(آخری قسط )
غلام مصطفی
جدید تہذیب کے دِلدادوں اور تاریخ کے رطب ویابس کی زد میں آنے والے پڑھے لکھے کرم فر ماؤں سے گذارش ودرخواست ہے کہ روافض کے لکھے ہوئے چیتھڑوں پر انصار کرنا چھوڑ دیں۔ اور سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کے حیرت انگیز اسلامی کار ناموں کو جانچنے کے لیے وسعت نظری کے ساتھ عمیق مطالعہ کریں۔ قرآن وحدیث کے اصولوں کی روشنی میں ایک عظیم حکمران کی وسیع سلطنت کے خدوخال کا بغور جائزہ لیں ایک ہی باہمی جنگ کی کہانیاں بیان کیے جانے کی بجائے غیر مسلموں سے لڑی جانے والی سینکڑوں لڑائیاں اور بے مثال اصلاحات سے خود کو روشناس کرائیں۔
تاریخ اسلام کا ایک دلچسپ سوال نامہ :
تاریخ کی مشہور کتابوں میں سے ایک ’’الکامل‘‘ میں ہے کہ قیصر روم نے سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کی طرف خط لکھا کہ مجھے درج ذیل کے بارے میں اطلاع دی جائے:
(۱) ایسی جگہ جس کا کوئی قبلہ نہ ہو
(۲) ایسا شخص جس کا کوئی باپ نہ ہو
(۳) ایسا شخص جس کا کوئی سابقہ خاندان نہ ہو
(۴) ایسا شخص جس کو لے کر اُس کی قبر چلی ہو
(۵) وہ تین چیزیں جو کسی مادر رحم میں پیدا نہ ہوئی ہوں
(۶) مکمل شے آدھی شے اور لاشے (نہ ہونا) کسے کہتے ہیں؟
(۷) نیزان کے ساتھ اس خط کے ساتھ ارسال کردہ بوتل میں دنیا کی ہر چیز کے بیج مجھے ارسال کیے جائیں، سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ نے یہ خط اور بوتل سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنھم کی بار گاہ میں مطلوبہ جوابات کے لیے ارسال کردیں، سیدنا عبداﷲ بن عباس نے جواب میں فرمایا کہ
(۱) ایسی جگہ جس کا کوئی قبلہ نہ ہو…… خانہ کعبہ ہے
(۲) ایسا شخص جس کا کوئی باپ نہ ہو ……سیدنا عیسیٰ علیہ السلام ہیں
(۳) ایسا شخص جس کا کوئی سابقہ خاندان نہ ہو………… سیدنا آدم علیہ السلام ہیں
(۴) ایسا شخص جس کو لے کر قبر چلی ہو …………سیدنا یونس علیہ السلام ہیں
(۵) تین چیزیں وہ جو کسی رحم مادر نہ میں پیدا ہوئی ہوں، یہ ہیں قوم ثمود کی اونٹنی سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا دُنبہ، سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا اژدھا
(۶) مکمل شے وہ شخص جو صاحب عقل ہو، اپنی عقل سے کام بھی لیتا ہو ،آدھی شے وہ شخص جو صاحب عقل نہ ہو، لیکن دوسرے عقل مند لوگوں کی رائے سے بھی عمل کرتا ہواور لا شے وہ ہے جو خود بھی بے عقل ہے اور کسی عقلمند کے مشورے پر عمل بھی نہیں کرتا۔
(۷) مذکورہ بوتل، عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنھما نے پانی سے بھردی اور فرمایا کہ دنیا کہ ہر چیز کا بیج یہی ہے۔ کیونکہ قرآن میں ہے کہ اﷲ نے ہر زندہ چیز کو پانی سے پیدا فرمایا۔
سیدنا ابن عباس رضی اﷲ عنہ نے ان جوابات کے ساتھ مذکورہ بوتل، سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کے پاس بھیج دی اور سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ نے اُسے قیصر روم کی طرف ارسال کردیا۔یہ سب کچھ جب قیصر روم کے پاس پہنچا تو اُس نے لا جواب ہوکر کہا کہ یہ باتیں کسی نبی ہی کے گھر والوں سے ہی حاصل ہوسکتی ہیں۔
(بحوالہ الکامل اللمبرد، جلد نمبر 2صفحہ نمبر 475)
فضائلِ معاویہ میں کچھ اصولی اور بنیادی باتیں:
(۱) قرآن پاک کی وہ تمام آیات جو صحابہ کرام رضی اﷲ عنہ کی فضیلت میں نازل ہوئی ان میں سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ بھی شامل ہیں
(۲) فرامین رسولؐ جو صحابہ کرامؓ کے متعلق ہیں اُن میں سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ بھی شامل ہیں
(۳) وہ خوش نصیب حضرات جنہوں نے قرآن کریم اپنے ہاتھوں سے لکھا اُن میں سیدنا معاویہؓ شامل ہیں
(۴) رسول کریم کے ساتھ جہاد میں جن خوش نصیبوں نے حصہ لیا اُن میں سیدنا معاویہؓ بھی شامل ہیں
(۵) نبی کریم کی زبان اقدس سے جن حضرات نے قرآن سُنا اُن میں سیدنا معاویہؓ بھی شامل ہیں
(۶) رسول کریم کے پیچھے جن خوش نصیبوں نے نمازیں پڑھیں اُن میں سیدنا معاویہؓ بھی شامل ہیں
(۷) وہ خوش نصیب جنہوں نے رسول کریمؐ سے احادیث روایت ککیں اُن میں سیدنا معاویہ بھی شامل ہیں
(۸) وہ خوش قسمت حضرات جنہوں نے اپنی آنکھوں سے رسول کریم کو دیکھا اُن میں بھی سیدنا معاویہؓ بھی ہیں
(۹) وہ شان ومقام والے لوگ جن کے سامنے رسول کریم نے کھانا کھایا اُن میں بھی سیدنا معاویہؓ شامل ہیں
(۱۰) وہ خوش قسمت حضرات جنہوں نے نبیؐ کو چلتے ہوئے دیکھا اُن میں سیدنا معاویہؓ بھی ہیں۔
(۱۱) آپ رضی اﷲ عنہ پرجبرائیل نے سلام بھیجا (البدایہ والنہایہ)
(۱۲) آپ رضی اﷲ عنہ کے بارے میں جبرائیل نے خیریت دریافت کی (البدایہ والنہایہ)
(۱۳) اﷲ نے آپ رضی اﷲ عنہ کو امین بنایا (البدایہ والنہایہ)
(۱۴) سیدنا معاویہؓ اور نبی پاکؐ کی ملاقات جنت کے دروازہ پر ہوگی، لسان المیزان صفحہ نمبر 25
فضائل معاویہ میں کچھ تفصیلی احادیث:
سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کو آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم سے والہانہ لگاؤ تھا۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم بھی اُن پر خصوصی شفقت فرماتے تھے بیشتر احادیث میں بڑی صراحت کے ساتھ کئی مواقع پر آپ کے مقام عالی کا ذکر ملتا ہے:
(۱) قال النبی صلی اﷲ علیہ وسلم، اللھم اجعلہ ھادیاً مھدیاًواھدبہٖ
اے اﷲ معاویہ رضی اﷲ عنہ کو ہدایت دینے والا اور ہدایت یافتہ بنا اور اُس کے ذریعہ لوگوں کو ہدایت دے
(جامع ترمذی ،جلد نمبر 2صفحہ نمبر147، مطبوعہ ، سعید قرآن محل کراچی ،/ابن اثیر، اسد الغابہ، صفحہ نمبر 386، مطبوعہ مکتبہ اسلامیہ تہران 1284ھ )
(۲) اللھم علم معاویۃؓ الکتاب والحساب وقہ العذاب
ترجمہ: اے اﷲ! معاویہؓ کو حساب وکتاب سیکھا اور اُس کو عذاب جہنم سے بچا
(کنز العمال، جلدنمبر 7صفحہ نمبر 87/ابن النجار،مجمع الزوائد جلد 9ص 356)
(۳) اللھم علمہ الکتاب ومکن لہ فی البلاد وقہ العذاب
ترجمہ: اے اﷲ! معاویہؓ کو کتاب سکھلا دے اور شہروں میں اُس کو حکمران بنا دے اور اُس کو عذاب سے بچا
(مجمع الزوائد/ صفحہ نمبر 356جلد نمبر 9)
(۴) ایک روایت میں تو یہاں تک ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ اور سیدنا عمر رضی اﷲ عنہ کو کسی کام کے مشورہ کے لیے طلب فرمایا مگر وہ دونوں حضرات کوئی مشورہ نہ دے سکے۔تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ادعوا معاویۃ وحضروہ امر کم فانہ امین
ترجمہ معاویہ کو بلاؤ اور معاملہ کو اُن کے سامنے رکھو کیونکہ وہ قوی اور امین ہیں
(۵) لاتذکرو ا معاویۃ إلا بخیرٍ
ترجمہ: معاویہؓ کا تذکرہ صرف بھلائی کے ساتھ کرو
(۶) بیعث اﷲ تعالیٰ معاویۃ یوم القیامۃ وعلیہ رداء من نور الایمان
ترجمہ: آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن معاویہ رضی اﷲ عنہ کو اٹھائیں گے تو اُن پر نورِ ایمان کی چادر ہوگی۔
(۷) قال النبی صلی اﷲ علیہ وسلم ان معاویۃ لایضارع احدا إلا غلبہ
ترجمہ: حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا! جوبھی معاویہ رضی اﷲ عنہ سے لڑے گا، زیر ہوگا۔
(۸) صاحب سری معاویۃ ابن ابی سفیان فمن حبہ فقد نجا ومن أبغضہ فقد ھلک
ترجمہ: معاویہ میرے راز دان ہیں جس نے ان کے ساتھ محبت کی نجات پاگیا، جس نے بغض رکھا ہلاک ہوا۔
(۹) احلم اُمتی معاویہ رضی اﷲ عنہ
ترجمہ: میری اُمت میں معاویہ سب سے زیادہ برد بار ہیں۔
(۱۰) یا معاویہ رضی اﷲ عنہ ان ولیت الا مر فاتق اﷲ ۔
ترجمہ: اے معاویہ رضی اﷲ عنہ تمہارے سپرد امارت کی جائے تو تم اﷲ سے ڈرتے رہنا ۔
(۱۱) اول جیش من امتی یغز والبحر فقد اوجبوا
ترجمہ: میری اُمت کا سب سے پہلا لشکر جو بحری لڑائی کا آغاز کرے گا اُس پر جنت واجب ہے ۔ (بخاری جلد اول صفحہ نمبر 409)
ابن اثیر اور تمام تاریخوں کے مطابق سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ نے سب سے پہلے بحری لڑائی کا آغاز کیا ۔
(۱) رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ سے فرمایا
اے معاویہ رضی اﷲ عنہ جب توملک کا والی ہو جائے تو رعایا سے حُسن سلوک کرنا (تطہیرالجنان صفحہ نمبر 14)
(۲) خود سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو کرو جب وضو کرچکا تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاویہ اگر تمہیں خلیفہ بنایا جائے تو اﷲ سے ڈرنا اور عدل کرنا (تطہیر الجنان ص15)
(۳) سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کو بھی یہ نصیحت خود ہی فرمائی، اے معاویہ نیکو کار کی نیکی قبول کرنا۔ (طبرانی)
(۴) بڑوں سے درگزر کرنا معاف کرنا۔ یہ نصیحت بھی آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت معاویہ کو کی۔(طبرانی )
(۵) سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ اُن بارہ خلفاء میں شامل ہیں جن کی بشارت جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے دی (تطہیر الجنان صفحہ نمبر 15)
(۶) آپ رضی اﷲ عنہ کے لشکر کو بشارت جنت نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے خود دی۔( مجمع الزوائدِ ، ص: 357 ، ج: 9)
(۷) سیدنا عوف بن مالک رضی اﷲ عنہ مسجد میں قیلو لہ فرما رہے تھے کہ خواب میں ایک شیر کی زبانی آواز آئی جو منجانب اﷲ تھی کی معاویہ رضی اﷲ عنہ کو جنتی ہونے کی بشارت دے دی جائے (طبرانی)
(۸) لوگوں کو خبر دی جائے کہ سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ جنتی ہیں۔( طبرانی )
(۹) سیدنا عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ کر (وحی اور خطوط) لکھا کرتے تھے۔ )مجمع الزوائد، صفحہ نمبر 357جلدنمبر 9(
(۱۰) سیدنا عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہمانے فرمایا میں نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد کسی کو سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ سے بڑھ کر سردار نہیں دیکھا۔ )طبرانی (
(۱۱) نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا! اپنے کاموں میں معاویہ رضی اﷲ عنہ کو بلالیا کرو
(۱۲) آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا!معاویہ رضی اﷲ عنہ سے مشورہ لیا کرو (تطہیر الجنان )
(۱۳) آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا! معاویہ رضی اﷲ عنہ طاقتور ہیں، (تطہیر الجنان )
(۱۴) سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ نے سیدنا علی رضی اﷲ عنہ کوصاحب علم کہا۔( البدایہ والنھایہ )
(۱۵) سیدنا علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا میرے لشکر کے مقتول اور معاویہ رضی اﷲ عنہ کے لشکر کے مقتول دونوں جنتی ہیں۔( مجمع الزوائد، ج: 1، ص: 258)
(۱۶) سیدنا معافیٰ بن عمران سے سوال کیا گیا سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ افضل ہیں یا عمر بن عبدالعزیز انہوں نے کہا کیا؟ تم ایک تابعی کا صحابی سے مقابلہ کرتے ہو ۔( البدایہ)
(۱۷) سیدنا معانی نے قسم کھا کر کہا سیدنا معاویہ آپ کے کاتب امین تھے ۔ (البدایہ )
(۱۸) سیدنا ابن عمران نے قسم کھاکر کہا سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے برادرنسبتی تھے
(۱۹) سیدنا ابن عمران نے کہا کہ جو آپ رضی اﷲ عنہ کو بُرا بھلا کہے اُس پر تمام لوگوں اور سب مخلوق کی لعنت ہو۔
بحوالہ البدایہ والنھایۃ، صفحہ نمبر 139جلد نمبر 8
(۲۰) حضرت شاہ ولی اﷲ نے لکھا ہے، سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے محترم رشتہ دار تھے۔
(۲۱) آپ ہی نے لکھا سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ صحابی ہیں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔
(۲۲) حضرت شاہ والی اﷲ نے لکھا، سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کے حق میں کبھی بدظنی نہ رکھنا۔
(۲۳) شاہ صاحب لکھتے ہیں سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کی بد گوئی کرکے ضلالت نہ لینا۔
(۲۴) آپ نے لکھا سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ سے بدظنی حرام ہے اسی طرح بدگوئی بھی حرام ہے۔ (ازالۃ الخفاء )
(۲۵) سیدنا عبدالقادر جیلانی نے فرمایا اگر میں سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کے راستے میں بیٹھ جاؤں اور ان کے گھوڑے کے سُم کا غبار مجھ پر پڑے تو میں اُسے اپنی نجات کاوسیلہ سمجھتا ہوں (امداد الفتاویٰ، ج: 4، ص: 132)
سیدنا معاویہ اور حضرات علی و حسن وحسین رضی اﷲ عنہم کے آپس کے تعلقات:
(۱) سیدنا امام محمد باقر رحمۃ اﷲ علیہ نے کہا کہ سیدنا امام حسن رضی اﷲ عنہ نے جو کچھ کیا وہ اس اُمت کے لیے ہر اُس چیز سے بہتر تھا۔ جس پر کبھی سورج طلوع ہوا۔ (بحار الانوار، 164جلد نمبر 10)
نوٹ: حضرت حسن بن علی بن ابی طالب رضی اﷲ عنہما نے سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کے ہاتھ پر جو بیعت کی اس بیعت کو سیدنا امام محمد الباقربن علی زین العابدین بن حسین بن علی رضی اﷲ عنہم بہت عمدہ وقیمتی کام قرار دے رہے ہیں۔
(۲) سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ جنگ کی ابتدا کرنے والے نہ تھے۔ بلکہ آپ اس بات کے سب سے زیادہ خواہاں تھے کہ مسلمانوں میں باہمی قتال ہرگز نہ ہو (منہاج السُنہ ، صفحہ نمبر 220,219جلد نمبر 2)
(۳) امام جعفر صادق رحمۃ اﷲ علیہ سے روایت ہے کہ سیدنا امام حسن رضی اﷲ عنہ شام آئے او رکھڑے ہوکر سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کی بیعت کی (بحار الانوار، صفحہ نمبر 124جلد نمبر 10، مُلاّ باقر مجلسی ایرانی )
(۴) مُلاّ باقر مجلسی سے ہی روایت ہے کہ سیدنا امام حُسین رضی اﷲ عنہ بھی ساتھ تھے انہوں نے بھی سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کی بیعت کی ۔ ( بحار الانوار، صفحہ نمبر 124جلد نمبر 10)
نوٹ: اگر سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ خاطی اور نا حق تھے تو سیدنا حسن وحسین رضی اﷲ عنھم نے کیاایک خاطی اور ناحق کے ہاتھ پر بیعت کی؟ توپھر خود خاطی اور ناحق نہ ہوئے؟
(۵) سیدنا امام حسن اور سیدنا امام حسین رضی اﷲ عنہم کے تعلقات سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ سے بہت اچھے تھے۔ سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ نے وفات کے وقت یزید کو اہل بیعت کے ساتھ حُسن سلوک کی وصیت کی تھی۔
مُلاّباقر مجلسی اپنی کتاب جلاء العیون میں لکھتا ہے کہ حضرت معاویہ کی وصیت تھی: وہ تعلقات جو میں نے اب تک ان حضرات اہل بیعت کے ساتھ محکم اور استوار کر رکھے ہیں اُنہیں ہرگز قطع نہ کرنا ۔
(۶) سیدنا علی رضی اﷲ عنہ نے جنگ صفین وجمل کے مقتولین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ان میں سے جو شخص بھی صفائی قلب کے ساتھ مرا ہوگا وہ جنت میں جائے گا۔ (مقدمہ ابن خلدون )
(۷) سیدنا علی رضی اﷲ عنہ نے جنگ صفین سے واپسی پر فرمایا امارت معاویہ رضی اﷲ عنہ کو بھی بُرامت سمجھو کیونکہ جس وقت وہ نہ ہوں گے تم سروں کو گردنوں سے! اُڑتے ہوئے دیکھو گے۔ (شرح عقیدہ واسطیہ )
(۸) سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ کو جب شہادت علی رضی اﷲ عنہ کی خبر ملی تو رونے لگے۔ (البدایہ ، ص: 130، ج: 8)
(۹) سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ نے سیدنا علی رضی اﷲ عنہ کو صاحب فقہ کہا ہے۔( البدایہ)
(۱۰) سیدنا معاویہ رضی اﷲ عنہ نے سیدنا علی رضی اﷲ عنہ کو صاحب فضل کہا ہے۔ (البدایہ)
(۱۱) سیدنا ابوامامہ رضی اﷲ عنہ سے پوچھا گیا کہ معاویہ رضی اﷲ عنہ اور عمر بن عبدالعزیر رحمۃ اﷲ علیہ میں افضل کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ہم اصحاب پیغمبر کے برابر کسی کو نہیں سمجھتے افضل ہونا تو کجا (الروضۃ ا لندیہ، شرع عقیدہ واسطیہ، ۴۰۴)