مجلس احراراسلام ملتان کی سرگرمیاں : (فرحان حقانی)
21 اگست 2020ء بروز جمعۃ المبارک مجلس احرار اسلام کے نائب امیر سید محمد کفیل بخاری نے دار بنی ہاشم میں خطبہ جمعۃ المبارک میں امیر المومنین، امام المتقین، خلیفہ و امام دوم، مراد رسول، داماد علی المرتضیٰ سیدنا عمر ابن خطاب رضی اﷲ عنہ کی سیرت و سوانح پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ رضی اﷲ عنہ نے عدل و انصاف کا ایسا مضبوط نظام قائم کیا کہ آپ عدل و انصاف کا استعارہ بن گئے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے حکمرانوں کے لیے حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کا دور حکومت بہرحال ایک مثالی حیثیت کا حامل ہے، آپ کا اسوہ حسنہ امت کے لیے مشعل راہ ہے۔ اسلام کو ان کے دور حکومت میں بہت زیادہ شان و شوکت نصیب ہوئی۔ اﷲ کے رسول کی مراد بن کر آئے اور یہود و مجوس پر ایک آہنی دیوار بن کر گرے۔ دریں اثناء مجلس احرار اسلام ملتان کے زیر اہتمام خطیب الامت، بطل حریت، مجاہد ختم نبوت حضرت امیر شریعت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاری نوراﷲ مرقدہ کی دینی و سیاسی، ملی و قومی اور تحریک آزادی میں بے مثال و قائدانہ کردار ادا کرنے پر انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے 59 واں سالانہ امیر شریعت سیمینار منعقد ہوا۔ سیمینار سے مجلس احرار اسلام پاکستان کے مرکزی نائب امیر سید محمد کفیل بخاری، مرکزی نائب ناظم سید عطاء اﷲ ثالث بخاری، مجلس احرار اسلام ملتان کے امیر مولانا محمد اکمل، مولانا سید عطاء المنان بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا سید عطاء اﷲ شاہ بخاری کی انگریز سامراج کے برصغیر سے انخلاء اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے جدوجہد ہمیشہ مسلمانوں کی رہنمائی کرتی رہے گی۔ شاہ جی رحمتہ اﷲ علیہ کے کردار نے امت مسلمہ میں بیداری پیدا کی اور اس بیداری کو اگلی نسل تک منتقل کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس احرار اسلام عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے پر امن جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں امریکہ اور اقوام متحدہ قادیانیوں کی پاکستان دشمن سرگرمیوں کو سپورٹ کر رہے ہیں اور بعض بین الاقوامی این جی اوز قادیانیوں کو لابنگ اور فنڈنگ کے ذریعے مستحکم کر رہی ہیں۔ سیمینار میں متفقہ قرار داد کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل امن معاہدہ کو فلسطینی مسلمانوں کے خون سے غداری قرار دیتے ہوئے اس کی پر زور الفاظ میں مذمت کی اور اسے عالم اسلام اور اہل فلسطین کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش قرار دیا۔
ا س موقع پر مجلس احرار ملتان کے مفتی محمد قاسم احرار، مولانا عبدالقیوم احرار، قاری عبدالناصر صدیقی، سعید احمد انصاری، ڈاکٹر عبدالغفور احرار، محمد بلال بھٹی، قاری محمد عاصم احرار، فرحان حقانی، حافظ شاکر خان خاکوانی، شیخ محمد لقمان منشاد، محمد طارق چوہان، شیخ محمد مغیرہ، محمد عدنان ملک، محمد عدنان معاویہ، مفتی مجاہد الرحمن، حافظ محمد مغیرہ سمیت دیگر نے بھی شرکت و خطاب کیا۔
30 اگست 2020ء کو مجلس محبان آل و اصحاب رسول علیھم الرضوان کے زیر اہتمام دار بنی ہاشم، مہربان کالونی میں منعقدہ 47 ویں قدیمی روایتی مجلس ذکر حسین سے سید محمد کفیل بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیدنا حسین رضی اﷲ عنہ کا اسوہ امت کے لیے مشعل راہ ہے۔ حضرت سیدنا عمر ابن خطاب رضی اﷲ عنہ سے لے کر سیدنا حسین رضی اﷲ عنہ تک تمام اجلہ صحابہ کو یہودی سازش کے تحت شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام دین امن ہے اور صحابہ کرام امن کے داعی اور رسول امن صلی اﷲ علیہ وسلم کے سچے متبع اور فرمانبردار تھے۔ انہوں نے کہا کہ صحابہ کرام تاریخی نہیں بلکہ قرآنی شخصیات ہیں۔ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے خاندان اور آپ کے اصحاب سے محبت ایمان و عقیدے کی بنیاد ہے۔
انہوں نے کہا وطن عزیز پاکستان اسلام کے نام پر بنا اور یہاں اسلامی شعائر اور مقدسات کی توہین معمول بنتا جارہا ہے۔ آئے روز صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کی جا رہی ہے۔ محرم الحرام میں ملک کے امن و امان کو داؤ پر لگایا جاتا ہے اور فرقہ وارہت پھیلائی جاتی ہے۔ فتنہ پرور لوگ ملک کے امن کو تباہ کررہے ہیں اور یہاں بھی شام، لبنان اور عراق جیسی صورت حال پیدا کرنا چاہتے ہیں جبکہ حکومتی ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب قانون پر عمل نہیں کیا جائے گا تو لوگ قانون کو ہاتھ میں لینے پر مجبور ہوں گے۔
سید عطاء اﷲ ثالث نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ تاریخ روایات کا مجموعہ ہے اس کو قرآن و سنت پر پرکھا جائے گا اور پھر فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیدنا حسین رضی اﷲ عنہ کو ظلما شہید کر کے بدترین دہشت گردی کی گئی۔ سیدنا حسین رضی اﷲ عنہ ہمارے عقیدہ و ایمان کا حصہ ہیں۔ حضرت حسین سمیت تمام جماعت صحابہ کی توہین کرنا شرعا و قانونا جرم ہے۔ مجلس کے آخر میں اسلام آباد میں آصف رضا علوی کی طرف سے سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ اور کراچی کے ایم اے جناح روڈ پر 10 محرم کے جلوس میں خلیفہ راشد سیدنا معاویہ اور سیدنا ابو سفیان رضی اﷲ عنہما پر حکومتی سرپرستی میں کھلم کھلا تبرا کرنے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ ملزمان کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے اور اس قسم کے تمام واقعات کو روکا جائے اور ان جلوسوں اور مجالس کے لائسنس اور اجازت نامے منسوخ کیے جائیں۔
مجلس ذکر حسین رضی اﷲ عنہ سے سید عطاء المنان بخاری، مفتی سیدصبیح الحسن، مولانا محمد اکمل اور فرحان حقانی نے بھی خطاب کیا جبکہ حافظ محمد اکرم احرار اور شیخ حسین اختر لدھیانوی نے بارگاہ حسینی میں ہدیہ عقیدت پیش کیا۔
رپورٹ : حافظ محمدسفیان احرار (ناگڑیاں)
مرکزی نائب امیر جناب سید محمد کفیل بخاری اور ڈاکٹر محمد آصف صاحب کا
ناگڑیاں ضلع گجرات کا تبلیغی و تنظیمی دورہ
نواسۂ امیرشریعت سیدمحمدکفیل بخاری مدظلہ 6؍اگست 2020ء بروز جمعرات صبح ملتان سے روانہ ہوئے۔ دن 1بجے ڈسکہ سیالکوٹ سے ہوتے ہوئے مجلس احراراسلام کے مرکز جامع مسجداحرار ومدرسہ ختم نبوت ماڈل ٹاؤن گجرات میں نماز عصر ادا کرنے کے بعد ہمارے بزرگ کرم فرما چودھری ارشد مہدی کی رہائش گاہ پر دعوت عصرانہ میں شریک ہوئے۔ جہاں مولانا قاری احسان اﷲ اوربھائی کاظم اشرف احرار بھی موجود تھے۔ مغرب سے پہلے مرکز احرار مدرسہ محمودیہ معمورہ ناگڑیاں پہنچے۔ جہاں قاری ضیاء اﷲ ہاشمی، حافظ سکندر،حافظ عطاء المحسن اور راقم شاہ جی کے انتظار میں کھڑے تھے۔ شاہ جی نے نماز مغرب مدرسہ میں ادا کی۔ 7 اگست کے جمعتہ المبارک کا خطبہ حافظ نور محمد مرحوم کے گاؤں کی جامع مسجد خلافت راشدہ چھوکرخورد میں دیا۔ جہاں کبھی محسن احرار، ابن امیرشریعت حضرت مولانا سیدعطاء المحسن بخاری رحمہ اﷲ بھی خطاب کیا کرتے تھے۔
سیدمحمدکفیل بخاری نے جمعتہ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سیدنا عثمان رضی اﷲ عنہ کی اسلام کے لیے عظیم الشان خدمات اور قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ سیدنا عثمان رضی اﷲ عنہ اسلام کے محسنین میں ہیں۔ انھوں نے تا دمِ آخر مسلمانوں کے اتفاق واتحاد کو ترجیح دی اور اسی پر استقامت کے ساتھ مظلومانہ شہادت پائی۔ حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ کا شمار ان صحابہ کرام میں ہوتا ہے جنہوں نے ابتداء میں اسلام قبول کیا۔ آپ رضی اﷲ عنہ وہ عظیم المرتبت صحابی ہیں جن کو حضورصلی اﷲ علیہ وسلم سے دوہری نسبت حاصل ہے کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اپنی دو صاحبزادیوں سیدہ رقیہ وسیدہ ام کلثوم رضی اﷲ عنہما کو یکے بعد دیگرے سیدنا عثمان رضی اﷲ عنہ کے عقد میں دیا، اسی وجہ سے انہیں ذوالنورین کہا جاتا ہے۔ آپ کی شہادت کا واقعہ ماہ ذی الحجہ کی 18 تاریخ کو پیش آیا۔ آپ اسلام کے محسنین ومعاونین میں سر فہرست ہیں۔ خلیفۂ راشد سیدنا عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کی شہادت کے بعد سیدنا عثمان رضی اﷲ عنہ مسلمانوں کے تیسرے خلیفۂ راشد بنے۔ سیدنا عثمان سمیت تمام صحابہ علیہم الرضوان عظمت و رفعت اور ہدایت کے روشن ستارے ہیں۔ سیدنا عثمان رضی اﷲ عنہ سبائی سازش کا شکار ہوئے۔ آپ کی مظلومانہ شہادت تاریخ کا دردناک سانحہ ہے۔
شاہ جی کے رفیق سفر اور مجلس احراراسلام پاکستان کے شعبہ دعوت وارشاد کے ناظم جناب ڈاکٹر محمد آصف نے 7؍ اگست کے جمعتہ المبارک کا خطبہ جامع مسجد کالس میں دیا۔ ڈاکٹر محمد آصف نے جمعتہ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی زندگی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے،آپ صلی اﷲ علیہ وسلم پوری دنیا کے لیے رحمت بن کر آئے،حضور خاتم النبیین صلی اﷲ علیہ وسلم کا دشمن ہر دور میں ناکام ونامراد ہے، ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے جس کے بغیر ایمان نا مکمل ہے۔ تمام مسلمانوں کو قادیانی فتنے کے مقابلے کے لیے متحد ہونے کی اشد ضرورت ہے، عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت اور اس کی تبلیغ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ مسلمانوں کے ایمانوں کی حفاظت اور ان کو قادیانیوں کے دھوکہ دہی سے باخبر رکھنا ہر مسلمان کا نصب العین ہونا چاہیے۔
7؍ اگست 2020ء کو بعد نماز مغرب ناگڑیاں میں امیرشریعت سیمینار منعقد کیا گیا، جو کہ امیرشریعتؒ کا اس گاؤں پر حق بھی ہے اور قرض بھی۔ سیمینار سے مجلس احراراسلام کے نائب امیر، نواسۂ امیرشریعت سیدمحمدکفیل بخاری مدظلہ نے خصوصی خطاب فرمایا۔ اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ نے اپنی ساری زندگی برطانوی استعمار کی سرکوبی اور اس کے پروردہ قادیانی ٹولے کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے میں گزاری۔ حضرت شاہ جی انگریز کو اسلام اور مسلمانوں کا دشمن سمجھتے تھے۔ وہ فرمایا کرتے تھے کہ مجھے ایک چیز سے نفرت ہے اور وہ ہے انگریز، اور ایک چیز سے محبت ہے اور وہ ہے قرآن۔ حضرت شاہ جی کی دینی خدمت کا ایک اہم پہلو عقیدہ ختم نبوت کی تبلیغ اور تحفظ ہے۔ شاہ جی نے قادیانی ٹولے کے خلاف ہر محاذ پر پر جوش کردار ادا کیا۔ انہوں نے برصغیر پاک وہند کے مسلمانوں کے دل پر اس بات کو نقش کر دیا کہ قادیانی اسلام اور وطن کے غدار ہیں۔ ختم نبوت کی حفاظت، صحابہ کرام و ازواج مطہرات علیہم الرضوان کی عزت و حفاظت ہی حضرت امیر شریعت کا پیغام ہے۔سیمینار میں میزبان پروگرام ضلعی امیر، قاری ضیاء اﷲ ہاشمی۔ صوبیدار اﷲ رکھا (کوٹلہ)، مولانا احسان اﷲ، قاری شعیب ندیم، مولانا غلام شبیر، مولانا مدثر نواز سرگانی، مولانا ثناء اﷲ، بھائی کاظم اشرف، حافظ نذیر احراری، مولانا عدنان راج پور، سید بابر منیر شاہ، حافظ وسیم اﷲ احرار، حافظ سکندر، حافظ عطاء المحسن، حافظ محمد سفیان، حافظ حسن عثمان، ودیگر حضرات نے بھرپور شرکت کی۔
19؍ستمبر2020ء کو چناب نگر میں 12,11 ربیع الاول کو 43 ویں سالانہ احرار ختم نبوت کانفرنس کے سلسلہ میں مجلس احراراسلام کی مرکزی منتظمہ کمیٹی کے منعقدہ اجلاس کے بعد قاری محمدضیاء اﷲ ہاشمی کی معیت میں ڈاکٹر محمد آصف مدرسہ محمودیہ معمورہ ناگڑیاں میں پہنچے۔ صبح 8بجے ڈاکٹر محمدآصف، مولانا عباس کے ساتھ چھوکرخورد کے لیے روانہ ہوئے۔ چھوکرخورد میں قادیانی نمبردار سے اڑھائی گھنٹے ملاقات جاری رہی، جس میں ڈاکٹر آصف صاحب نے ان کو حضور خاتم النبیین صلی اﷲ علیہ وسلم کے عطا کردہ عقیدۂ ختم نبوت قبول کرنے کی دعوت دی اور مرزا غلام قادیانی کے دجل وفریب سے ان کو آگاہ کیا۔ ڈاکٹر محمد آصف نے ان کو مرزا قادیانی کی تعلیمات پر غور و فکر کی دعوت دی کہ خود مرزا صاحب کی کتابوں کو ہی پڑھ لیں۔ وہاں سے ڈاکٹر صاحب جلالپور جٹاں پہنچے، جو قادیانیوں کا گڑھ ہے۔ وہاں دو قادیانیوں سے ملاقات کی جو رات 12بجے تک جاری رہی۔ ان سے عقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے مفصل بات چیت ہوئی اور مرزا کی جھوٹی نبوت سے فریب کے پردے دور کر کے دکھائے، ان کے سامنے بھی ڈاکٹر صاحب نے مرزا قادیانی کے مغلظات جو اس نے اپنی کتابوں میں لکھیں ان پر توجہ کرنے کی دعوت دی،جو کہ ان کے لیے راہ ہدایت کا راستہ ہے۔ تینوں قادیانی افراد نے ڈاکٹر صاحب کے دعوتی انداز کو سراہااور ڈاکٹر صاحب سے دوبارہ ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا جو جلد ہوگی۔
20 نومبر کو ڈاکٹر آصف صاحب ناگڑیاں سے قاری ضیاء اﷲ صاحب کے ساتھ گجرات کے لیے روانہ ہوئے اور وہاں سے دفتراحرار نیومسلم ٹاؤن لاہور پہنچے۔ اﷲ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں خلوص نصیب فرمائے، اس دعوتی و تبلیغی دورے میں جن قادیانیوں سے ملاقات ہوئی انھیں راہ ہدایت پر چلنا میسر فرمائے اور ڈاکٹر صاحب کی شب و روز کی محنت کو قبول فرمائے۔
مجلس احراراسلام تلہ گنگ چکوال کی سرگرمیاں:
26 اگست 2020ء مجلس احراراسلام پاکستان کے مرکزی نائب امیرسیدمحمدکفیل بخاری نے کہاہے کہ ختم نبوت کے خلاف کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیاجائے گا۔انہوں نے تلہ گنگ،دندہ شاہ بلاول، چکڑالہ اور پچنند میں مختلف اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عقیدۂ رسالت و ختم نبوت اسلام کی بنیاد ہے اور عقیدہ ختم نبوت میں ذرہ سی تشکیک حالت کفر و ارتداد تک لے جاتی ہے۔ چودہ صدیوں سے مسلمانوں کا یہ عقیدہ چلا آرہا ہے کہ حضور خاتم النبیین صلی اﷲ وعلیہ وسلم کے بعد کوئی نبی ورسول پیدا نہ ہو گا اور عقیدۂ ختم نبوت کا انکار کرنے والے افراد یا گروہ دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔انہوں نے کہاکہ عقیدۂ ختم نبوت کاتحفظ ہماری وراثت ہے۔ ہم کسی کو منصب رسالت میں نقب نہیں لگانے دیں گے۔ انہوں نے مبلغین کو ہدایت کی کہ وہ قرآن و حدیث کی روشنی میں امت کے اجماعی عقائد کا مطالعہ کریں اور پھر انکار ختم نبوت پر مبنی فتنوں کے تعاقب کے لیے دنیا میں پھیل جائیں کہ یہی فطرت احرار ہے۔ سیدمحمدکفیل بخاری نے بتایاکہ 12,11 ربیع الاول کو چناب نگر کی قدیمی جامع مسجد احرار میں 43 ویں دو روزہ سالانہ احرارختم نبوت کانفرنس تزک واحتشام کے ساتھ منعقد ہوگی اور کانفرنس کے اختتام پر فرزندان اسلام،مجاہدین ختم نبوت اور سرخ پوشان احرار قادیانیوں کو دعوت اسلام دینے کے لیے فقید المثال دعوتی جلوس نکالیں گے۔
27 اگست 2020ء مجلس احراراسلام پاکستان کے مرکزی نائب امیر سید محمد کفیل بخاری کی زیرصدارت تحصیل لاوہ اورضلع چکوال کے کارکنوں کا ایک تنظیمی اجلاس دندہ شاہ بلاول میں منعقد ہوا۔ جس میں اتفاق رائے سے مفتی محمد شعیب (خطیب مسجد تریڑاں تلہ گنگ) کو ضلع چکوال کا امیر، مفتی محمد آصف (لاوہ) نائب امیر، مولانا حنیف صابر (ڈھرنال) جنرل سیکرٹری اور مفتی عبدالودود کو تحصیل لاوہ کا امیر منتخب کرلیا گیا۔ اس موقع پر سید محمد کفیل بخاری نے امید ظاہر کی کہ نومنتخب عہدیداران حکومت الٰہیہ کے قیام، عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ اور پاکستان کی سلامتی کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے۔ پیر عبد القدوس نقشبندی، ڈاکٹر عمر فاروق احرار، حاجی خالد فاروق، مولانا تنویر الحسن، مولانا محمد حذیفہ اور مولانا محمد فیضان نے مجلس احرار اسلام تحصیل لاوہ اور ضلع چکوال کے عہدیداران کو مبارک باد پیش کی ہے۔