حبیب الرحمن بٹالوی
(امیر آدمی وہ نہیں جس کا مکان تین منزلہ ہے۔ امیر آدمی وہ ہے جس کا اخلاق تین منزلہ ہے)
عدی٭ بیٹے! ادھر دیکھو!
کہ تم سے کام ہے مجھ کو
بائیک سے نہ اُترو تم یہیں پہ بات کرتے ہیں
کہ اُن جیسے نہیں ہیں ہم جو دن سے رات کرتے ہیں
مجھے تم سے یہ کہنا ہے
کہ غصہ گر کبھی آئے، تحمل ہی سے رہنا ہے
اور جھکتے ہم نے دیکھے ہیں کہ جن میں جان ہوتی ہے
یہ جھکتی ڈالیاں دیکھو! پھلوں سے لد کے جھکتی ہیں
اور اَکڑا ٹُنڈ شجر دیکھو! بے برگ وبار رہتا ہے
گھمنڈی کی بھی دنیا میں کوئی عزت نہیں ہوتی
اُس کو نک چڑھا، مغرور، کوئی فرعون کہتا ہے
کہ وہ ہر دم بڑے پن کے نشے میں چور رہتا ہے
اور ادنیٰ فرد کے منہ پر، بلند اخلاق جھکتا ہے
کہ اکثر دیکھنے والا، اُسے اچھا ہی کہتا ہے
(٭نواسہ)