چیچہ وطنی ( پ ر )نئے ہجری سال 1442 ھ کے آغاز پر ضلع ساہیوال میں اجتماعات جمعتہ المبارک کے موقع پر علماء و خطباء نے شہادت سید نا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ پر روشنی ڈالی،مجلس احباب چیچہ وطنی کے زیر اہتمام دفتر احرار جامع مسجد میں ایک خصوصی نشست ممتاز سیاسی و سماجی رہنما شیخ عبدالغنی کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں قاری محمد قاسم،حکیم حافظ محمد قاسم، حافظ عبدالحمید معاویہ،شاہد حمید، رانا قمر الاسلام، محمد آصف چیمہ، قاضی عبدالقدیر،بھائی محمد رشید چیمہ، محمد امجد،ریحان ارشد، مولانامحمد بلال عاصم اورکئی دیگر حضرات نے شرکت کی، شیخ عبدالغنی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ سید ناعمر رضی اللہ عنہ نے اسلامی سلطنت کو جو وسعت دی وہ ایک ریکارڈ ہے،انہوں نے کہاکہ یورپ میں اب تک عمر لاز کے نام پر فلاحی کاموں پر عمل درآمد ہو رہا ہے اور یورپ نے ویلفئر سٹیٹ اور سوشل سکیورٹی کا تصور خلافت عمر سے حاصل کیا ہے،انہوں نے 21۔اگست یوم امیر شریعت کی مناسبت سے کہاکہ سید عطاء اللہ شاہ بخاری انگریز کے جبر کے خلاف آزادی کے استعارے کے طور پر ابھر کر سامنے آئے اور پھر انگریز سامراج کو بر صغیر سے جانا پڑا، حکیم حافظ محمد قاسم نے کہاکہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تعلیمات کی پیروی سے ہم دنیا اور آخرت میں نجات پا سکتے ہیں، انہوں نے کہاکہ مجلس احرار حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور خلافت کے احیاء کے لیے کام کر رہی ہے،مقررین نے کہا کہ آج پھر ایک سید عطاء اللہ شاہ بخاری کی ضرورت ہے جو استعماری اثرو نفوذ کا خاتمہ کر سکے،نشست کے تمام شرکاء نے ایک قرار داد کے ذریعے تحریک ختم نبوت کے عالمی سطح کے رہنما ء اور مجلس احرار اسلام کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ کی محرم الحرام میں زبان بندی کے آرڈر کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ایک ایسا راہنماء جس کی ساری زندگی عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے گزری ہو اور وہ امن کا داعی ہو، ان کی زبان بندی ناروا سلوک ہے، قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ عبداللطیف خالد چیمہ کی ضلع ساہیوال میں محرم الحرام میں زبان بندی کا آرڈر بلا تاخیر واپس لیا جائے علاوہ ازیں ختم نبوت سنٹر آبپارہ ٹاؤن ساہیوال میں جامعہ رشیدیہ کے مہتمم مولانا کلیم اللہ رشیدی کی سر پرستی اور قاری سعید ابن شہید کی نظامت میں سید عطاء اللہ شاہ بخاری کی خدمات و کردار کے حوالے سے مدارس کے طلباء کے درمیان میں ایک تقریر مقابلہ ہوا جس میں اول، دوم اور سوم آنے والے طلباء کی انعامات سے نوازاگیا۔