خالد محمود۔ کراچی
پہلے بھی کئی بار عرض کیا جاچکا ہے، کہ قادیانی ٹولے کے دو فیورٹ موضوع ہوا کرتے ہیں، اول ’’حیات و وفات عیسیٰ علیہ السلام‘‘ اور دوم ’’نبوت جاری ہے‘‘۔ کچھ عرصہ سے قادیانی ٹولے نے اول موضوع حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ’’رفع و نزول‘‘ کی گفتگو سے راہ فرار کا یہ رستہ اختیار کیا ہوا کہ اب اس موضوع کی گفتگو سے پہلے مسلمانوں سے ان کے فرقہ یا مکتبہ فکر کا پوچھتے ہیں۔ حالانکہ ایسے تمام سوالات جو ۱۹۷۴ کی کاروائی کے دوران قادیانی ٹولے کے اس وقت کے سربراہ مرزا ناصر احمد نے مسلمانوں کے مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں کے بارے میں اسمبلی میں اٹھائے تھے، ان کے مفصل جوابات دے دیے گئے تھے۔ پھر یہ کہ خود مرزا قادیانی نے اپنامکتبہ فکر یافرقہ ۲۳؍ اکتوبر ۱۸۱۹ کو جامع مسجد دہلی میں بیان دیتے ہوئے بتایا کہ: ’’ان تمام امور میں میرا وہی مذہب ہے جو دیگر اہل سنت وجماعت کا ہے‘‘۔(مندرجہ تبلیغ رسالت حصہ دوم، ص، 24)
رہی فرقہ کی بات تو اس میں بھی مرزا قادیانی کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، کہ: ’’چونکہ مسلمانوں کا ایک نیا فرقہ جس کا پیشوا اور امام اور پیر یہ راقم ہے……‘‘(کتاب البریہ، روحانی خزائن،13، 337)
پھر مرزا قادیانی بڑی شد و مد سے کہتا ہے، کہ :’’میں زور سے کہتا ہوں اور میں دعوے سے گورنمنٹ کی خدمت میں اعلان دیتا ہوں کہ باعتبار مذہبی اصول کے مسلمانوں کے تمام فرقوں میں سے گورنمنٹ کا اول درجہ وفا دار اور جانثار یہی نیا فرقہ ہے۔‘‘(کتاب البریہ، روحانی خزائن، 13-343)
یاد رہے کہ یہ وہ خطوط ہیں، جو مرزا قادیانی نے اپنے نئے فرقے (قادیانی فرقہ) کے سلسلہ میں اپنی وفا داری جتانے کے لیے اس وقت کی گورنمنٹ انگریزی کو لکھے تھے، جن کے لئے مرزا قادیانی اپنے وجود کو اس گورنمنٹ کا خود کاشتہ پودا کہا کرتا تھا۔ پھر یہ کہ قادیانی ٹولے کے لئے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے، کہ ان کے یہاں تو خود 13و 14 فرقے بن چکے ہیں، نیز یہ کہ مسلمانوں سے ان کا فرقہ یا مکتبہ فکر پوچھنے والے اس قادیانی ٹولے کو تو 1974 کی کاروائی میں مسلمانوں کے تمام مکتبہ فکر نے متفقہ طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا ہے، *تو ایسی صورت میں قادیانی ٹولے کو مسلمانوں کے فرقہ یا مکتبہ فکر سے زیادہ اپنے ٹولے یا فرقہ ہونے کی فکر کرنی چاہیے۔
اس کے علاوہ یہ کہ اہل اسلام کو تہتر، چوہتر فرقوں کا طعنہ دینے والا قادیانی ٹولے کیا یہ بتانا پسند کرے گا، کہ ان تہتر، چوہتر فرقوں میں خود قادیانی ٹولے کس نمبر پر ہے۔؟۔ جبکہ اصل حقیقت یہی ہے کہ قادیانیت علمی طور پر ہر محاذ پر اہل اسلام سے شکست کھا چکی ہے، اور اب اسی شکست کو چھپانے کے لئے قادیانی ٹولے نے مسلمانوں سے فرقہ فرقہ کھیلنے کا ڈرامہ رچا ہوا ہے۔