لاہور (پ ر)تمام مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام اور دانشوروں نے جماعت اسلامی پاکستان کے دفتر منصورہ لاہور میں منعقدہ کل جماعتی تحفظ مساجد و مدارس کانفرنس میں نئے اوقاف قوانین کو شرعی احکام اور بنیادی انسانی حقوق کے صریحاً منافی قرار دے کر مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے اور ان کے خلاف عوامی بیداری اور آگہی کی تحریک منظم کرنے کے لیے مولانا زاہد الراشدی کی سرکرد گی میں تیرہ رکنی سٹیرنگ کمیٹی قائم کر دی ہے۔ جو رمضان المبارک کے فوراً بعد اسلام آباد میں اجلاس منعقد کرکے تحریک کا لائحہ عمل طے کرے گی یہ فیصلہ ملی مجلس شرعی پاکستان کے زیر اہتمام”تحفظ مساجدو مدارس کانفرنس“میں کیا گیا جس کی صدارت مولانا زاہد الراشدی نے کی اور اس کے شرکا ء میں ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، حافظ عبدالغفار روپڑی، مولانا عبدالرؤف فاروقی،سید ھارون علی گیلانی،مولاناعبدالرؤف ملک، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی،ڈاکٹر محمد امین، مولانا عبدالخالق ہزاروی،حاجی عبداللطیف خالد چیمہ،مولانا عزیز الرحمن،قاری علیم الدین شاکر،مولانا نذیر احمد فاروقی،مولنا فہیم الحس تھانوی،مولانا عبدالنعیم، مولانا محمد سرفراز معاویہ، مولانا محمد وقاص حیدر، قاری جمیل الرحمن اختر،مولانا مجیب الرحمن انقلابی، مفتی عبدالحفیظ،عبدالرؤف، محمد حسن فاروقی، حافظ محمد نعمان حامد،محمد حسن مدنی اور کئی دیگر حضرات نے شرکت وخطاب کیا مولانا زاہد الراشدی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرز پر فیٹف کے ذریعے ملک کو پہلے سے زیادہ استعماری ایجنڈے کے تحت لانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے مسجدو مدرسہ اور اوقاف کی جگہ کو بند کرنے حتی کہ بیچنے تک کے منصوبے پر عمل ہو رہا ہے ایسے میں تمام مکاتب فکر کو مکمل ہم آہنگی اور بیداری کامظاہرہ کرتے ہوئے مزاحمتی تحریک کو منظم کرنا چاہیے،سید ہارون علی گیلانی نے کہا کہ اس طرح کے بد ترین اقدامات برطانوی سامراج کے دور میں بھی نہیں ہوئے تھے اب تو خانقاہوں کے کردار کو بھی ختم کرنے کی ساز ش کی گئی ہے جس کو ہم مکمل طور پر مستر د کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصل ذمہ دار مقتدر حلقے ہیں صوبائی حکومتیں اس میں حکم کی پابند ہیں،ڈاکٹر راغب حسین نعمی نے کہا کہ حکومت کو اس گمبیر صورتحال سے نکلے کے لیے تمام مکاتب فکر کو اعتماد میں لینا چاہیے،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ مسجد اور مدرسے کو سوسائٹی سے فارغ کرنے کامنصوبہ دین کو اس کی جڑ سے اکھاڑنے کے مترادف ہے اگر اس کا سد باب نہ کیا گیا تو ہولناک کشیدگی جنم لے گی، مولانا عبدلرؤف فاروقی نے کہا کہ بات قرار دادو ں اور اجلاسوں سے آگے جاچکی ہے اب ہمیں شاہ عبدالعزیز دہلویؒ کے فتوی کی طرز پر جد جہد کو منظم کرنا ہوگا تحریک تحفظ م مساجد و مدارس دینیہ اسلام آبادکے سر براہ مولانا نذیدر احمد فاروقی نے کہا کہ یہ تحریک اسلام آباد سے اٹھی ہے اور اسلام آباد سے ہونے والے فیصلے ختم ہونے تک جاری رہے گی لیکن ہم جانتے ہیں کہ اصل فیصلے کرنے والی قوتیں کہیں اور بیٹھی ہیں، حاجی عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ تنظیمات مدارس دینیہ کو اپنا کردار اد اکرنے کے لیے آگے آنا چاہیے اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے سرکردہ افراد کو با خبر کرنا چاہیے، اجلاس میں ان قوانین کو وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے لیے ذمہ داری جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کو سونپی گئی جب کہ اس جد وجہد کو عملی شکل دینے کے لیے مولانا زاہد الراشدی کی سربراہی میں تیرہ رکنی سٹیرنگ کمیٹی کی متفقہ منظوری دی گئی جو شوال کے پہلے عشرے کے دوران اسلام آباد میں اپنا اجلاس منعقد کرے گی سٹیرنگ کمیٹی کے ارکان درج ذیل ہیں مولانا زاہدالراشدی، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی،قاری زوار بہادر، مولانا عبدالرؤف فاروقی، علامہ محمد افضل حیدر، حافظ عبدالغفار روپڑی، مولانامحمد امجد خان، شیخ شجاع الدین، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، ڈاکٹر محمد امین، مولانا عبدالرؤف ملک اور حاجی عبداللطیف خالد چیمہ۔ اجلاس کے آخر میں در ج ذیل قرار دادیں منظور کی گئیں۔
یہ کانفرنس مرکزی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ان قوانین پر عمل درآمد فوری طوری پر معطل کردیں اور علماء کرام سے مشورہ کرکے ان میں ضروری ترامیم کریں اور اس کے بعد ان کے نفاذ کا سوچیں۔
ہم پاکستان کی تمام دینی تنظیموں، جماعتوں، تحریکوں اور اداروں سے بلالحاظ مسلک و مشرب درد مندانہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلے پر یکسو ہو کر متحد اور متحرک ہو جائیں کیونکہ یہ محض دینی مدارس اور مساجد کے خاتمے کا نہیں بلکہ یہ پاکستان میں دینی زندگی کی بقاء اور موت و حیات کا مسئلہ ہے اور اگر وہ آج غفلت کی نیند سے بیدار نہ ہوئے تو انہیں اندوہناک بے دین مستقبل کا سامنا کرنا ہوگا کیونکہ مغربی قوتیں پاکستان سے اسلامی اور دینی قوتوں کا خاتمہ چاہتی ہیں اورہماری حکومت مزاحمت کرنے کی بجائے ان کی ہاں میں ہاں ملارہی ہے۔
کانفرنس میں علماء کرام اور ائمہ حضرات سے اپیل کی گئی کہ وہ رمضان کے آخری عشرے میں خصوصاً لیلۃ القدر کی رات اس حکومت کے خلاف بددعائیں کرائیں کہ اللہ تعالیٰ مساجد و مدارس کو بند کرنے والی اس حکومت سے ہمیں نجات دلائے۔
(1)کانفرنس میں ملک بھر کے خطباء اور علماء کرام سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ رمضان المبارک کے سارے جمعۃ المبارک میں اس ایجنڈے کو اپنی تقاریر کا موضوع بنائیں اور عوام میں بیداری پیدا کریں۔اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ رمضان المبارک میں وقف املاک ایکٹ بل کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے باہمی مشاورت جاری رہے گی اور ویڈیو لنک کے ذریعے متعدد اجلاس بھی ہوں گے۔