(بیاد: امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری علیہ الرحمتہ)
پروفیسر خالدشبیر احمد
مرکزی نائب امیر مجلس احرار اسلام پاکستان
سیلِ حرماں کے مقابل اک دلِ بے تاب ہے دل کی دنیا بن تیرے بے رنگ ہے بے آب ہے
عشق تیرا بیکراں ہے میں ضعیف و ناتواں تُو بہارستانِ عالم میں گیاہِ بے نشاں
حسرت و یاس و الم کے سارے داغوں کو لیے ہوں رواں میں راہِ غم پہ ان چراغوں کو لیے
میرے شعروں میں نہاں ہے تیری فرقت کا الم دل کی دھڑکن میں بسی ہیں تیری یادیں تیرا غم
قلب و جاں میں اشتیاقِ دید کی برقِ تپاں ضبط کا ہے یا میرے صبر و رضا کا امتحاں
ضوفشاں جس روز سے دل میں میرے ہے تیری ذات ہیں شکستہ کعبۂ جاں کے سبھی لات و منات
تیر ے قدموں سے ملا مجھ کو شعورِ بندگی تیر ے جذبوں سے مہکتا ہے جہانِ زندگی
کارگاہِ فکر میں تیرے تصوّر کو ثبات بن گیا تیرا جنوں میرا اثاثۂ حیات
غیرتِ ملّی کی بے شک دلرُبا تصویر تُو سینۂ ظلمت پہ روشن حرف کی شمشیر تُو
تیرے لفظوں کی روانی آبشاروں کا بہاؤ یاد آتا ہے مجھے تیری خطابت کا رچاؤ
تُو ہے روشن استعارہ نطق کے اعجاز کا قلب کو گرما گیا شعلہ تیری آواز کا
تیری صورت کی وجاہت گیسوؤں کے پیچ و خم دیکھ کر جس کو سدا رکتے رہے چلتے قدم
میں کہ تیری زندگی کا اک تتمّہ ہو گیا تیری چاہت کے مضامیں کا حوالہ ہوگیا
فیض سے تیرے ہمہ تن میں ہوا ہوں فیض یاب تیرے فکر و فن کا ہر گوشہ درخشاں آفتاب
آ کہ اب تو خالدؔ شبیر ہے غم سے نڈھال اپنے دیوانے کو اپنی دید سے کر دے نہال