مولانا محمد نجیب قاسمی
ہمارے نبی حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں دوشنبہ کے روز 9ربیع الاول (571ء) کو پیدا ہوئے، ابھی ماں کے پیٹ میں ہی تھے کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے والد عبداﷲ کا انتقال ہوگیا۔ جب 6سال کی عمر ہوئی تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی والدہ آمنہ کا انتقال ہوگیا۔ جب 8سال 2ماہ 10دن کے ہوئے تو آپ کے دادا عبدالمطلب بھی فوت ہوگئے۔ جب 13سال کے ہوئے تو چچا ابو طالب کے ساتھ تجارت کی غرض سے ملک شام روانہ ہوئے، مگرراہ سے ہی واپس آگئے، جو ان ہو کر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے کچھ تجارت کی۔ 25سال کی عمر میں حضرت خدیجہؓ سے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی شادی ہوئی۔ شادی کے وقت حضرت خدیجہؓ کی عمر 40سال تھی 35سال کی عمر میں جب قبیلہ قریش میں کعبہ کی تعمیر پر جھگڑا ہوا، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس جھگڑے کا بہترین حل پیش کیا، جس سے سارا مسئلہ ہی حل ہوگیا۔ سب معاصروں نے آپ کو صادق اور امین کے لقب سے نوازا۔ 40سال کی عمر میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو نبوت عطا کی گئی تین سال تک نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم چپکے چپکے لوگوں کو اسلام کی دعوت دیتے رہے پھر کھلم کھلا اسلام کی دعوت دینے لگے کھلم کھلا اسلام کی دعوت دینے پر مسلمانوں کو بہت زیادہ ستایا جانے لگا۔ 2سال تک مسلمانوں کو بہت تکلیفیں دی گئیں مسلمانوں نے تنگ آکر مکہ مکرمہ سے چلے جانے کا ارادہ کیا۔ چنانچہ 5نبوت میں صحابہ رضی اﷲ عنہ کی ایک جماعت حبشہ ہجرت کر گئی۔ 6نبوت میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے چچا حضرت حمزہ رضی اﷲ عنہ اور ان کے تین دن بعد حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ مسلمان ہوئے۔ ان دونوں کے ایمان لانے سے قبل تک مسلمان چھپ چھپ کر نماز پڑھا کرتے تھے، اب کھل کر نماز پڑھنے لگے۔ 7نبوت میں قریش نے آپس میں ایک عہد نامہ تحریر کیا کہ کوئی شخص مسلمانوں اور ہاشمی قبیلہ کے ساتھ لین دین اور ر شتہ ناطہ نہیں کرے گا۔ ا س ظلم کی وجہ سے مسلمان اور ہاشمی قبیلے کے لوگ تقریبا تین سال تک ایک پہاڑی کھوہ میں بند رہے۔ 10نبوت میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے چچا ابوطالب اور ام المؤمنین حضرت خدیجہؓ کا انتقال ہوا، آپ کو بہت زیادہ رنج وغم ہوا۔ ابو طالب کے انتقال کے بعد کفار مکہ نے کھل کر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو اذیت اور تکلیف دینی شروع کردی۔ اسی برس آپ نے طائف جاکر لوگوں کے سامنے اسلام کی دعوت دی ، لیکن وہاں پر بھی آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو بہت ستایا گیا۔ 11نبوت میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے وعظ ونصائح پر مدینہ منورہ کے چھ حضرات مسلمان ہوئے۔ 27رجب 12نبوت میں 51سال 5مہینہ کی عمر میں نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کو معراج ہوئی۔ مسلمانوں پر پانچ نمازیں فرض ہوئیں۔ 12نبوت میں موسم حج میں 18شخص مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ آئے، انہوں نے رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ 13نبوت میں 2عورتیں اور 73مرد مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ آئے، انہوں نے رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا او رانہوں نے نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم سے مدینہ چلنے کی درخواست کی، نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم مدینہ منورہ ہجرت کرنے کے لیے راضی ہوگئے۔ 13نبوت میں (یکم ربیع الاول) : آپ صلی اﷲ علیہ وسلم مدینہ منورہ ہجرت فرمانے کے لیے مکہ مکرمہ سے روانہ ہوئے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے سفر ہجرت میں مدینہ منورہ کے قریب بنو عمر وبن عوف کی بستی قبا میں چند روز کا قیام فرمایا اور مسجد قبا کی بنیاد رکھی۔ قُبا سے مدینہ منورہ جاتے ہوئے بنو سالم بن عوف کی آبادی میں پہنچ کر اس مقام پر جمعہ پڑھایا، جہاں اب مسجد (مسجدجمعہ) بنی ہوئی ہے۔
1ہجری : مدینہ منورہ پہنچ کر نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے ساتھ مل کر مسجد نبوی کی تعمیر فرمائی۔ ظہر، عصر اور عشاء کی نماز میں اب تک فرض رکعات کی تعداد 2تھی، مدینہ منورہ پہنچ کر 4رکعات مقرر ہوئیں۔ مہاجرین صحابہ رضی اﷲ عنہ کا انصار صحابہ رضی اﷲ عنہ کے ساتھ بھائی چارا قائم کیا گیا۔ مدینہ کے یہودیوں او رآس پاس کے رہنے والے قبیلوں سے امن اور دوستی کے عہد نامے ہوئے ۔2ہجری: نماز کے لیے اذان دی جانے لگی کعبہ (بیت اﷲ) کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جانے لگی ۔ اسی برس رمضان کے روزے فرض ہوئے۔ 3ہجری: زکوٰۃ فرض ہوئی۔ 4ہجری: شراب پینا حرام ہوا۔ 5ہجری: عورتوں کو پردہ کرنے کا حکم ہوا۔ 6ہجری: صلح حدیبیہ ہوئی۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم عمرہ کی ادائیگی کے بغیر مدینہ منورہ واپس آگئے اس وقت کے مشہور بادشاہوں کو نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اسلام کی دعوت دی۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی دعوت پر بادشاہوں اور حکمرانوں کے علاوہ عرب کے بڑے بڑے قبیلے مسلمان ہوئے۔ 7ہجری: آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے عمرہ کی قضا کی کیونکہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم 6ہجری میں صلح حدیبیہ کی وجہ سے عمرہ ادا نہیں کرسکے تھے۔ 8ہجری: مکہ مکرمہ فتح ہوا۔ خانہ کعبہ کو بتوں سے پاک وصاف کیا گیا۔ 9ہجری: حج فرض ہوا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کی سر پرستی میں صحابہ کرام رضی اﷲ عنہ کی ایک جماعت نے حج ادا کیا۔ حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے میدان حج میں نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے حکم سے اعلان کیا کہ اب آئندہ کوئی مشرک خانہ کعبہ کے اندر داخل نہیں ہوگا۔ 10ہجری: آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ کرام رضی اﷲ عنہ کے ساتھ حج (حجۃ الوداع) ادا کیا۔ 11ہجری: 63سال اور پانچ دن کی عمر میں 12ربیع الاول پیر کے روز آپ صلی اﷲ علیہ وسلم اس دار فانی سے کوچ فرماگئے۔ نبوت کے بعد آپ صلی اﷲ علیہ وسلم تقریباً 23سال حیات رہے۔ 13سال مکہ مکرمہ میں اور 10سال مدینہ میں۔
غزوات: نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے مدینہ منورہ ہجرت کرنے کے بعد دشمنوں کے ساتھ 2ہجری سے 9ہجری کے دوران آٹھ سال میں متعدد جنگیں ہوئیں، جن میں سے مشہور غزوات یہ ہیں: غزوہ بدر2ہجری۔ غزوہ احد3ہجری۔ غزوہ خندق 5ہجری۔ غزوہ خیبر 7ہجری۔ غزوہ فتح مکہ 8ہجری۔ غزوہ حنین 8ہجری۔ غزوہ تبوک 9ہجری۔