سید محمد کفیل بخاری
دو ہفتوں سے زائد دن گزر چکے کہ طالبان افغانستان میں مکمل کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔ دوحہ معاہدے کے بعد جس برق رفتاری کے ساتھ طالبان نے دس دنوں میں فتح افعانستان کا مشن مکمل کیا، اسے نصرت الٰہیہ کے سوا دوسرا کوئی نام نہیں دیا جا سکتا۔ طالبان جس حکمتِ عملی کے ساتھ کابل میں داخل ہوئے، اس نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو ناصرف حیران بلکہ چکرا کر رکھ دیا۔ عوام کے جان و مال کے تحفظ اور عام معافی کے اعلان نے فتح مکہ کی یاد تازہ کر دی ہے۔
وہ ایک نئے عزم کے ساتھ اٹھے ہیں اور ماضی کے تلخ تجربات کو ہر لمحہ سامنے رکھ کر اپنی حکمت عملی مرتب کر کے آگے بڑھ رہے ہیں۔ دوحہ معاہدے کے مطابق امریکی و اتحادی افواج 31اگست 2021ء تک افغانستان سے چلی جائیں گی۔ امریکہ نے انخلا کی مدت بڑھانے کی بات کی لیکن طالبان قیادت نے اسے مسترد کر دیا ہے۔
حکومت پاکستان نے امریکی درخواست کو قبول کرتے ہوئے تقریباً ایک ماہ کے لیے امریکی افواج اور دیگر شہریوں کو پاکستان میں قیام کی اجازت دی ہے۔ یہ فیصلہ بہرحال محل نظر ہے کہ اس کے لیے پارلیمنٹ اور عوام کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ اس کے مابعد نتائج کیا ہوں گے؟اﷲ تعالیٰ خیر کا معاملہ فرمائے۔
اسلام اور مسلمان دشمن عالمی قوتیں کسی بھی صورت افغانستان کو ایک مستحکم اسلامی ریاست و امارت کے طور پر نہیں دیکھ سکتیں۔ امریکی انخلا کے دوران کابل ائیرپورٹ پر یکے بعد دیگرے دو بم دھماکے ہوئے۔ جس کے نتیجے میں 13۔ امریکی فوجی اور 70دیگر افراد ہلاک ہوئے، درجنوں لوگ زخمی ہوئے۔ بظاہر داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور امریکہ نے خراسان کی داعش کمین گاہ پر ڈرون حملہ کر کے داعش لیڈر کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور آئندہ بھی حملے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ طالبان قیادت کا کہنا ہے کہ ائیر پورٹ پر حملہ وہاں ہوا جس کی سیکیورٹی امریکن فورسز کے پاس تھی۔ غیر ملکی افواج افغانستان خالی کر دیں تو ہم مکمل امن قائم کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس وقت طالبان ، افغانستان کے تمام سیاسی دھڑوں سے مفاہمت کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں اور انھیں شریکِ اقتدار کر کے افغانستان میں ایک مستحکم حکومت کے قیام کے لیے کوشاں ہیں۔ لیکن حسبِ سابق کابل کے شمال میں صوبہ ’’پنجشیر‘‘ سے بغاوت کی آوازیں بلند کرا دی گئیں۔ طالبان قیادت کا کہنا ہے کہ وہ ’’پنجشیر‘‘ کو ایک روز میں فتح کر سکتے ہیں لیکن وہ مذاکرات کے ذریعے مفاہمت کو ترجیح دیتے ہیں اور پرامن حل چاہتے ہیں۔
چین، روس اور ایران نے بہ ظاہر طالبان کے پُرامن انقلاب کی تحسین کی ہے لیکن اپنی حمایت کو مستقبل میں طالبان کے طرزِ عمل اور پالیسیوں کے ساتھ مشروط کیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان نے طالبان کے پُرامن انقلاب کی تحسین کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا طالبان کی مدد کرے۔ ادھر او آئی سی نے بھی دنیا سے طالبان کی مدد کی درخواست کی ہے۔
افغانستان میں طالبان کا دوبارہ غلبہ کسی ہنگامی عمل کا نتیجہ نہیں بلکہ چالیس سالہ عظیم الشان جدوجہد کا ثمر ہے۔ جس کے لیے لاکھوں افغان مسلمانوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔ امریکہ، اتحادی ممالک اور پوری دنیا اپنی تمام تر ٹیکنالوجی کے ساتھ چندفقیروں اور درویشوں سے ذلت آمیز شکست سے دوچار ہوئے ہیں، اب انھیں اپنے ظالمانہ اور توسیع پسندانہ طرزِ عمل کو ترک کر کے طالبان کو حکومت کرنے کا موقع دینا چاہیے۔ اس لیے کہ وہی افغان قوم کے حقیقی نمائندے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ اسلامی امارت افغانستان کو مضبوط و مستحکم فرمائے اور امن و سلامتی سے نوازے۔ پُرامن افغانستان خطے میں قیام امن خصوصاً استحکام پاکستان کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
44ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس و جلوس دعوتِ اسلام (چناب نگر)
مجلس احرارِ اسلام پاکستان کے زیر اہتمام 11۔12ربیع الاوّل 1443ھ کو مسجد احرار چناب نگر میں 44ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس منعقد ہو رہی ہے۔ اس موقع پر رضاکارانِ احرار اور داعیانِ اسلام، قادیانیوں کو اسلام کی دعوت کا فریضہ بھی ادا کرتے ہیں۔ حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمہ اﷲ نے تحفظ ختمِ نبوت اور دعوت اسلام کا مشن 1920ء سے شروع کیا۔ 1924ء میں قادیان میں پہلا تبلیغی خطاب کیا، 1934ء میں قادیان میں پہلی احرار تبلیغ کانفرنس منعقد کی اور 1953ء میں تحریک تحفظِ ختمِ نبوت برپا کی۔ فرزندانِ امیر شریعت رحمہم اﷲ نے 1974ء اور 1984کی تحاریک ختم نبوت میں بھرپور حصہ لیا۔ چناب نگر کی ختم نبوت کانفرنس و جلوس دعوت اسلام اسی عظیم الشان جدوجہد کا تسلسل ہے۔ احرار کارکن بھرپور تیاری کریں۔ اپنے اپنے علاقوں میں دروسِ ختمِ نبوت منعقد کریں۔ مبلغین احرار کے خطبات کے ذریعے رابطہ عوام مہم تیز کریں۔ اپنے دوست احباب اور عوام کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں کانفرنس میں شرکت کے لیے آمادہ کریں۔ تحفظ ختم نبوت، اسلام کی دعوت، نومسلمین کی کفالت، تبلیغی لٹریچر کی اشاعت اور مبلغین ختم نبوت کی تیاری کے لیے جماعت کے بیت المال کو مضبوط بنائیں۔ کانفرنس کے موقع پر اپنے عطیات بیت المال میں جمع کرائیں۔
اﷲ تعالیٰ ہم سب کو عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ اور دعوتِ اسلام کے لیے قبول فرمائے۔ آمین ثم آمین