خالد محمود
پوری دنیا کو قادیانی/ مرزائی دھوکا دینے کے لیے اخلاق محمدی کا درس دیتے اور کہتے ہوئے نظر آئیں گے، مگر حیرت انگیز طور پر خود مرزا قادیانی اور اس کے ماننے والے اپنے اس قول و فعل کے برعکس علمائے اسلام اور مسلمانوں کو غلیظ ترین گالیاں دیتے پائے جاتے ہیں، چلیں اس کی ایک جھلک مرزا قادیانی کی زبانی ملاحظہ فرمائیں، مرزا قادیانی کہتا ہے:
میرے دشمن جنگلوں کے ’’سور‘‘ ہوگئے اور ان کی عورتیں ’’کتیوں‘‘ سے بڑھ کر ہیں
(نجم الھدیٰ، ص10، روحانی خزائن،جلد14، ص، 53)
ان میری کتابوں کو ہر مسلمان محبت کی آنکھ سے دیکھتا ہے اور ان کے معارف سے فائدہ اٹھاتا ہے اور مجھے قبول کرتا ہے مگر ’’رنڈیوں‘‘ (زناکاروں) کی اولاد جن کے دلوں پر خدا نے مہر کردی ہے مجھے قبول نہیں کرتے۔
(آئینہ کمالات،ص، 548و547۔ روحانی خزائن، جلد11ص، 547، 548)
پادری آتھم کے مقابلہ پر جب مرزا قادیانی کو شکست ہوئی، تو اس نے پادری آتھم کے مرنے کی پیشنگوئی کر ڈالی، مگر جب مقررہ مدت میں بھی پادری آتھم زندہ سلامت رہا، اور دیگر پیشین گوئیوں کی طرح مرزا قادیانی کی یہ پیشین گوئی بھی بڑی شان سے جھوٹی ثابت ہوئی، تو یہاں بھی مرزا قادیانی نے جس اخلاق کا مظاہرہ کیا ہے، وہ بھی ملاحظہ فرمائیں، مرزا قادیانی کہتا ہے:
’’جو شخص شرارت سے بار بار کہے گا اور کچھ شرم و حیا کو کام نہیں لائے گا اور بغیر اس کے جو ہمارے اس فیصلے کا انصاف کی رو سے جواب نہیں دے سکے، انکار اور زبان درازی سے باز نہیں آئے گا اور ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ’’ولد الحرام‘‘ بننے کا شوق ہے اور ’’حلال زادہ نہیں‘‘
(انوار الاسلام، ص30، روحانی خزائن، جلد 9، ص31)
مرزا قادیانی کی مذکورہ بالا اخلاقیات کے یہ دو چار نمونے ہیں، ورنہ اس باب میں مرزا قادیانی اور اس کے ماننے والے ’’گالیوں کی مکمل ڈکشنری‘‘ کی سند رکھتے ہیں، واٹس ایپ گروپوں اور فیس بُک پر آپ کو ایسے کئی قادیانی / مرزائی مل جائیں گے، جو مرزا قادیانی کی ’’گالیوں‘‘ کا چلتا پھرتا نمونہ ہیں۔ اور ان قادیانیوں کی فحش گوئی پر بہت سی آڈیوز ویڈیوز آج بھی محفوظ ہیں۔