لاہور(پ ر) کل جماعتی تحریک تحفظ مساجد و مدارس کے کنوینر اورپاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی اور مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل حاجی عبداللطیف خالد چیمہ نے پاکستانی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر کی ملاقات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی اصل ضرورت ایف،اے، ٹی،ایف کی تمام شرائط پر عملدرآمد کی یقین دہانی کروانے کی نہیں بلکہ ایف، اے، ٹی، ایف سمیت عالمی اداروں کی ان ناجائز شرائط پر احتجاج کرنے کی ضرورت ہے جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کی نظریاتی شناخت،قومی خود مختاری،اور پاکستانی عوام کے جذبات کے منافی ہیں کیوں کہ آزادی و خود مختاری ہر ملک کی طرح پاکستان کابھی حق ہے کہ اس کی تہذیب وثقافت، خود مختای اور دستور وقانون کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے جس طرح ایف، اے، ٹی، ایف کی ناجائز شرائط کے سامنے ہتھیار ڈالتے ہوئے مساجد و مدارس کی آزادی و خود مختاری کو مخدوش بنادیا ہے اور دستور و قانون کے منافی اقدامات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اس سے ہماری قومی آزادی داؤ پر لگ گئی ہے اور ایف، اے، ٹی، ایف ہمارے لیے ایسٹ انڈیا کمپنی کی صورت اختیار کرتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی معاہدات کی اہمیت سے انکار نہیں ہے لیکن جو معاہدات یکطرفہ اور قومی امتیاز و خود مختاری کے خلاف ہوں ان کو من وعن قبول نہیں کیا جاسکتا اور ایف، اے، ٹی،ایف سمیت تمام متعلقہ اداروں کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ پاکستانی قوم کسی نئی ایسٹ انڈیا کمپنی کی غلامی قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ کا خصوصی مشترکہ اجلاس بلا کر بین الاقوامی معاہدات کا معاملہ قوم کے منتخب نمائندوں کے سامنے رکھا جائے اور رائے عامہ معلوم کرنے کے لیے انہیں کہا جائے ورنہ خفیہ اور یکطرفہ طور پر کئے گئے معاہدات قوم کے لیے قابل قبول نہیں ہوں گے۔