اکبر الہ آبادی
یہ جلوہٗ حق سبحان اﷲ، یہ نورِ ہدایت کیا کہنا
جبریل بھی ہیں شیدا ان کے، یہ شانِ نبوت کیا کہنا
وہ کفر کی ظلمت دور ہوئی اور محفل دیں پُر نور ہوئی
یہ مہرِہدیٰ سبحان اﷲ، یہ صبحِ سعادت کیا کہنا
جس دل میں ہو پر تو ِکرسی و عرش، اس دل کی بلندی صلَّ علٰی
جس سینے میں قرآں اترا ہو، اس سینے کی عظمت کیا کہنا
تسبیح سے دنیا گونج اٹھی، تکبیر کا غل تا عرش گیا
تاثیر ہدایت صلَّ علٰی، یہ جوشِ عبادت کیا کہنا
نغمہ ہے تیرا دلکش اکبر، مضمون ہے ترا پاکیزہ تر
بلبل کے ترانے صلَّ علٰی، پھولوں کی لطافت کیا کہنا