(یوم پیدائش: 23 ستمبر 1892ء)
علامہ عبد الرشید نسیم طالوتؔ رحمہ اﷲ
حضرتِ سید عطاء اﷲ شاہؒ مومنوں کا قافلہ سالار ہے
پاسدارِ عزتِ ابرار ﷺ ہے ناخدائے کشتیِ احرار ہے
غازیٔ گفتار بھی ہے ٹھیک ہے اصل میں پَر غازیِ کردار ہے
معرکوں میں اپنے دادا کی طرح شیر ہے، مقدام ہے، کرّار ہے
آپ کی تقریر ہے سحرِ جلال آپ کا ہر لفظ نزہت بار ہے
قادیانی فتنہ کے اسرار سے آپ واقف ہیں کِسے اِنکار ہے
پر جناب مِیرزا بھی گھاگ ہے وہ بھی، حضرت، ایک ہی عیّار ہے
ربِّ لندن کا چہیتا پُوت ہے قادیاں کی دُم کٹی سرکار ہے
دیو استبداد کا ایجنٹ ہے قصرِ استعمار کا معمار ہے
اس کے ہر نخرے میں سو سو مکر ہے اس کا ہر انداز خدمت کار ہے
اس کے استیصال کی خاطر جناب ہمّتِ صدیقؓ ہی درکار ہے
باز آں رسمِ کہُن را زندہ کُن سنتِ صدیقؓ را تابندہ کُن
(1940 ء قادیان میں لکھی گئی)