تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

حکومت مذہبی طبقات کو اعتماد میں لے کر پالیسی بنائے، تعاون کریں گے: عبداللطیف خالد چیمہ

لاہور (پ ر) پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی ،جمیعت علماء اسلام پاکستان (س) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالروَف فاروقی اورمجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ حکومت مذہبی طبقات کو اعتماد میں لے کر کوئی ایسی پالیسی بنائے جس سے دینی مدارس اور تعلیمی اداروں (سکولز ،کالجز)کے طلباء کو تعلیمی نقصان سے بچایا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ طویل عرصے کے لاک ڈاوَن میں ایس او پیز کے حوالے سے حکومت کے ساتھ سب سے زیادہ مساجد کے ائمہ حضرات نے تعاون کیا اور ہم آئندہ بھی ایس او پیز پر عمل کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب سے دینی مدارس قرآن کریم کی خدمت کررہے ہیں اس وقت سے لیکر آج تک اتنا لمبا عرصہ حفاظ کرام کی کلاسز بند نہیں ہوئی ،اگر اسی طرح حفاظ کرام کی کلاسز بند رہیں تو شعبہ تحفیظ کا ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے ۔ تینوں مذہبی تنظیموں کے سیکرٹریز جنرل نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد دینی مدارس کو کھولا جائے تاکہ قرآن و سنت کی تعلیم شروع ہواور اس کی برکت سے ہمارا ملک اس وباء سے پاک ہو جائے ۔ تینوں رہنماؤں کی اس ملاقات کے موقع پر ایک غیر رسمی اجلاس بھی ہوا جس میں اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کو نمائندگی نہ دینے کے خلاف شہداء فاوَنڈیشن کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن کو ناقابل فہم قرار دیاگیا ۔ ۔ مولانا زاہد الراشدی اور مولانا عبدالروَف فاروقی نے مجلس احرار اسلام پاکستان کے اس کیس میں فریق بننے کو سراہا اور بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔ تینوں رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مسلم حکمران حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کی قبر کی بے حرمتی کے حوالے سے حکومت ،اقوام متحدہ کو خط لکھے کہ اس واقعے کا فوری نوٹس لیا جائے اور جنہوں نے امت مسلمہ کے جذبات کو مجروح کیا ہے ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔ علاوہ ازیں عبداللطیف خالد چیمہ نے اپنے ایک بیان میں الزام عائد کیا ہے کہ قادیانیوں کو حکومت پاکستان اکاموڈیٹ کررہی ہے اور پیمرا نے kid zone(کیڈ زون )کے نام پر ایک ٹی وی چینل کی منظوری دے رکھی ہے جس سے اسلامیان پاکستان کے جذبات مجروح ہو رہے ہیں ،اس کا سدباب کیا جانا ضروری ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.