خصوصی رپورٹ
آسیہ مسیح کی پاکستان سے بیرون ملک روانگی سے پہلے ہی خدشات ظاہر کیے جارہے تھے کہ بیرون ملک جاکر وہ پاکستان کیخلاف استعمال ہوگی، یہ خدشات اب حقیقت بن گئے ہیں ، توہین رسالت کے الزام میں ماتحت عدالت اور لاہور ہائی کورٹ سے سزائے موت پانے اور پھر سپریم کورٹ سے بریت کے بعد بیرون ملک جانے والی آسیہ نورین کو پاکستان میں تحفظ ناموس رسالت کا قانون تبدیل کرنے کے لیے استعمال کرنے کا آغاز ہوگیا ہے۔ آسیہ مسیح نے گستاخان رسالت کے خلاف قانون بدلنے کی باقاعدہ مہم کا آغاز چینل فرانس 24کو دیئے گئے ایک انٹرویو سے کیا، انٹرویو میں اس نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ قانون رسالت ختم یا تبدیل کریں۔ ایک مسیحی جریدے کو انٹرویو میں آسیہ نے تحفظ ناموس رسالت سے متعلق قوانین کے خلاف ہرزہ سرائی کی اور کہا کہ فرانس میں بیٹھ کر وہ اس قانون کیخلاف جنگ کی قیادت کرنا چاہتی ہے۔ یہ انٹرویو فرانسیسی صدر ایمانوئل میخون سے ملاقات کے وقت ریکارڈ کیا گیا۔ اس انٹر ویو میں صدر ایمانوئل میخون نے آسیہ کی پناہ کی درخواست کی غیر رسمی منظوری بھی دی جس کا باضابطہ فیصلہ ایک کمیٹی کریگی۔ آسیہ نے فرانس کے صدر سے ملاقات کے بعد اپنی زندگی کی پہلی پریس کانفرنس بھی کی جس پر اس کے حامی بعض مسیحی مذہبی جرائد نے خاصے اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ آسیہ نے توہین رسالت قانون پر انٹرویو کے دوران ڈھکی چھپی تنقید کی مگر فرانسیسی صدر سے ملاقات کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کا نام لے کر کھلے الفاظ میں اس کی مذمت ،خاتمے اور تبدیلی کا مطالبہ کیا۔انٹرویو کے آغاز میں آسیہ ایک مظلوم عورت کے طور پر سامنے آئی پھر کہا کہ وہ 8سال جیل میں رہی ساتھ ہی بات بدلی اور 10سال جیل میں رہنے کا دعویٰ کیا،جیل میں محافظوں کے تشدد کا بھی الزام لگایا ،انٹرویو کرنے والے نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کہ محض پانی کے جھگڑے پر توہین رسالت کا مقدمہ بنایا گیا۔آسیہ نے کہاکہ جومیرے ساتھ ہوا وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ بھی ہورہاہے ،تبدیلی آنی چاہیے اور ایسا نہیں ہونا چاہیے ۔ایک جریدے کو انٹرویو میں اس نے کہاکہ کسی کو بھی توہین پر سزا نہیں ہونی چاہیے میرے خیال میں اسلام میں اصلاح کی ضرورت ہے ۔ پوپ اور ہم سب مل کرمذہبی آزادی کی دعا کریں ،آسیہ نے بالآخر آزاد کے عنوان سے ایک کتاب بھی لکھی ہے جس میں دعویٰ کیا ہے کہ دوران قید اس پر اسلام قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا مگروہ اپنے عقیدے پرڈٹی رہی آسیہ نے اسلام اور پاکستان کے ساتھ فرانس میں مقیم تارکین وطن کے بارے میں نفرت کا اظہار کیا ۔جس بڑے پیمانے پر آسیہ کے انٹر ویو شائع ہورہے ہیں اور ان میں نفرت کا اظہار کیاجارہاہے خدشہ ہے کہ تارکین وطن پاکستانیوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے۔
(روزنامہ خبریں لاہور صفحہ اول 16؍ مارچ2020ء)