لاہور (پ ر) عقیدہ ختم نبوت اور پاکستان کی نظریاتی سرحدات کا تحفظ ہماری دینی اور قومی ذمہ داری ہے۔ آئین پاکستان میں موجود اسلامی دفعات اور تعزیرات پاکستان کو تبدیل کرنے کے لیے بیرونی طاقتیں مسلسل اپنا دباؤ بڑھا رہی ہیں۔ہم کسی صورت آئین اور قانون میں ختم نبوت اور قانون توہین رسالت سمیت اسلامی دفعات کو تبدیل نہیں ہونے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس احرار اسلام پاکستان کے زیر اہتمام ایوان احرار لاہور میں 22 ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس کے مقررین نے کیا۔ مجلس احرار اسلام کے مرکزی امیر سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ 7 ستمبر کا دن مجلس احرار کی پچاس سالہ جدوجہد کے نتیجے میں دیکھنا نصیب ہوا۔ قادیانی روز اول سے ہی ملک کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدات کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ حال ہی میں حکومت کی جانب سے موسیو ظفر اللہ قادیانی کو قرار داد پاکستان کا محرک قرار دینے کی سازش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں اسلامی اصولوں کے مطابق اقلیتوں کے حقوق مقرر کیے گئے ہیں۔پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے کہا کہ ہمیں ان بیرونی عناصر سے اپنے ملک کو پاک کرنا ہوگا جو ہمارے دینی و ملی معاملات میں مداخلت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں آج عقیدہ ختم نبوت وتوہین رسالت کے قوانین اور اجتماعی خاندانی نظام کے خاتمے کے مسائل ہیں ان مسائل کے پیچھے کون سے عوامل ہیں، جب کہ سول سو سائٹی، پارلیمنٹ، قوم اور عدلیہ تمام پہلے سے موجودہ قوانین پہ متفق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ ملکی صورتحال FATF،IMFکے مطالبات بیرونی دباؤ کا نتیجہ ہیں۔ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمدامجد خان نے کہا کہ جب اللہ تعالیٰ بڑوں کو قبول کرتاہے تو ان کی اولادوں کو بھی قبول کرتاہے حضرت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری کی عظیم خدمات کے بعد ابنائے امیر شریعت نے بھی ختم نبوت کا پرچم بھر پور انداز میں لہرایا۔ انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا۔ ناموس رسالت کا قانون ہمیشہ قائم رہے گا اس کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ7 ستمبر کا دن ہمارے لیے ایک عظیم فتح کا دن ہے اور ہم قدیم سے اس دن کو مناتے آرہے ہیں جس کی خوشبو اب پورے عالم میں پھیل چکی ہے۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے نائب امیر سید عطاء اللہ شاہ ثالث بخاری نے کہا کہ بیرونی دباؤ کا واحد حل آزاد اور خود مختار پاکستان ہے اوریہ حل عقیدہ ختم نبوت کے قوانین و دیگر قوانین کے تحفظ کا ضامن بھی ہے۔متحدہ جمعیت اہل حدیث پاکستان کے رہنماء علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ اللہ کی طرف سے حاصل ہونے والی افغانستان کی حالیہ فتح ہمارے لیے وسیع پیغام مسرت کا باعث بنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کرنے کے لیے تمام جماعتیں ایک پیج پر کھڑی ہیں۔پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء بیر سٹر عامر حسن نے کہاکہ پاکستان کے قیام میں بانیان پاکستان کی عظیم محنت کے بعد پاکستان کے قیام کے وقت تمام اکثریت اور اقلیت کے لیے قوانین مکمل واضح تھے جس کا اظہار بانی پاکستان نے فرمایاآج قادیانی اپنی قانونی حیثت مانیں ورنہ ان کو باغی قرار دیا جائے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھٹو مرحوم کا یہ کارنامہ ان کی نجات کا باعث ہے اوربھٹو مرحوم نے قادیانیوں کواقلیت قرار دے کر اپنی اخروی زندگی کو سنوارا ہے۔مہتمم جامعہ فتحیہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماء حافظ میاں محمد نعمان نے کہا کہ مجلس احرار اسلام قیام پاکستان سے قبل عقیدہ ختم نبوت کی جد وجہد کی یاد دلاتی ہے جہاں اتنے مسائل اور اس دور میں انگریز کی پشت پناہی کے باوجود اس جماعت نے ایک زبردست محنت کی۔جمعیت علماء اسلام پاکستان کے رہنماء حافظ نصیر احمد احرار نے کہا کہ کہ مجلس احرار اسلام وہ پہلا کاروان ہے جس نے اپنی جان و مال کی قربانی دے کر سب سے پہلے قادیانیت کا محاسبہ کیا۔ مولانا سید عطاء المنان شاہ بخاری نے کہا کہ حضور خاتم النبیین ﷺ کی محبت ہماری جد وجہد کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ 6ستمبر دفاع پاکستان کے طور پر منایا جاتا ہے جب کہ 7ستمبر اسلام کی نظریاتی سرحد عقیدہ ختم نبوت کے طور پر منایا جاتاہے۔مولانا غلام حسین نعیمی نے کہاکہ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ اتنا عظیم فریضہ ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے کئی عظیم رہنماء، علماء کرام کو مدینہ شریف سے حضور نبی کریم ﷺ نے حکماً فرمایا کہ جا کر میری ختم نبوت کا تحفظ کرو۔ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے رہنماء مولانا غضنفر عزیز نے کہا کہ قوانین ختم نبوت کا نفاذ اور اس پر غور وفکر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔قاری محمد قاسم بلوچ،مولانامحمد سرفراز معاویہ، مولانا عثمان حیدر،حافظ یحیٰ اور دیگر نے خطبات کئے۔