لاہور (پ ر) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ قومی کمیشن برائے اقلیتی امور میں قادیانی نمائندگی ہونے نہ ہونے کے حوالے سے موجودہ مہم میں تاریخی کامیابی نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ پوری قوم تحفظ ناموس رسالت اور تحفظ ختم نبوت کے مسئلہ پر یک جان ہے ۔ وہ گزشتہ روز مجلس احرار اسلام کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ سے فون پر بات چیت کر رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ مجلس احرار اسلام برصغیر میں تحریک ختم نبوت کی بانی جماعت ہے اور دس ہزار شہدائے ختم نبوت کے مقدس خون کا اساسہ بھی اس جماعت کے حصے میں ہے. شہدائے ختم نبوت کے خون کا صدقہ ہے کہ 1974ء میں قادیانیوں کو قومی اسمبلی کے فلور پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا اور 1984 میں امتناع قادیانیت ایکٹ جاری ہوا جو بعد میں تعزیرات پاکستان کا حصہ بنا۔ انہوں نے کہا کہ دستوری و عدالتی فیصلوں سے قادیانی مسلسل انحراف کررہے ہیں وہ اپنی متعینہ آئینی حیثیت کو نہ مان کر ریاست کو چیلنج کررہے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے تماشہ دیکھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ربوہ میں بھی ریاستی رٹ نظرآنی چاہیے جو نہیں آرہی ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے نیشنل منارٹیز کمیشن کوقادیانی نمائندگی نہ دینے کے حوالے سے سمری بھیج کر جہاں آئینی تقاضہ پورا کردیا ہے وہاں ملت اسلامیہ کے جذبات کی تر جمانی بھی کی ہے ۔ مجلس احرار اسلام کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے تحریک ختم نبوت کی مسلسل پزیرائی کرنے پر سراج الحق کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے بانی رہنماء ہیں اور ہمارے شریک سفر بھی۔ عبداللطیف خالد چیمہ نے سراج الحق سے کہا کہ ہم توقع اور یقین کرتے ہیں کہ اسلامی نظام کے نفاذ کی پرامن جد جہد اور عقیدۃ ختم نبوت کا کام ہم مل جل کر کرتے رہیں گے۔