عرفان احمد عمرانی
خاتم النبیین، نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا پرچم مزید سربلند ہوگیا اور مسلمانوں نے عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کرکے قادیانی لابی کی ایک اور سازش ناکام بنا دی، اقلیتی کمیشن میں چور راستے سے قادیانیوں کو لانے کی کوشش ناکام ہوگئی، حکومت نے اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کو شامل نہ کرنے کا اعلان کردیا، وفاقی وزراء نے کہا کہ ہم ختم نبوت کے پہرے دار ہیں، قادیانیوں کو کمیشن میں شامل کیا نہ کریں گے۔ نورالحق قادری وفاقی وزیر مذہبی امور اور علی محمد خان وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور کہتے ہیں کہ قادیانی آئین کے مطابق غیرمسلم ہیں مگر وہ اپنے آپ کو مسلمان کہہ کر آئین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ آئین کا انکار کرنے والے کسی گروہ کو سرکاری اداروں میں حصہ نہیں مل سکتا۔ وزراء کہتے ہیں کہ ملک میں غلامان رسول کی حکومت ہے ختم نبوت کا دفاع کرتے رہیں گے۔ حکومت کے اس اعلان کا علماء کرام نے خیرمقدم کیا ہے، تمام دینی جماعتوں نے حکومت پر واضح کردیا ہے کہ آئندہ بھی قادیانیوں کے حق میں کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
پورا ملک کورونا کی لپیٹ میں ہے، لاک ڈاؤن سے پوری قوم شدید ترین طریقہ سے متاثر ہے، مساجد بھی حکومت کے احکامات کی سختی جھیل رہی ہیں، احتیاطی تدابیر کے ساتھ نمازیں ادا کی جارہی ہیں، حکومت کے ادارے بھی کورونا سے نجات اور قوم کی حفاظت کیلئے سرگرداں ہیں، عمران خان، جنرل قمر باجوہ دیگر حکام بھی کورونا حالات پر قابو پانے کیلئے کوششوں میں مصروف ہیں، ایسے ہنگامی حالات میں اچانک اقلیتی کمیشن بنانے اور پھر اس میں قادیانیوں کو بھی نمائندگی دینے کیلئے کون اور کیوں متحرک ہوا؟ قوم کورونا اور لاک ڈاؤن کی پریشانی میں مبتلا ہے کہ قادیانی نواز گروہ خاموشی سے اپنا کام کر رہا تھا اور کمیشن قادیانیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ ہو چکا تھا کہ عقیدہ ختم نبوت کے پاسبانوں نے احتجاج کرکے یہ سازش ناکام بنا دی، حیرت انگیز امر یہ ہے کہ اقلیتی کمیشن برائے مذہب میں اور قادیانیوں کو شامل کرنے کی سفارشات پیش کرنے کے حوالے سے وزارت مذہبی نے انکار کیا ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ ہم نے قادیانیوں کیلئے سفارشات تیار کیں نہ پیش، پھر کہا ایسا ہاتھ ہے جو حکومتی ایوانوں میں بیٹھا ہے اور وقتاً فوقتاً ختم نبوت پر حملہ آور اور قادیانیوں کیلئے کام کر رہا ہے۔
عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے ارکان پنجاب اسمبلی نے بھی ختم نبوت کا پرچم اٹھا لیا اور قادیانیوں کیخلاف صوبائی اسمبلی نے قرار داد منظور کر کے ثابت کر دیا کہ ختم نبوت پر آنچ نہیں آنے دی جائے گی، ہم سپیکر سمیت ارکان پنجاب اسمبلی کو سلام و خراج تحسین پیش کرتے ہیں، پنجاب اسمبلی کے غیور ارکان نے قادیانیوں اور ان کے حامیوں کی ہر سازش کو ناکام بنا دیا، پنجاب اسمبلی نے بیورو کریسی اور ایوان بالا میں موجود ایسے افراد جو آئے دن ختم نبوت قانون میں ترمیم کرنے اور قادیانیوں کو اہم سرکاری عہدوں پر بٹھانے کی کوشش کرنے والوں کی نشاندہی کرنے اور انہیں قرار واقعی سزا دلانے کیلئے تحفظ ناموس رسالت کے نام سے متفقہ طور پر قرار داد منظور کر لی یہ قرار داد صوبائی وزیر حافظ عمار یاسر نے پیش کی، دوسری طرف سپیکر چودھری پرویز الٰہی نے واضح کیا کہ ہم سب ناموس رسالت اور عقیدہ ختم نبوت کے محافظ ہیں، وفاقی کابینہ میں اکثر وزراء نے اس ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے طے کیا کہ جب تک قادیانیوں کا سربراہ تسلیم نہیں کرتا کہ وہ غیر مسلم ہیں تب تک قادیانی قومی اقلیتی کمیشن میں شامل نہیں ہو سکتے، قادیانی آئین پاکستان کو جب تک تسلیم نہیں کرتے وہ کمیشن میں نہیں آسکتے، مجلس احرار کی مشاورت سے تیار کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہ آئے دن قادیانیت کا مسئلہ کھڑا کر دیا جاتا ہے لیکن عقیدہ ختم نبوت کے خلاف سازش کرنے والوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی اسلامی مملکت ہونے کے باوجود تحفظ ناموس رسالت کی بھیک مانگنا شرم کا مقام ہے، کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہیے، عقیدہ ختم نبوت ہماری ریڈ لائن ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا قرار داد کی منظوری کو تمام دینی حلقوں نے خوش آئند قرار دیدیا۔
حکومت کے تمام ایوانوں میں قادیانی عناصر موجود ہیں جو گاہے بگاہے ان کی حمایت میں آواز اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں یہی عناصر ختم نبوت کے بھی مخالف ہیں، اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کی شمولیت کا پہلے صاف انکار کیا گیا آخر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے ایک نجی ٹی وی چینل پر یہ انکشاف کر کے تسلیم کرلیا کہ کمیشن کیلئے قادیانی ممبر نامزد کیا گیا تھا انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں 6 وزراء قادیانیوں کو اقلیتی کمیشن میں شامل کرانا چاہتے تھے جس سے یہ بات واضح ہو گئی حکومت کے فیصلے کرنے والی وفاقی کابینہ میں بھی 6 وزراء قادیانیوں کے حامی ہیں یا یوں کہیے قادیانی نواز حکومت کے اندر پھن پھیلائے بیٹھے ہیں دیگر اہم اداروں میں بھی قادیانی وائرس گھسا بیٹھا ہے غیور ارکان پنجاب اسمبلی نے ایسے عناصر کیخلاف قرار داد منظور کر کے عقیدہ ختم نبوت کے پاسبان ہونے کا ثبوت دیا ہے گو کہ دینی حلقوں کے بروقت احتجاج پر قادیانی اقلیتی کمیشن میں شامل ہونے سے رہ گئے مگر کابینہ میں موجود ان کے حامی 6 وزراء دیگر اداروں کے قادیانی نواز عناصر عقیدہ ختم نبوت کے ڈاکوؤں کیلئے راہ ہموار کرنے کی کوشش میں مصروف رہیں گے ایک اور افسوسناک پہلو یہ ہے کہ قادیانیوں کو اقلیتی کمیشن میں شامل کرانے کیلئے عدلیہ کا سہارا لیا جارہا ہے، شہداء فاؤنڈیشن اسلام آباد کے نام کی ایک این جی او نے قادیانیوں کے حق میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ بھی دائر کی ہے اس رٹ کا عدلیہ میں مقابلہ کرنے اور ناکام بنانے کیلئے مجلس احرار نے تیاری کر لی ہے اس کیلئے سید کفیل بخاری اور حافظ عمار یاسر صوبائی وزیر الرٹ ہیں ایسے میں مسلمانوں کو متحد ہو کر کردار ادا کرنا ہو گا اور یہ پٹیشن بھی ناکامی و شکست سے دو چار ہو گی پنجاب اسمبلی میں تحفظ ختم نبوت کے مسئلہ پر حکومت اور اپوزیشن کا ایک ہو جانا انتہائی خوش آئند اور قابل تحسین ہے اور متفقہ قرار داد کا پاس ہونا حکومت میں موجود قادیانی نواز عناصر کے منہ پر طمانچہ ہے، پنجاب اسمبلی کی حالیہ تحفظ ناموس رسالت قرار داد ایک قانونی قرار داد ہے اس قرار داد کے ذریعے پنجاب اسمبلی نے اقتدار و اختیارات کے تمام ایوانوں کو خبردار کر دیا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت پر آنچ نہیں آنے دی جائے گی اور قادیانیوں اور ان کے حامیوں کی ہر سازش ناکام بنا دی جائے گی، یہی پنجاب اسمبلی ہے جس نے 1976ء میں بھی قادیانیوں کیخلاف تحریک چلانے کی پاداش میں علماء کی گرفتاری پر بھی احتجاج کیا تھا۔
مختلف طریقوں سے قادیانیوں کو ریلیف دینے اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے قوانین کو کمزور کرنے کے درپے ہے، یہ ہاتھ ہر دور حکومت میں چالبازیاں چلتا رہتا ہے، گو کہ تمام جماعتوں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، مسلم لیگ (ق)، متحدہ تحریک ختم نبوت، مجلس احرار اسلام، وفاق المدارس العربیہ، جمعیت علماء اسلام، جمعیت علماء پاکستان، جماعت اسلامی، جمعیت اہلحدیث، پاکستان علماء کونسل، تحریک لبیک، جماعت اہل سنت، پاکستان اسلامک فورم، وکلاء، تاجر تنظیموں نے سخت احتجاج کرکے قادیانی گروہ کی اس سازش کو بھی ناکام بنا دیا ہے۔ حکومت کو ایسی سازشوں کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ اس کیلئے قانون سازی کی بھی ضرورت ہوتو وہ بھی کی جائے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ حکومت نے اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کو شامل نہ کرنے کا بروقت فیصلہ کرکے اچھا قدم اٹھایا ہے، اب 17رکنی کمیشن میں 9اقلیتی ارکان جس میں ہندو، عیسائی، سکھ اور کلاش برادری کے افراد شامل ہوں گے۔ یہ کمیشن قادیانیوں سے پاک رہے گا، مسلمان علماء اور ایک اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ بھی کمیشن کا حصہ ہیں۔ بعض ناعاقبت اندیش لوگوں نے اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کو شامل کئے جانے پر عمران خان کو بلاسوچے سمجھے خراج تحسین پیش کرنا شروع کردیا اور دلائل دینے لگ گئے کہ قادیانیوں کو اقلیتی کمیشن میں شامل کرکے عمران خان نے ان پر اقلیت ہونے کا ٹھپہ لگا دیا وہ تو دینی رہنماؤں نے بروقت قدم اٹھا کر حقیقت واضح کردی۔ یہ حقیقت ہے کہ قادیانی اپنے آپ کو حقیقی مسلمان اور ہمیں سرکاری مسلمان قرار دیتے ہیں، اس گروہ کا سرغنہ مرزا غلام احمد قادیانی تو مسلمانوں کو کافر قرار دیتا تھا، پھر یہ قادیانی اپنے آپ کو غیرمسلم قرار دینے کے حوالے سے آئین پاکستان کو بھی تسلیم نہیں کرتے، ایسے میں انہیں اقلیتی کمیشن میں شامل کئے جانا خود آئین کے منافی ہو جاتا، قادیانیوں کی تمام سرگرمیاں جہاں اسلام اور ختم نبوت کے خلاف ہیں وہیں پاکستان کے بھی خلاف ہیں، یہ گروہ حقیقت میں پاکستان کا بھی غدار ہے، دینی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ قادیانیوں کو تمام کلیدی عہدوں سے برطرف، ان کی تبلیغی سرگرمیوں پر پابندی لگائی جائے۔
قادیانی ایک طویل عرصہ سے کوشش کررہے تھے کہ کسی نہ کسی طرح انہیں حکومتی کمیٹیوں میں جگہ مل جائے۔ امت مسلمہ کبھی انکا یہ خواب پورا نہیں ہونے دی گی۔ اگر انہیں اس کمیشن میں شامل کرلیا گیا تو دیگر کمیٹیوں میں بھی ان کو جگہ آسانی سے مل جائیگی اور عملی طور پر امتناع قادیانیت آرڈیننس غیر فعال ہوکررہ جائے گا۔ پھر انہیں شعائر اسلام اپنانے اور اپنے باطل نظریات کا پرچار کرنے کی بھی آزادی حاصل ہوجائے گی۔ اس لئے یہ بہت بڑی سازش ہے قادیانیت کوئی مذہب نہیں بلکہ ایک فتنہ ہے جس کو کوئی بھی مذہب تسلیم نہیں کرتا قادیانی پہلے اپنی پوزیشن واضح کریں۔ لا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ مْحَمَّد رَسْولْ اللّٰہِ کے نام پر بننے والے اس ملک میں قادیانیوں کیلئے کوئی جگہ نہیں جو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا منکر ہے اگر اقلیت بننا ہے تو پہلے قانون اور عدالتی فیصلوں کو مانیں پھر کسی فورم کا حصہ بننے کا سوچیں یاد رکھیں قادیانیت مذہب نہیں بلکہ ایک سیاسی سازش اور ایک فتنہ ہے جس کو انگریز نے کھڑا کیا تھا مسلمانوں میں فتنہ فساد تفرقہ و انتشار پیدا کرنے کے لئے اور یہی فتنہ آج تک اپنے مشن پر عمل پیرا ہے۔
قادیانی غیر مسلم ہیں آئین نے غیر مسلم قرار دیا ہے اس کے باوجود ان کے حامی اور غیر ملکی طاقیں انہیں ریلیف دلانے اور ان پر سے غیر مسلم کا سپل ختم کرانے کے درپے ہیں۔
عمران خان ریاست مدینہ کا تصور قائم کرنے سے پہلے سرکار مدینہ کی ختم نبوت کے دشمنوں کیخلاف فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے اور ان کی ہر سازشوں کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ کرنا ہو گا اور پنجاب اسمبلی کی حالیہ تحفظ ناموس رسالت کی قرار داد پر عمل کرنا ہو گا۔ قادیانیوں، مرزائیوں، احمدیوں اور لاہوری گروپ (یہ گروپس عقیدہ ختم نبوت کے مخالف اور مرزا غلام قادیانی کے پیروکار ہیں) انہیں دعوت اسلام دیتے ہیں کہ وہ توبہ تائب ہو کر رحمت للعالمین آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر ایمان لے آئیں، دعا ہے کہ اﷲ انہیں ہدایت عطاء فرمائے۔