قاری قیام الدین الحسینی
حُسینؓ وحسنؓ اہلِ سُنَّت کے رہبر
امانت، شجاعت، شرافت کے پیکر
سکُوں دِل کو ملتا ہے نام اُن کا لے کر
حُسینؓ و حسنؓ اہلِ سُنَّت کے رہبر
وہ ہیں نوجوانانِ جنّت کے سردار
رسولِ امیںؐ کے ہیں پھول اور شہکار
یہ فرما گئے ہر دو عالم کے سرورؐ
حسینؓ وحسنؓ اہل سُنَّت کے رہبر
نبیؐ ان کے نانا ہیں ، نانی خدیجہؓ
عمرؓ جیسا بہنوئی ، خالُو غنیؓ سا
پِدر ہیں علیؓ ، فاطمہؓ انکی مادر
حسینؓ وحسنؓ اہل سُنَّت کے رہبر
جبیں جن کی سرکار خود چومتے تھے
بٹھا کر جنہیں دوش پر گھومتے تھے
کہاں کوئی اس وصف میں ان کا ہمسر
حسینؓ وحسنؓ اہل سُنَّت کے رہبر
صحابہ ؓ کے زمرے میں دونوں ہیں شامل
جو انکار اس کا کرے وہ ہے جاہل
یہ درس حقیقت ہے ، کر اس کو ازبَر
حُسینؓ وحسنؓ اہلِ سُنَّت کے رہبر
ہُوئے کربلا میں شہید اِک برادرؓ
مُقابِل تھا شیعی درِندوں کا لشکر
دیا درس جینے کا خود حق پہ کٹ کر
حُسینؓ وحسنؓ اہلِ سُنَّت کے رہبر
دِیا زہر قاتل جناب حسنؓ کو
اُجاڑا نبیؐ کے مہکتے چمن کو
خدا کی ہو پھٹکار اُن کے عدُو پر
حُسینؓ وحسنؓ اہلِ سُنَّت کے رہبر
شہیدانِ اسلام کی دونوں زینت
ادب ان کا کرتے ہیں سب نیک طینت
وہ آقا ہمارے ہیں، ہم اُن کے نوکر
حُسینؓ وحسنؓ اہلِ سُنَّت کے رہبر
تھی ہر دم رضا حق کی ، مطلوب اُن کو
حکومت نہ دولت تھی مرغوب اُن کو