چناب نگر میں ممنوعہ قادیانی کتب کی کھلے عام فروخت
سیف اللہ خالد
حکومت کی جانب سے پابندی کے باوجود چناب نگر میں ممنوعہ قادیانی کتب کی کھلے عام فروخت جاری ہے۔ بدھ کے روز انسداد دہشت گردی (CTD) پنجاب نے چناب نگر میں قادیانی جماعت کے احمدیہ بک ڈپو پر چھاپہ مار کر توہین آمیز مواد پر مشتمل ممنوع قادیانی کتب برآمد کرلیں۔ کارروائی کے دوران قادیانی جماعت کے سیکرٹری نشر و اشاعت عبد الشکور دہلوی کو ملازم سمیت گرفتار کر کے سی ٹی ڈی فیصل آباد نے مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق چناب نگر میں قادیانی اداروں کی جانب سے ایک عرصے سے ملکی قوانین کا مذاق اڑایا جا رہا تھا اور حکومت پنجاب کی طرف سے خلاف قانون قرار دے کر جن کتب پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، وہ سر عام فروخت کی جا رہی تھیں، جبکہ قادیانیوں کے ہمدرد پنجاب پولیس کے افسران اُن کے لیے ڈھال بنے ہوئے تھے۔ معلومات کے مطابق اس حوالے سے کارروائی کا آغاز 3؍ جنوری 2015ء سے ہوا تھا، جب ہائیکورٹ کے حکم پر پنجاب پولیس نے چھاپہ مارا تو قادیانیوں کے اداروں اور دکانوں سے توہین آمیز مواد بھاری مقدار میں پکڑا گیا، مگر چناب نگر چوکی میں ایک سادہ سی رپورٹ لکھنے کے سوا کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ یہاں تک کہ لاہور ہائی کورٹ نے مختلف مواقع پر کئی مرتبہ ڈی پی او چنیوٹ عبد القادر قمر کو حکم دیا، مگر انہوں نے اس کی تعمیل نہیں کی، جس پر اُس کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ الگ زیر سماعت ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی پی او، پنجاب پولیس کے ڈی آئی جی ابو بکر خدا بخش کے زیر اثر ہے اور قادیانی جماعت کو سپورٹ کر رہا ہے اور کوئی بھی کارروائی کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔ چند ماہ قبل ڈی پی او نے چناب نگر کے دو مسلمانوں کو اِس الزام میں نظر بند کر دیا تھا کہ انہوں نے اپنے گھر اور ادارے میں اذان دی ہے اور چناب نگر کے اڈہ پر نماز ادا کی ہے۔ بعد ازاں ہائی کورٹ نے ان کی نظر بندی ختم کی اور فیصلہ دیا کہ بحیثیت مسلمان وہ کسی بھی جگہ اذان دے سکتے ہیں اور نماز بھی پڑھ سکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پنجاب پولیس کے برعکس پنجاب کا محکمہ انسداد دہشت گردی ایک عرصہ سے توہین آمیز مواد کے خلاف کارروائی کر رہا ہے اور چناب نگر پر نظر رکھے ہوئے تھا۔ ادارے نے 9؍ جون 2015ء کو بھی چناب نگر میں چھاپہ مارا تھا، جس میں جامعہ احمدیہ اور قادیانی پریس کی تلاشی لی گئی، مگر قادیانیوں نے پولیس کی جانب سے مخبری ہو جانے پر مواد چھپا کر، تالے ڈال دیے، جس کی بنا پر چھاپہ ناکام ہوا۔ بعد ازاں سی ٹی ڈی نے چناب نگر میں نگرانی کا سلسلہ شروع کیا اور گزشتہ چند ہفتوں میں 4 مرتبہ چناب نگر سے متنازع اور غیر قانونی مواد خریدا۔ کھلے عام متنازع لٹریچر کی فروخت یقینی ثابت ہونے پر سی ٹی ڈی تھانہ فیصل آباد کے انسپکٹر ذوالفقار گجر نے دو روز قبل بدھ کے روز چناب نگر کے گول بازار میں واقع قادیانی جماعت کے مرکزی کتب خانہ احمدیہ بک ڈپو پر چھاپہ مارا اور وہاں سے درجنوں کی تعداد میں ممنوع کتب بر آمد کرلیں۔ ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی کو چھاپے کے دوران دیگر انٹیلی جنس اداروں کی معاونت بھی حاصل تھی۔ اس چھاپے کی نہ صرف وڈیو بنائی گئی، بلکہ تصاویر بھی ریکارڈ کا حصہ بنائی گئی ہیں۔ دکان سے جو متنازع کتب برآمد ہوئیں، ان میں کشتی نوح، ایک غلطی کا ازالہ، تفسیر صغیر، تذکرۃ المہدی، جماعت احمدیہ کا تعارف اور حقائق کے علاوہ رسالہ الفرقان سمیت دیگر کئی کتب اور کتابچے شامل ہیں۔ سی ٹی ڈی نے اس موقع پر دکان میں موجود عبد الشکور دہلوی ولد عبد الرحیم دہلوی اور ملازم مظہر کو گرفتار کر لیا۔ ملزم عبد الشکور کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ قادیانی جماعت کے شعبہ نشرو اشاعت کا سیکرٹری ہے اور اس سے پہلے بھی گستاخانہ مواد پر مشتمل کتب فروخت کرنے کے الزام میں زیر حراست رہ چکا ہے۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ چناب نگر میں دن دہاڑے پڑنے والے چھاپے نے ریاست کے اندر قائم غیر قانونی قادیانی ریاست کے ایوانوں میں ہل چل پیدا کر دی ہے۔ جبکہ پنجاب پولیس میں قادیانی جماعت کے ہمدرد ڈی آئی جی ابوبکر خدا بخش اور اس کا بھانجا ایس ایس پی وقاص الحسن متحرک ہوگئے ہیں اور انہوں نے چھاپہ مار ٹیم پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا کہ وہ ایف آئی آر درج نہ کریں۔ ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی کے انسپکٹر ذوالفقار نے فوری طور پر برآمد کیا گیا تمام ممنوع مواد دکھا کر اعلیٰ حکام سے اجازت حاصل کی اور ملزم عبد الشکور اور مظہر کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون کی دفعہ 11-W,89 اور 298C کے تحت ایف آئی آر نمبر 20/15 درج کر لی ہے۔ دوسری جانب سی ٹی ڈی کی طرف سے ملزموں کو ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کرنے کے بعد ملزموں کی جانب سے قادیانی جماعت کے وکیل غلام عباس ٹوانہ اور سرور سیف متحرک ہوگئے اور فیصل آباد میں مختلف جج حضرات پر دباؤ ڈال کر ملزموں کی ضمانت حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ ’’امت‘‘ کی جانب سے جب ڈی پی او چنیوٹ عبد القادر قمر سے پوچھا گیا کہ انہوں نے ہائی کورٹ کے حکم پر چھاپہ کیوں نہیں مارا، جس پر سی ٹی ڈی کو کارروائی کرنی پڑی؟ تو اُن کا کہنا تھا کہ یہ چند شرپسند مولویوں کا پروپیگنڈا ہے، جن کو دین و دنیا کی کوئی خبر نہیں ہے۔ یہ لوگ جھوٹی درخواستیں دیتے رہتے ہیں، اس لیے کارروائی نہیں کی۔ اس سوال پر کہ اگر درخواستیں جھوٹی ہیں تو سی ٹی ڈی کو کامیابی کیسے ملی اور چھاپہ کے دوران متنازعہ کتب کیوں برآمد ہوئیں؟ تو ڈی پی او نے خاموشی اختیار کر لی۔
(روزنامہ ’’امت‘‘،کراچی۔4دسمبر2015ء)