سید محمد کفیل بخاری
ایک طرف تو پوری قوم کو کرونا وباء کی واپسی کی نوید مسرت سننے کو مل رہی ہے لیکن دوسری طرف سیاسی ومذہبی ماحول میں بر ہمی اور گرماگرمی پیدا ہو گئی ہے۔ محرم الحرام کے ابتدائی دنوں میں حکومت کی ناک کے عین نیچے اسلام آباد میں ایک بدباطن شخص آصف رضا نے مذہب کے نام پر منعقدہ ایک مجلس میں خلیفۂ بلافصل رسول امیر المؤمنین سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کی شان میں ہرزہ سرائی وگستاخی کی۔ ملک بھر میں مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا لیکن 10محرم کو کراچی میں جلوس کے دوران دوسرے خبیث و بد باطن نے اپنی دعا میں سر عام امیر المؤمنین خلیفۂ راشد سیدنا معاویہ و سیدنا ابو سفیان رضی اﷲ عنہما کو گالیاں دیں۔ اسی طرح ملک کے مختلف شہروں میں ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت اس عمل قبیح کا اظہار کیا گیا۔ کراچی کی ’’دعائیہ گالیاں‘‘ تو ایک نجی ٹی وی چینل سے براہ راست نشر ہوگئیں۔ جس کے نتیجے میں مسلمانوں کا شدید رد عمل سامنے آیا۔ اسی گروہ کے ایک عالم نے الزام لگایا ہے کہ
’’ہم نے آصف رضا کی تقریر پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔حکومت نے پابندی ختم کی ،اسلام آباد
میں اس سے فرقہ وارانہ تقریرکروائی اور مختلف شہروں سے چن چن کر سامعین لائے گئے ‘‘
اہل سنت اتحاد (دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث) کے رہنماؤں نے الزام عائد کیا ہے کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری اس فساد کا مرکزی کر دار ہیں۔ جنہوں نے ملزم آصف رضا کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود اسے لندن فرار کرایا۔ یہی زلفی بخاری پاکستان میں کرونا وباء کے پھیلاؤ کا بھی ذمہ دار ہے۔ جس نے کرونا کے مریض زائرین کی ایک بہت بڑی تعداد کو ناصرف ایرانی بارڈر سے پاکستان داخل ہونے دیا بلکہ انہیں قرنطینہ میں رکھے بغیر پورے پاکستان میں پھیلا دیا۔
صحابۂ کرام رضی اﷲ عنہم کی گستاخی کے پے درپے واقعات کے رد عمل میں دیوبندی مکتب فکر نے سب سے پہلے کراچی میں حضر ت مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ کی سرپرستی میں عظمت صحابہ کے دفاع میں تاریخ ساز پرامن ریلی نکالی ، پھر بریلوی مکتب فکر کی طرف سے حضرت مفتی منیب الرحمن صاحب کی قیادت میں دوسری بڑی ریلی نکلی اور تیسری ریلی اہل حدیث مکتب فکر نے نکالی۔ اسلام آباد میں بھی بہت بڑی ریلی نکالی گئی جبکہ 24ستمبر 2020ء کو ملتان میں تینوں مکاتب فکر اور دینی جماعتوں نے مل کر عظیم الشان اور تاریخ ساز عظمت صحابہ واہل بیت ریلی کے ذریعے اپنے عقیدہ وفکر کا پر امن اظہار کیا۔ یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے اور آئندہ دنوں میں گوجرانوالہ و لاہور میں بھی اجتماعات منعقد ہوں گے۔ ان شاء اﷲ تعالیٰ
اس سارے پیش منظر کی آڑ میں جو بھیانک کھیل کھیلا گیا وہ قوم وملک کے خلاف ایک گھناؤنی سا زش ہے جسے فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دے کر ایف اے ٹی ایف بل کی صورت میں مکمل کیا گیا۔ یہ بل قومی اسمبلی نے دو دفعہ سینٹ میں بھیجا اور سینٹ سے منظور نہ ہونے پر تیسری مرتبہ دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں اچانک منظور کرالیا گیا۔ جس کے حق میں اپوزیشن کی دو پارٹیوں کے بعض ارکا ن سے بھی ووٹ ڈالوائے گئے۔ مذہبی قوتیں عظمت صحابہ ریلیو ں میں مشغول تھیں۔ اور بل کے خلاف ممکنہ احتجاج کو بڑی تکنیک کے ساتھ روک لیا گیا۔ ایف اے ٹی ایف بظاہر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے منظور کیا گیا لیکن در اصل یہ بل پاکستان کی دینی قوتوں کو دیوار سے لگانے اور پوری قوم کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑنے کی خوفناک سازش ہے۔ صدر مملکت کے دستخط کے بعد یہ قانون، غلامی کے دائمی پھندے کی صورت میں پاکستان کے ہر شہری کے گلے میں فٹ ہوجائے گا۔ بل کی منظوری کا مطلب ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ ربر سٹیمپ ہے۔ ایف اے ٹی ایف سُپر ہے۔ وہ پاکستان میں جب اور جو چاہیں قانون بنوا سکتے ہیں۔ کل کو وہ مسئلہ کشمیر سے دستبر دار ہونے کا حکم صادر فرما دیں، آئین کی اسلامی دفعات ختم کرادیں، قادیانیوں کے حوالے سے قانون تبدیل کرادیں اور تو ہین رسالت کا قانون ختم کرا دیں تو انہیں کوئی روک ٹوک نہیں ہوگی۔ حال ہی میں سینٹ میں عائلی قوانین میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا جو قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے متفقہ طور پر مسترد کردیا۔ سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا ہے کہ’’ بل کی تمام تجاویز غیر شرعی ،ہمارے معاشرے سے متصادم اور آئین کے خلاف تھیں‘‘۔ وطن عزیز کو این جی اوز اور ایف اے ٹی ایف کے حوالے کرکے غلامی کے تاریک غار میں دھکیل دیا گیا ہے۔ ملک کی آزادی وخود مختاری، آئین کی بالادستی اور پارلیمنٹ کی حیثیت ختم ہوکر رہ گئی ہے۔ عالمی استعماری ڈرامے میں ہمارے حکمران ڈبل رول پلے کر رہے ہیں۔ ریاست مدینہ کا نام لے کر سر کار مدینہ حضور خاتم النبیین سیدنا محمد کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے عطاء کیے ہوئے نظام سے بغاوت کی جارہی ہے۔ اُدھر اپوزیشن پارٹیوں کی اے پی سی نے حکمرانوں کے اوسان خطا کر دیے ہیں۔ پاکستان ڈیمو کر یٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا قیام عمرانی حکومت کے لیے بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔ اے پی سی کے اعلا میے پر پہلا حکومتی رد عمل شہباز شریف کی گرفتاری اور زرداری پر فرد جرم عائد ہونے کی صورت میں ظاہر ہوچکا ہے۔ مولانا فضل الرحمن کی برہمی اور سخت تقاریر مستقبل میں کسی طوفان کی خبر دے رہی ہیں۔ ملکی معیشت کی بربادی، کمر توڑ مہنگائی، ادویات کی قیمتوں میں اچانک بے پناہ اضافہ، بیروز گاری اورجان ومال کے عدم تحفظ اور معیشت کی بربادی نے نا اہل حکمرانوں کی قابلیت وصلاحیت کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ ملک کا سیاسی ومذہبی موسم سخت گرم ہے اور یہ فضا انتہائی تشویش ناک ہے۔ اﷲ تعالیٰ حکمرانوں کوعقل سلیم عطاء فرمائے اوروہ پاکستان کے خلاف عالمی استعمار کی منصوبہ بندی کا حصہ بننے کی کوشش نہ کریں۔ پاکستان دشمن قوتیں یہاں عراق و شام اور لیبیا جیسے حالات پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ ہمیں بہر حال ان سا زشوں کو ناکام بنانا ہے۔ اور یہ آئین و قانون کے احترام وعمل داری کے بغیر ممکن نہیں۔ حکمران ملک کی نظریاتی سرحدوں کے بقاء وتحفظ، تمام مسالک کے مقدسات کا احترام و تحفظ اور توہین کی روک تھام، حقیقی عوام کو حقیقی عدل وانصاف کی فراہمی اور سیاسی ومعاشی استحکام کو یقینی بنائیں۔