تحریر: حسین رضا
پاکستان میں غیرمسلم بھگت سنگھ، مہاراجہ پورس کو شناخت ملنا تو بہت بعد کی بات ہے، یہاں تو مسلمان محبانِ وطن اور فرزندانِ دھرتی کو شناخت ملنا ناممکن لگتا ہے۔
ملتان شہر میں، ایک طرف اُس گھرانے کی قبریں ہیں کہ جس کو “سڈیشن قانون” کے تحت انگریزوں نے جیلوں میں رکھا تھا۔
اور دوسری طرف اُس خانوادے کی قبریں ہیں کہ جنہیں مورخ “سیاست کا فرعون” لکھتا ہے، جن کے اجداد نے جنگ آزادی میں بھی 1857-1858ء میں بھی وطن سے غداری کی تھی۔ جن کے لگردادے کی دستار بندی انگریز ڈی سی نے کی تھی۔
اگر پنجاب کے مسلمانان میں سے برطانوی سامراج کے خلاف عطا اللہ شاہ بخاری اور عنایت اللہ المشرقی جیسے حریت پسند نہ ابھرتے تو ہر تاریخ پڑھنے والا باضمیر پنجابی اپنے پنجابی ہونے پر شرم محسوس کرتا۔
ویسے عطا اللہ شاہ بخاری صاحب کی یہ مہربانی ہے کہ انہوں نے خود کو بخاری، مشہدی، گیلانی، جیلانی رکھنے کی بجائے ہندوستانی پنجابی اور پاکستانی پنجابی بننا پسند کیا تھا۔