مولانا محمد الطاف معاویہ (مرکزی مبلغ ختم نبوت)
تحریک تحفظ ختم نبوت کے عظیم مجاہد ،معروف عالم دین ،جامعہ سراج العلوم عیدگاہ کبیر والا کے شیخ الحدیث حضرت مولانا امداد اﷲ مختصر علالت کے بعد اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون ۔راقم الحروف کے استاد شیخ الحدیث مولانا امداد اﷲؒ نے مشہور دینی درسگاہ جامعہ سراج العلوم سے سند فراغت حاصل کی اسی مادر علمی میں گزشتہ 40سال سے تدریسی فرائض انجام دیتے رہے ۔تدریس کا آغاز انہوں نے جامعہ کے بانی مجاہد ختم نبوت حضرت مولانا محمد شفیع رحمۃ اﷲ علیہ کے دور سے کیا اور آخر وقت تک جامعہ کے ساتھ وابستہ رہے۔ راقم الحروف نے استاذ جی سے 2011ء میں شیخ سعدیؒ کی مشہور کتاب گلستان پڑھی تھی۔ استاذ جی کا شمارحضرت مولانا سمیع الحق شہید اور مولانا عبدالکریم نعمانی رحمھما اﷲ کے قریبی ساتھیوں اور تحریک ختم نبوت،تحریک تحفظ ناموس صحابہ کے رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ استاذ جی کی نماز جنازہ جامعہ سراج العلوم میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ جامعہ کے مہتمم مولانا عمرفاروق اصغر صاحب نے پڑھائی۔ نماز جنازہ میں طلبا، علماء کرام سیاسی اور سماجی رہنماؤں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ دارالعلوم عید گاہ کے ناظم تعلیمات مفتی حامد حسن صاحب نے فرمایا کہ مولانا امداد اﷲؒ کی وفات دینی حلقوں کے لیے عظیم سانحہ ہے۔ جامعہ سراج العلوم کے مہتمم مولانا عمر فاروق نے فرمایا کہ مولانا امداد اﷲ حقیقی معنوں میں عالم باعمل تھے۔ ان کی وفات سے جامعہ سراج العلوم سائبان سے محروم ہوگیا۔
نماز جنازہ کے اجتماع سے مفتی خالد محمود ازہر شیخ الحدیث مولانا محمد مغیرہ ،مولانا عبدالرحمن جامی اور دیگر نے بھی مرحوم کی دینی اور ملّی خد مات کوشاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ مجلس احرار اسلام کے رہنماؤں سید محمد کفیل بخاری، سید عطاء اﷲ ثالث، ڈاکٹر محمد آصف، وفاق المدارس پاکستان جنوبی پنجاب کے ناظم مولانا زبیر احمد صدیقی، دارالعلوم عیدگاہ کبیر والا کے مہتمم مولانا ارشاد احمد صاحب اور دیگر حضرات نے اظہار تعزیت کیا۔ مولانا کے جسد کو آبائی علاقہ چک شیر خاں کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ رحمہ اللّٰہ رحمۃً واسعۃ، الھم اغفرلہٗ وارحمہ واعافہٖ واعف عنہ واد خلہ الجنۃ الفردوس۔