول کرنا چاہے گا تو اس کو روکا جائے گا کہ آپ اٹھارہ سال سے کم عمر کی اپنی اولاد کو اپنے ساتھ مذہب تبدیل نہیں کروا سکتے۔ ڈپٹی سیکرٹری جنرل میاں محمد اویس نے کہا کہ چھوٹی عمر میں اسلام قبول کرنے کی بیسیوں مثالیں حضور خاتم النبیین محمد کریمﷺ کے زمانے کی ملتی ہیں حضرت علیؓ نے دس سال کی کم ترین عمر میں اسلام قبول کیا،حضرت عمیر بن ابی وقاصؓ نے 16سال کی عمر میں اسلام قبول کیا،معاذ بن جموحؓ نے اسلام قبول کرنے کے بعد 12یا13برس کی عمر میں غزوہ بدر میں شرکت بھی کی، حضرت انسؓ بن مالک 8برس کی عمر میں آپﷺ کے خادم خاص بنے۔احرار رہنماؤں نے جبری تبدیلیئ مذہب کے نام پر سندھ اسمبلی میں پاس ہونے والے بل کو یکسر مستر د کرتے ہوئے کہا کہ حکمران مغربی دنیا کو خوش کرنے کے لیے یہاں تک گر جائیں گے کہ فکری ارتداد پیدا ہوجائے اور لادینیت سر چڑ کر بولے۔