محترم ماہر القادری مرحوم
سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی
سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی
سلام اس پر کہ اسرار محبت جس نے سمجھائے
سلام اس پر کہ جس نے زخم کھا کر پھول برسائے
سلام اس پر کہ جس نے خوں کے پیا سوں کو قبائیں دیں
سلام اس پر کہ جس نے گالیاں سن کر دعائیں دیں
سلام اس پر کہ دشمن کو حیات جاوداں دے دی
سلام اس پر ابوسفیان کو جس نے اماں دے دی
سلام اس پر کہ جس کا ذکر ہے سارے صحائف میں
سلام اس پر، ہوا مجروح جو بازار طائف میں
سلام اس پر وطن کے لوگ جس کو تنگ کرتے تھے
سلام اس پر کہ گھروالے بھی جس سے جنگ کرتے تھے
سلام اس پر کہ جس کے گھر میں چاندی تھی نہ سونا تھا
سلام اس پر کہ ٹوٹا بوریا جس کا بچھونا تھا
سلام اس پر جو سچائی کی خاطر دکھ اٹھاتا تھا
سلام اس پر جو بھوکا رہ کے اوروں کو کھلاتا تا
سلام اس پر جو امت کے لیے راتوں کو روتا تھا
سلام اس پر جو فرش خاک پر جاڑے میں سوتا تھا
سلام اس پر جو دنیا کے لیے رحمت ہی رحمت ہے
سلام اس پر کہ جس کی ذات فخر آدمیّت ہے
سلام اس پر کہ جس نے جھولیاں بھردیں فقیروں کی
سلام اس پر کہ مشکیں کھول دیں جس نے اسیروں کی
سلام اس پر کہ جس کی چاند تاروں نے گواہی دی
سلام اس پر جس کی سنگ پاروں نے گواہی دی
سلام اس پر شکستیں جس نے دیں باطل کی فوجوں کو
سلام اس پر کہ ساکن کردیا طوفاں کی موجوں کو
سلام اس پر کہ جس نے زندگی کا راز سمجھایا
سلام اس پر کہ جو خود بدر کے میدان میں آیا
سلام اس پر کہ جس کا نام لے کر اس کے شیدائی
اُلٹ دیتے ہیں تخت قیصریت اوج دارائی
سلام اس پر کہ جس کے نام لیوا ہر زمانے میں
بڑھا دیتے ہیں ٹکڑا سرفروشی کے فسانے میں
درود اس پر کہ جس کے تذکرے ہیں پاک بازوں میں
درود اس پر کہ جس کا نام لیتے ہیں نمازوں میں
درود اس پر کہ جو ماہر کی امیدوں کا ملجا ہے
درود اس پر کہ جس کا دونوں عالم میں سہارا ہے