محمد فیاض عادل فاروقی ؒ
زباں پر جب بھی نعتوں کی لڑی ہے وہی تو وقت سب سے قیمتی ہے
جہاں میں گرچہ ہر سو تیرگی ہے جہاں ان کے قدم ہیں روشنی ہے
مدینے کی عجب خوش قسمتی ہے کہ سدرہ جھک کے اس کو چومتی ہے
خدا کا تحفہِ محبوب ہے جو سماء و ارض کی چادر تنی ہے
ہے اترا جس زباں پر بول رب کا اسی کی شان شانوں میں بڑی ہے
انھیں کے خلق نے دنیائے دوں میں جہانِ خلق کی تعمیر کی ہے
جو اخلاقِ محمد کا ہے پیرو وہی تو ان کاسچا امتی ہے
بہت عشاق ہیں دنیا میں ان کے رہِ سنت پہ کس کی زندگی ہے
جو چومیں دونوں لب نامِ محمد زباں دندان کو پھر چومتی ہے
محمد بول کر لب بوسے لیں تو نہ حاجت بوسہِ انگشت کی ہے
خدا نے ان کی نسبت ہی سے عادلؔ ہر اک جھولی جو خالی تھی بھری ہے