رپورٹ: فرحان حقانی
مجلس احرار اسلام کے زیر اہتمام 2 روزہ احرار ختم نبوت کانفرنس اور جلوس دعوت اسلام گذشتہ 42 سال سے قادیان مین احرار کی تحفظ ختم نبوت کی جدوجہد کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے جامع مسجد احرار چناب نگر ضلع چنیوٹ میں بھر پور محنت سے اہتمام کر کے منعقد کیا جاتا ہے، امسال 43 ویں ختم نبوت کانفرنس تھی۔
یوں تو سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک عنوان پہ ملک بھر میں ربیع الاول کی آمد کے ساتھ ہی اجتماعات کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، مگر چناب نگر کی اس کانفرنس کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔ محرم کا چاند نظر آتے ہی اس اجتماع کیلئے محنت شروع کر دی جاتی ہے، گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی مجلس احرار اسلام کی شوری اور عاملہ نے اتفاق رائے سے محترم جناب قاری ضیاءاللہ ہاشمی (امیر مجلس احرار اسلام گجرات) کو ناظم اجتماع مقرر کیا۔ اور ان کے معاونین میں مولانا محمد مغیرہ، میاں محمد اویس، مولانا محمود الحسن، مولانا محمد اکمل، مولانا فیصل متین سرگانہ، مولانا سید عطاءاللہ ثالث بخاری، مولانا سید عطاءالمنان بخاری، ڈاکٹر محمد آصف اور مولانا تنویر الحسن کو مقرر کیا گیا۔ ناظم اجتماع جناب قاری ضیاءاللہ ہاشمی نے مختلف مواقع پہ اجلاس کر کے انتظامی ڈھانچہ تشکیل دیا اور کانفرنس کی تیاری شروع کر دی۔ اس دوران مسلسل چناب نگر کا سفر جاری رہا، جہاں پنڈال، طعام گاہ، وضو خانے کی تیاری کے ساتھ دیگر امور سرانجام دیے۔ جبکہ قائدین احرار مولانا سید محمد کفیل بخاری، جناب عبداللطیف خالد چیمہ، مولانا سید عطاءاللہ ثالث بخاری نے ملک بھر میں اجتماعات سے خطاب کیا اور کانفرنس کی دعوت دی، جبکہ مبلغین نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے دورے کر کے کانفرنس کی دعوت دی۔ مولانا محمد مغیرہ، مولانا محمد اکمل (امیر ملتان) مولانا تنویر الحسن، ، ڈاکٹر محمد آصف، مولانا محمود الحسن، مولانا محمد شعیب اعوان، مولانا قاری محمد شعیب ندیم، قاری احسان احمد، مولانا اللہ بخش احرار، مولانا وقار احمد قریشی، مفتی محمد قاسم احرار، مولانا محمد طیب چنیوٹی، مولانا سرفراز معاویہ، مولانا سرفراز مخدوم، مولانا وقاص حیدر، مولانا الطاف معاویہ، مولانا محمد حذیفہ اور قاری محمد ابوبکر احرار نے مختلف شہروں اور دیہاتوں کا دورہ کر کے عوام الناس کو ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کیلئے تیار کیا۔ جبکہ قائد احرار، ابن امیر شریعت حضرت پیر جی مولانا سید عطاءالمہیمن بخاری دامت برکاتہم اپنی علالت کے باوجود کانفرنس کیلئے متفکر رہے اور دعاؤں میں مصروف رہے۔
قارئین کرام! طے شدہ پروگرام کے مطابق تمام مبلغین و منتظمین اجتماع 7 ربیع الاول کو مرکز احرار چناب نگر پہنچ گئے اور اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ 10 ربیع الاول کی شام سے ہی قافلوں کی آمد شروع ہو گئی۔ 11 ربیع الاول نماز ظہر کے بعد کانفرنس کی پہلی نشست کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے کیا گیا۔ اس دوران مختلف بیانات ہوتے رہے، مولانا تنویر الحسن احرار نے کانفرنس کی غرض و غایت اور تعارف کے عنوان پہ پر مغز گفتگو کی۔ مقررین نے احرار کارکنوں سے اظہار خیال کرتے ہوئے فکری و نظریاتی اور پر امن تحریکی جدوجہد کیلئے ان کی ذہن سازی کی، جبکہ نومسلمین (سابق قادیانیوں) نے قادیانی جماعت کے ظلم وستم سے عوام کو آگاہ کیا۔ اس دوران قافلوں کی آمد جاری رہی۔ بعد نماز مغرب سورہ یاسین اور سورہ واقعہ کی تلاوت کے بعد کھانا کھلایا گیا اور عشاء کی نماز کے بعد دوسری نشست کا آغاز ہوا۔
قارئین کرام! عصر کی نماز کے بعد کانفرنس کے تمام شرکاء کی نظریں مسجد احرار کے مین گیٹ سے باہر چناب نگر سے آنیوالی سڑک پر تھیں کہ دل دھڑک رہے تھے۔ محمد قاسم چیمہ، طلحہ شبیر، قاضی حارث، ڈاکٹر محمد قاسم، غلام مصطفی، مولانا محمد طیب اور مولانا فیصل اشفاق نے سینکڑوں احرار کارکنوں کے ہمراہ اڈا چناب نگر پر قائد احرار حضرت پیر مولانا سید عطاءالمہیمن بخاری کا والہانہ استقبال کیا اور انہیں اڈا چناب نگر سے جامع مسجد احرار تک ایک بہت بڑے جلوس کی شکل میں اور تاج و تخت ختم نبوت زندہ باد کے فلک شگاف نعروں کی گونج میں لیکر آئے۔ قائد احرار حضرت پیر جی مدظلہ اپنی شدید علالت کے باعث اس مرتبہ بھی ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کیلئے ایمبو لینس کے ذریعے سفر کر کے تشریف لائے۔
اللہ اکبر یہ کیسی گھڑی تھی، کیسٹ ریورس ہو رہی تھی۔ چناب نگر، 27 فروری 1976ء کی یخ بستہ رات، آسمان کی چھت اور کھلا میدان جہاں آج جامع مسجد احرار قائم ہے کو صبح جلسہ گاہ کی شکل دینے اور ملک بھر سے آنیوالے قافلوں کے استقبال میں مصروف یہ حضرت امیر شریعت کے سب سے چھوٹے فرزند ۔ پھر مدینہ منورہ کی معطر فضائیں، جوار رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور دوبارہ واپس چناب نگر میں آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں کے مقابلے میں ڈیرہ لگانا۔ آنکھوں کے سامنے ایک پورا دور تھا۔ فرزند حضرت پیر جی مدظلہ مولانا سید عطاءالمنان بخاری نے حافظ سید عطاءالمکرم بخاری، حافظ سید عطاءالمنعم بخاری اور دیگر احرار کارکنوں کے ساتھ حضرت پیر جی مدظلہ کو ایمبولینس سے اتار کر قیام گاہ پہنچایا ۔ دعا کریں، اللہ رب العزت حضرت پیر جی مدظلہ کا سایہ تا دیر خاندان امیر شریعت، کارکنان احرار اور ہمارے سروں پہ قائم و دائم رکھے۔ آمین!
11 ربیع الاول بعد نماز عشاء پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل جناب علامہ زاہد الراشدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہم تین محاذوں پر عمل پیرا ہیں۔ (1) تحریک ختم نبوت (2) تحریک ناموس رسالت (3) تحریک ناموس صحابہ و اہل بیت اطہار۔
انہوں نے کہا کہ قادیانی اس ملک میں اپنے مقاصد میں ناکام ہو کر بین الاقوامی فورم کے ذریعے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے سرگرم عمل ہیں، انہوں نے کہا کہ قادیانی دنیا بھر میں اسلام و پاکستان کے سب سے بڑے دشمن ہیں، قادیانیوں نے ہمیشہ اسلام مخالف کیمپ میں اپنا مکروہ مگر قائدانہ کردار ادا کیا۔ قادیانی ادارے دنیا بھر میں قادیانیوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ عالمی سطح پر بین الاقوامی لابیاں قادیانیوں کی مکمل سرپرستی کرتے آ رہے ہیں اور آج بھی کر رہے ہیں۔ پوری امت مسلمہ اس بات پر متفق ہے کہ قادیانیوں کا تعلق مسلم امہ اور مسلمانوں سے نہیں ہے۔ فرانس میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا استہزا اور تمسخر باقاعدہ سرکاری سرپرستی میں کیا جا رہا ہے۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام انبیاء کرام کی توہین و تنقیص عالم اسلام اور امت مسلمہ پر حملہ ہے، جسے کسی صورت بھی برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں حکومت کا کام اقدام جبکہ اپوزیشن کا کام مطالبہ کرنا ہوتا ہے مگر ہمارے ہاں حکومت بھی محض مذمتی بیان جاری کرنے کو اپنی ذمہ داری تصور کر رہی ہے جو انتہائی افسوس ناک بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کا کام اقدام کرنا ہے جس سے وہ اب تک گریزاں دکھائی دے رہی ہے جبکہ دوسری طرف اقوام متحدہ بھی اپنا اصل کردار ادا نہیں کر پا رہا۔ جس سے اقوام متحدہ کا مکروہ چہرہ بھی اسلام پسند مسلمانوں کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین یورپی عدالتوں کے فیصلوں کے مطابق ہی توہین انبیاء کرام سے باز آ جائیں۔ انہوں نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ ہم کسی بھی صورت نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام، حضرات صحابہ کرام و اہل بیت اطہار کے ناموس کے تحفظ کیلئے کمپرو مائز نہیں کر سکتے۔
ہم صحابہ کرام و اہل بیت اطہار کی شان میں گستاخی و تکفیر کو برداشت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے عالمی و ملکی سطح پر حضرات انبیاء کرام ، صحابہ کرام و اہل بیت اطہار کی ناموس کی حفاظت کیلئے مؤثر انداز میں قانون سازی کا مطالبہ کیا۔ مجلس احرار اسلام کے مرکزی نائب امیر مولانا سید محمد کفیل بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام صادق و امین ہیں ۔ اور یہ بات کفار و مشرکین نے بھی تسلیم کی ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت صحابہ کرام علیہم الرضوان کا قرآنی تعلیمات کے ذریعے تزکیہ فرمایا۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار و مشرکین پر تشدد اور جبر نہیں کیا بلکہ انہیں اسلام کی دعوت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت انہیں ہدایت عطاء فرماتے ہیں جن میں ہدایت کی طلب بھی ہو۔ انہوں نے فرمایا کہ قرآن مجید کی تلاوت کرنا مستقل عبادت ہے۔ تمام صحابہ کرام دین اسلام پہ ایک پیج پر تھے۔ انہوں نے کہا کہ فرانس میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں توہین کرنیوالے اور اس پر ان کی حمایت کرنیوالوں کے نسب درست نہیں۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنیوالے اور پھر اس گستاخی پر ان کی حمایت و مکمل سر پرستی کرنیوالے سب نطفہ ناتحقیق کی پیداوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کی صداء قیامت تک گونجتی رہے گی جسے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی، انہوں نے کہا کہ قرآن مجید آخری کتاب، نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی و رسول اور امت مسلمہ آخری امت ہے۔ حافظ محمد حسنین فاروق، حافظ محمد فیضان نے ہدیہ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کیا۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ مہمان قراء حضرات جناب الشیخ سامح احمد زینہ ، الشیخ سمیر بلال (جمہوریہ مصر) نے دوسری نشست کے اختتام پر تلاوت قرآن مجید سے سامعین کے دلوں کو منور فرمایا جس پر اس دوسری نشست کا باقاعدہ اختتام ہوا۔
تیسری نشست 12 ربیع الاول کو بعد نماز فجر مناظر ختم نبوت مولانا محمد مغیرہ کا تفصیلی درس ہوا اور سوال وجواب کی نشست ہوئ۔ بعد ازاں ناشتے کی تیاری کے بعد شرکاء نے ناشتہ کیا۔ 9:00 پہ چوتھی نشست بسلسلہ “تقریب پرچم کشائی” کا اغاز ہوا۔ مجلس احرار اسلام ڈیرہ اسماعیل خان کے امیر قاری احسان اللہ نے پر سوز آواز میں تلاوت فرمائی۔ ثناء خوان مصطفی جناب طاہر بلال چشتی نے نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم جبکہ آزاد کشمیر کے احرار رہنما جناب ظہیر کاشمیری نے ترانہ احرار پیش کیا۔ قائد احرار ابن امیر شریعت حضرت پیر جی مولانا سید عطاءالمہیمن بخاری دامت برکاتہم اور مجلس احرار اسلام پاکستان کے سینئر نائب امیر جناب پروفیسر خالد شبیر احمد نے تقریب پرچم کشائی کی صدارت فرمائی۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل جناب عبداللطیف خالد چیمہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احرار کے وفادار و جانثار کارکنو! تمہیں مبارک ہو کہ تم نے سیاسی پگڈنڈیوں کی بجائے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے اپنے آپ کو وقف کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحابہ کرام و اہل بیت اطہار بنیادی طور پر ایک ہی ہیں، ان کو الگ الگ کر کے دکھانے والے در حقیقت سبائی سازش کا حصہ ہیں۔ جناب چیمہ صاحب کے خطاب کے دوران قائد احرار حضرت پیر جی مدظلہ کو وہیل چیئر پہ سرخ پوش احرار رضاکاروں کے جھرمٹ میں اجتماع گاہ لایا گیا کارکنان احرار کے چہروں پہ رونق آ گئی ۔ تقاریر کے بعد اب موقع تھا کہ سبز اور سرخ ہلالی پرچموں کو لہرایا جائے ۔ قائدین احرار پرچموں کو لہرانے کیلئے تیار ہوئے اور بھائی ظہیر کاشمیری کی پر سوز آواز مین ترانہ احرار بلند ہوا، دوسری طرف برادرم جناب محمد قاسم چیمہ کی آواز گونجی اور نعرہ تکبیر اللہ اکبر، پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ کی صدائیں بلند ہوئیں اور پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہرایا ۔ اسی دوران پرچم احرار بلند کیا گیا اور فضا ختم نبوت زندہ باد سے گونج اٹھی، مجلس احرار اسلام پاکستان کے مرکزی نائب صدر مولانا سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ جب تک مجلس احرار اسلام اللہ کے فضل و کرم سے قائم و دائم ہے تب تک عقیدہ ختم نبوت پر آنچ نہیں آنے دیں گے اور اس کا تحفظ بھی کرتے رہیں گے اور عقیدہ ختم نبوت کے پرچم کو ہرگز سرنگوں نہیں ہونے دیں گے۔ مجلس احرار اسلام کے سینئر نائب امیر جناب پروفیسر خالد شبیر احمد نے کہا کہ تحریکیں تشدد اور جبر کے ذریعے دبائی نہیں جا سکتیں۔ احرار نے قیام پاکستان کے بعد سب سے پہلے 1953 میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے تحریک مقدس تحفظ ختم نبوت برپا کی جس کے نتیجے میں دس ہزار فرزندان اسلام نے جام شہادت نوش کیا مگر عقیدہ ختم نبوت پر آنچ نہیں آنے دی اور اپنی جان اس مقدس عنون و مشن پر قربان کر دی۔ مجلس احرار اسلام کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا سید عطاءاللہ ثالث بخاری نے کہا کہ پرچم احرار انگریز سامراج کے ذلہ خواروں اور قادیانی فتنہ کیخلاف ہمیشہ سر بلند رکھا جائیگا۔ بعد ازاں سید محمد کفیل بخاری مدظلہ نے قائد احرار حضرت پیر جی مدظلہ اور مجلس احرار اسلام کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل جناب میاں محمد اویس کی والدہ محترمہ کی صحت یابی کیلئے اجتماعی دعا کرائی جس کے بعد یہ نشست بھی اختتام پذیر ہوئی۔ پرچم کشائی کی تقریب کے بعد شرکاء اجتماع طعام گاہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں مولانا محمد مغیرہ کی سرپرستی میں مجلس احرار اسلام چناب نگر کے رضاکار مہمانوں کی خدمت کیلئے مستعد تھے اور انتہائی احترام کے ساتھ مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے دستر خوان پر بٹھا رہے تھے ۔ سوا گیارہ بجے کانفرنس کی پانچویں نشست کا آغاز کیا گیا ۔ جس کی صدارت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر حضرت صاحبزادہ مولانا عزیز احمد صاحب نے کی ۔ محمد فیضان، حافظ محمد نعمان، محمد حسنین فاروق، شاعر احرار حافظ محمد اکرام احرار اور معروف نعت خواں جناب مولانا شاہد عمران عارفی نے تلاوت قرآن مجید، نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم اور مدح صحابہ و اہل بیت پیش کی ۔ معروف ثناء خواں جناب مولانا شاہد عمران عارفی اور طاہر بلال چشتی کی پر سوز آواز نے سماں باندھ دیا۔ مبلغ ختم نبوت مولانا تنویر الحسن احرار، مولانا سرفراز معاویہ، حکیم حافظ محمد قاسم نے کانفرنس کی تمام نشستوں میں نظامت کے بہترین فرائض سر انجام دیئے۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے نائب امیر سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ اسلام زندگی کے تمام شعبو ں میں رہنمائی کرتا ہے انہوں نے کہا کہ اسلامی فرائض میں کوئی کمپرومائز نہیں ہو سکتا قرآن کی صداقتوں کو دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں کر سکتی انہوں نے کہا کہ پرچم ختم نبوت کو ہر دم تھامے رکھنا فطرت احرار ہے اور ہمارا ایما ن بھی ہے۔
مجلس احرار اسلام پاکستان کے سینئر نائب امیر پروفیسر خالد شبیر احمد نے کہا کہ 1929ء سے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کا فریضہ مجلس احرار اسلام ادا کرتی چلی آرہی ہے ۔ 1953کے دس ہزار شہداء کے مقدس خون کے صدقے ہی 7 ستمبر 1974ء کو پارلیمنٹ کے فلور پر لاہوری و قادیانی مرزائیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دیاگیا یہ قانون قیامت تک باقی رہے گا اس کو کوئی مائی کا لعل ختم نہیں کر سکتا۔ عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا اور اسلام کے نفاذ سے ہی قائم و دائم رہ سکتا ہے اس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ سید عطاء اللہ ثالث بخاری نے کہا کہ ہمیں موجودہ حکومت سے خیر کی کوئی توقع نہیں، ہماری کامیابی باہمی اتحاد و اتفاق میں ہے۔ انہوں نے کہا حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے گستاخوں کو قانون کی گرفت میں نہیں لایا جارہا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان اور ان کے ساتھی مقصود احمد کے قاتلوں کو گرفتار کرکے عبرت کا نشان بنایاجائے اور توہین صحابہ و اہل بیت کے خلاف قانون سازی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ صحابہ کا منکر ختم نبوت کے عقیدے کا حامی نہیں ہوسکتا۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ فرانس سے سفارتی تعلقات ختم کئے جائیں۔ انٹر نیشل ختم نبوت مومنٹ کے رہنماء قاری شبیر احمد عثمانی نے کہا کہ قادیانیو! ہم تمہارے خیر خواہ ہیں ہم ربوہ میں قادیانیوں کودعوت اسلام کا پیغام حق پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قادیانیو! اسلام قبول کر کے آخرت کے خسارے سے بچ جاؤ انہوں مطالبہ کیا کہ گستاخ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور گستاخ صحابہ رضی اللہ عنہم کے خلاف کاروائی کی جائے۔ مولانا عبدالخالق ہزاروی نے کہا کہ ہمارا نصب العین توحید و ختم نبوت اور عظمت صحابہ ہے۔ ناموس صحابہ کی خاطر کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر حضرت مولانا خواجہ عزیز احمد نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے دین اکبری کا مردانہ وار مقابلہ کیا اس کے بعد حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے خاندان نے گرانقدر خدمات انجام دیں پھر دارالعلوم دیو بند کا سنہرا دور آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت وجہ اتحاد امت ہے، یہی عقیدہ ہماری بقاء و سلامتی کا ضامن ہے۔
کانفرنس کی مختلف نشستوں سے ممتاز قانون دان شیر افضل خان ایڈووکیٹ، مولانا خلیل احمد، حافظ محمد اکرم احرار، مولانا تنویر الحسن احرار، ڈاکٹر محمد آصف ، مولانا شاہد عمران عارفی،نمولانا گلزار احمد قاسمی اور کئی رہنماؤں نے خطاب کیا۔
دو روزہ احرار ختم نبوت کانفرنس کے اختتا م پر ہزاروں فرزندان اسلام ، مجاہدین ختم نبوت اور سرخ پوشا ن احرار نے قادیانیوں کو دعوت اسلام کا فقید المثال جلوس نکالا جو جامع مسجد احرار سے شروع ہوا۔نعرہ تکبیر ، اللہ اکبر ۔ محمد ہمارے ، بڑی شان والے ، فرمائے گئے یہ ہادی ، لانبی بعدی۔اسلام زندہ باد ۔ختم نبو ت زندہ باد ، پاکستان زندہ باد ، جیسے فلک شگاف اور مثبت نعرے لگاتے ہوئے جلوس کے شرکاء منظم طور پراقصیٰ چوک پہنچے جہاں مولانا تنویر الحسن نے خطاب کیا ، وہاں سے ایوان محمود کی طرف آگے بڑھے تو عجیب سماں بندھ گیا ، قادیانی مرکز ایوان محمودکے سامنے جلوس نے پڑاؤ کیا تو بہت بڑے جلسہء عام کی شکل اختیار کر لیا۔ قائد احرار حضرت پیر جی مولانا سید عطاء المہیمن بخاری جو شدید علالت کی وجہ سے ایمبولینس میں لیٹے جلوس کے ہمراہ قیادت کررہے تھے۔ ایوان محمود کے عین سامنے منعقدہ جلسہء عام سے سید محمد کفیل بخاری، عبداللطیف خالد چیمہ، مولانا محمد مغیرہ ، ڈاکٹر شاہد محمود کاشمیری ، سید عطاء اللہ ثالث بخاری ، مولانا محمد الیاس چنیوٹی (ایم پی اے) ، مہر امتیاز لالی (ایم پی اے) نے خطاب کرتے ہوئے مرزا مسرور احمد اور قادیانیوں پر دعوت اسلام کا فریضہ دوہرایا. سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ کفار کو دعوت دینا ہی انسانیت کی سب سے بڑی خدمت ہے۔انہوں نے کہا کہ فرانس میں جناب نبی کریم ﷺکے توہین آمیز خاکوں پر قادیانی جماعت نے کو ئی احتجاج نہیں کیا۔
عبد اللطیف خالد چیمہ نے یہاں اپنے خطاب میں کہا کہ مرزا مسرور اور قادیانیوں کے لیے دو راستے ہیں یا تو وہ ارتداد و زندقہ کو چھوڑ دیں یا پھراسلام قبول کر لیں یا اپنی متعینہ مذہبی و آئینی حیثیت تسلیم کر کے پاکستان میں رہیں اور وطن عزیز کے خلاف گھناؤنی سازشوں کا سلسلہ ترک کردیں۔ مولانا محمد مغیرہ نے کہا کہ جناب نبی کریمﷺ خاتم النبیین ہیں ان کے بعد کوئی نیا نبی پیدا نہیں ہو سکتا جو دعویٰ نبوت کرے اس کا اسلام سے کو ئی تعلق نہیں انہوں نے کانفرنس اور جلوس کی سیکورٹی کے بہترین انتظامات کرنے پر ضلعی انتظامیہ اور پولیس کا شکریہ ادا کیا۔ مولانا محمد الیاس چنیوٹی (ایم پی اے) نے کہا کہ مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے ماننے والے دائرہ اسلام سے خارج تھے، ہیں اور رہیں گے! مہر امتیا ز احمد لالی(ایم پی اے)نے کہا کہ جو نبی پاک ﷺ کی توہین کرتا ہے ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ڈاکٹر شاہد محمود کاشمیری (بانی جلوس) نے کہا کہ 1034ایکڑ پر قابض قادیانی جماعت کا قبضہ ختم کر کے قادیانی رہائشیوں کو ملکیتی حقوق دئے جائیں۔ سید عطاء اللہ ثالث بخاری نے کہا کہ ہم جبر و استبداد کے باوجود قادیانیوں کو دعوت اسلام کا فریضہ دہراتے رہیں گے اور کسی صورت تحریک ختم نبوت کے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ایوان محمود کی نشست مکمل ہونے پر جلوس چناب نگر اڈے کی طرف روانہ ہوا اور وہاں اختتامی دعا کے بعد نماز عصر ادا کی گئی اور تمام شرکاء اپنی اپنی منزل کی طرف روانہ ہوے.