سید محمد کفیل بخاری (امیر مجلس احرار اسلام پاکستان)
مجلس احرار اسلام کے نہایت مخلص و وفادار کارکن اور مدرسہ معمورہ ملتان کے قدیم خادم حافظ شفیق الرحمن یوم عید یکم شوال 1442ھ/13 مئی 2021ء بروز جمعرات ایک حادثہ میں انتقال کر گئے۔ انا ﷲ و انا الیہ راجعون!
حافظ صاحب رحمہ اﷲ سنہ 1980ء میں احرار سے وابستہ ہوئے۔ تب وہ مولانا محمد اسحاق سلیمی رحمہ اﷲ کے ادارے مدرسۃ العلوم الاسلامیہ گڑھا موڑ، ضلع وہاڑی میں حفظ قرآن کی تکمیل کے بعد مدرسہ میں خادم کی حیثیت سے تعینات تھے۔ جانشینِ امیر شریعت حضرت مولانا سید ابو معاویہ ابوذر بخاری قدس سرہ نے مرکزی دفتر ملتان میں خدمت کے لیے مولانا محمد اسحاق سلیمی رحمہ اﷲ سے ایک کارکن کا تقاضا کیا اور مولانا نے حافظ شفیق الرحمن کو شاہ جی کے پاس بھیج دیا۔ کچھ عرصہ دفتر میں کام کرنے کے بعد حضرت شاہ جی نے انھیں رحیم یار خان کے قدیم احرار کارکن مولانا فقیر اﷲ مد ظلہ کے ہمراہ کراچی میں جماعت کی ایک زیرِ تعمیر مسجد میں امام و مدرس کے طور پر تعینات کر دیا۔ چند ماہ بعد ان کی تشکیل بخاری مسجد چناب نگر میں ہو گئی۔ سنہ 1984ء میں وہ مدرسہ معمورہ دار بنی ہاشم ملتان میں آ گئے۔ ابنِ امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء المحسن بخاری رحمۃ اﷲ علیہ کے انتقال (12نومبر 1999ء) تک وہ مدرسہ معمورہ میں تدریس و خدمتِ اساتذہ و طلبا میں مصروف رہے۔ ان کی جماعتی زندگی گڑھا موڑ، کراچی جناب نگر اور ملتان میں احرار کے مراکز میں تعلیمِ قرآن، طلباء اور اساتذہ کی خدمت، خصوصاً ابناء امیر شریعت مولانا سید ابو معاویہ ابو ذر بخاری رحمہ اﷲ، مولانا سید عطاء المحسن بخاری رحمہ اﷲ اور حضرت پیرجی سید عطاء المہیمن بخاری رحمہ اﷲ کی پر خلوص خدمت میں گزری۔ سب سے زیادہ عرصہ (1999ء تا 2017ء) وہ سفر و حضر میں حضرت پیرجی رحمہ اﷲ کے رفیق رہے۔ ایک طویل عرصہ بخاری مسجد چناب نگر میں امام و مؤذن اور مدرس رہے۔ پھر مسجد احرار چناب نگر میں تعلیمی و تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔ کم و بیش چالیس برس وہ جماعت سے وابستہ رہے۔ آخری دنوں میں وہ مسجد ختم نبوت دار بنی ہاشم میں اہتمام سے اذان دیا کرتے تھے۔ کبھی امام صاحب کی عدم موجودگی میں نماز بھی پڑھاتے۔
مدرسہ معمورہ دار بنی ہاشم ملتان میں قرآن کریم کے سب سے قدیم استاد تھے، مدرسہ کے روز مرہ کے کام کاج کا بڑی یکسوئی کے ساتھ دھیان رکھتے۔ مرکزی دفتر میں آنے والے جماعتی و غیر جماعتی مہمانوں کا استقبال و دیکھ بھال اور خدمت و اکرام کا شعبہ ان کے ذمے تھا اور وہ یہ خدمت بڑے اہتمام و اخلاص سے انجام دیتے۔عیدین کے موقع پر ہمیشہ مدرسہ و جماعت کی خدمت میں موجود رہتے۔ عید الاضحی پر بڑی محنت اور مشقت سے ملتان میں احباب سے چرمِ قربانی اکٹھی کرتے۔ زندگی کے آخری روز بھی عید الفطر کی نماز دارِ بنی ہاشم میں ادا کی اور پھر گھر جانے کی اجازت چاہی۔ طبیعت کے آمادہ نہ ہونے کے با وجود میں نے اجازت دے دی۔ بعد میں معلوم ہوا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے بند ہونے کی وجہ سے وہ ایک دوست سے موٹر سائیکل لے کر وہاڑی اپنے بچوں کے پاس گئے لیکن تقدیر انھیں آخرت کے سفر پر لے گئی۔ وہ بچوں کو لے کر وہاڑی سے اپنے گاؤں موضع عزیز قہم آ رہے تھے کہ موٹر سائیکل بے قابو ہونے سے گر گئے۔ ان کا چھوٹا بیٹا محمد حماد موقع پر جاں بحق ہوگیا اور دو گھنٹے بعد حافظ صاحب بھی انتقال کر گئے۔ ایمبولینس میں اپنے بھانجے داماد سے فرمایا میرا بڑا بیٹا مدرسہ معمورہ میں پڑھتا ہے اسے کفیل شاہ جی کے پاس بٹھا دینا۔ اسے کہنا کہ شاہ جی کو نہ چھوڑے اور شاہ جی سے کہنا اسے سنبھال لیں۔پھر آیت الکرسی، سورۂ یٰسین پڑھی اور کلمۂ شہادت کا ورد کرتے ہوئے جان اﷲ کے سپرد کر دی۔ چند ماہ قبل ڈاکٹر محمد آصف صاحب نے از راہِ تلطف ان سے کہا کہ اپنے بچوں کو ختم نبوت کے لیے وقف زندگی کر دیں، تو حافظ صاحب نے فرمایا میرا بیٹا وقف ہے اور جماعت کے سپرد ہے۔ آخری وقت اپنی وصیت کو دہرایا اور اور بیٹے کو مدرسہ پہنچانے کی وصیت کی۔
حافظ شفیق الرحمن مرحوم و مغفور کی اچانک حادثاتی موت نے ہلا کر رکھ دیا۔ بروزِ عید ان کے یوں اچانک اس ناگہانی طریقے سے دنیا چھوڑ دینے سے دل بہت غم گین ہے۔ حافظ صاحب نمازِ تہجد باقاعدگی سے پڑھتے، پھر مسجد میں نمازِ فجر تک تلاوتِ قرآن میں مگن رہتے۔ نمازِ فجر کے بعد سورۂ یٰسین کی تلاوت کے حلقے میں التزاماً شریک ہوتے۔ کثرت سے تلاوتِ قرآن ان کا معمول تھا۔ کئی برس رمضان المبارک میں حضرت پیرجی سید عطاء المہیمن بخاری رحمہ اﷲ کے ساتھ منزل کا دور کرتے رہے۔ چند برس رمضان المبارک کے نوافل میں راقم کی منزل کے سامع بھی رہے۔اس برس بھی مدرسہ بستانِ عائشہ میں تراویح کی جماعت میں بطور سامع شامل رہے اور نمازِ وتر کی امامت کرتے رہے۔ روزانہ تراویح کی نماز کے بعد خود چائے بنا کرہمیں اور موجود احباب کو پلاتے رہے۔
بہت ہی با وفا اور اخلاص کیش ساتھی تھے، اﷲ تعالیٰ ان کی کامل مغفرت فرمائے، تمام لواحقین و پسماندگان کو صبر جمیل اور اس پر اجر نصیب فرمائے۔ حسنات قبول فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے۔