لاہور(پ ر) مجلس احرار اسلام پاکستان اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے رہنماؤں،علماء کرام، خطباء عظام، مبلغین اور ائمہ مساجد نے اپنے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ وطن عزیز پاکستان میں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی ریشہ دوانیاں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خاموشی نہایت ہی تشویش ناک ہے۔مجلس احرار اسلام کے امیر مرکزیہ سید محمد کفیل بخاری، نائب امیر سید عطاء اللہ شاہ ثالث بخاری، سید عطاء المنان بخاری، مولانا محمد مغیرہ، مولانا محمد اکمل، مولانا تنویر الحسن احرار، حافظ ضیاء اللہ ہاشمی اور دیگر خطباء احرار نے اپنے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ قادیانی پاکستان کے قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اپنی حد سے تجاوز کر رہے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چپ سادھ رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ امتناع قادیانیت ایکٹ کے تحت قادیانی اسلامی شعائر استعمال نہیں کر سکتے اس سب کے باوجود شیخوپورہ کی تحصیل صفدرآباد میں قادیانیوں کا مسلمانوں کے قبرستان میں اپنا مردہ دفن کرنا اور پھر ہوائی فائرنگ کر کے قانون کو للکارنا قابل گرفت ہے اور یہ سب کچھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناک کے نیچے ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قادیانیوں کی یہ جرأت امتناع قادیانیت ایکٹ پر مؤثر عمل در آمد نہ ہونے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ صورتحال باقی رہی تو ہولناک کشدگی جنم لے گی، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ امتناع قادیانیت ایکٹ پر مؤثر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ علاوہ ازیں مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ قادیانیوں نے ربوہ میں ریاست در ریاست قائم کر رکھی ہے۔ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اپیل کی ہے کہ ربوہ برانڈ ارتداد میں انتشار پھیلانے والے چھپے ہوئے شر پسند عناصر پر کاروائی کی جائے اور قادیانیوں کو قانون کے دائرے میں رکھا جائے۔