(تبصرہ: صبیح ہمدانی
نام: ذکر اﷲ کے حلقے جنت کے باغات تالیف: حضرت مولاناعزیز الرحمن ہزاروی دامت برکاتہم صفحات: ۴۳۲ قیمت: درج نہیں ناشر: ادارۃ الشیخ، جامعہ دار العلوم زکریا، بستی انوارِ مدینہ D-15ترنول، اسلام آباد
دنیا و مافیہا میں سب سے بڑی حقیقت اﷲ تعالی کی یاد ہے۔ سب انبیاء کی بعثت کا مقصد یہی تھا کہ اس حقیقت کو اپنے مخاطبین کے قلوب میں راسخ کردیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری تاریخ میں بڑا آدمی ہمیشہ اس کو سمجھا جاتا رہا ہے جو سب سے زیادہ اس حقیقت سے متحقق ہو۔ حضور اقدس علیہ الصلاۃ و التسلیمات نے بہترین لوگوں کی پہچان یہ بتائی ہے کہ جو نہ صرف یہ کہ خود اﷲ تعالی کی یا د کے حامل ہوتے ہیں بلکہ ان کو دیکھنے والوں کو بھی یہ نعمت نصیب ہو جاتی ہے۔یہی وہ ادراک ہے جو انسان کو ہر خوبی حاصل کرنے اور ہر برائی سے بچنے پر مستقل آمادہ و تیار رکھتی ہے۔ اگر یہ نعمتِ عظمیٰ میسر نہ ہو تو کوئی عمل بھی اچھائی اور قرب الٰہی کا سبب نہیں بن سکتا۔
مسلمانوں کی سب بابرکت جماعتوں میں سے حضرات صوفیائے امت وہ گروہ ہیں جنھوں نے اپنی ساری جد و جہد کا مرکز و محور اسی ایک مبارک نعمت کو بنا رکھا ہے۔ وہ زندگی بھر اسی نعمت عظمیٰ کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ جو ان میں سے اس نعمت کے حصول سے بہرہ یاب ہو جاتے ہیں ان کے تمام اوقات اسی کی پاسداری و آبیاری میں صرف رہتے ہیں۔ ان کے حواس، ان کے اعضاء و جوارح، ان کی زبانیں اور ان کے قلوب ہمیشہ ایک مسلسل تذکرہ اور ایک پیہم یاد کے نم سے تر و تازہ رہتے ہیں۔حضرات صوفیائے محققین میں سے شیخ الحدیث برکۃ العصر حضرت مولانا محمد زکریا مہاجر مدنی نور اﷲ مرقدہ کی شخصیت ابھی ماضی قریب میں ہی گزری ہے۔ حضرت شیخ الحدیث سر گروہ مقبولان عالم کا درجہ رکھتے تھے۔ روحانی مراتب و مدارج تو ہم جانتے نہیں لیکن حضرت شیخ کی حیات طیبہ پر نظر ڈالنے سے اتنا تو ظاہر بینوں کو بھی نظر آتا ہے کہ ان کی زندگی اپنے خالق و مالک جل مجدہ اور ان کے پاک پیغمبر علیہ الصلاۃ والسلام کے ذکر و تذکار کی تلقی و اشاعت میں ہی صرف ہوا۔ حضرت شیخ کو اپنے دور آخر میں ذکر و شغل کے حلقات قائم کرنے کی طرف ارتکاز ِ توجہ ہو گیا تھا۔ حضرت اپنے اہلِ تعلق کو مستقل طور پر اسی ایک مقصد کی ترغیب دیتے رہتے تھے۔
زیرِ نظر کتاب حضرت شیخ الحدیث قدس سرہ کے خلیفۂ مجاز اور سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ امدادیہ کے شیخ طریقت حضرت مولانا عزیز الرحمن ہزاروی زیدت الطافہم کی تالیف ہے جس میں حلقاتِ ذکر ، مجالسِ شغل و مراقبات کی فضیلت و اہمیت پر انتہائی بنیادی اور مستند نوعیت کا مواد یکجا کیا گیا ہے۔ کتاب کے استناد اور لائق استفادہ ہونے کے لیے ان حضرات گرامی کے اسمائے مبارکہ ہی بہت ہیں۔ کتاب معنوی و باطنی قیمت کے ساتھ ساتھ ظاہری محاسن سے بھی مزین ہے۔ اور طباعتی و اشاعتی خوبیوں کا ایک مکمل مظہر بھی۔ )