ابو سفیان تائبؔ
یہ پرچم احرار ہے لہراتا رہے گا قربانی و ایثار کو دہراتا رہے گا
تاسیس سے لے کر یہ ابد تک کے لیے ہے باطل کے تعاقب میں یہ تب تک کے لیے ہے
ہر جعلی نبوت سے یہ ٹکراتا رہے گا یہ پرچم احرار ہے لہراتا رہے گا
چلنے نہیں دے گا یہ کوئی جھوٹی نبوت ٹھہرے گی مقابل نہ کوئی سطوت و عظمت
دشمن سے یہ خود کو یوں ہی منواتا رہے گا یہ پرچم احرار ہے لہراتا رہے گا
یوں ختم نبوت کی یہ کرتا ہے نقابت اﷲ کی حکومت کی بھی دیتا ہے یہ دعوت
یوں دعوت حق سب کو ہی پہنچاتا رہے گا یہ پرچم احرار ہے لہراتا رہے گا
خوں دے کے ترپن میں جو پیغام دیا تھا اﷲ نے چوہتر میں یہ انعام دیا تھا
مرزائی تو کافر ہیں یہ لکھواتا رہے گا یہ پرچم احرار ہے لہراتا رہے گا
ہے ختم نبوت ہی مسلمانوں کی پہچان اس سچے عقیدے پہ وہ ہو جاتے ہیں قربان
یہ جذبہ ہی احرار کو گرماتا رہے گا یہ پرچم احرار ہے لہراتا رہے گا
احرار سے ٹکرائیں جو بل منہ کے گریں گے دینا میں اور عقبیٰ میں تڑپتے ہی پھریں گے
ہر ایک کیے اپنے کا پھل کھاتا رہے گا یہ پرچم احرار ہے لہراتا رہے گا
بخاری(۱) کا چلن جو بھی چلے ہے وہی جاں باز ساتھ ان کے ملے گی اسے جنت کی بھی پرواز
فردوس کے یوں لطف بھی وہ پاتا رہے گا یہ پرچم احرار ہے لہراتا رہے گا
تائبؔ بھی ہے احرار کا اِک خادم ناکارہ بوذر(۲) نے ہی احرار کو اس دل میں اتارا
ہر حال میں احرار کے گُن گاتا رہے گا یہ پرچم احرار ہے لہراتا رہے گا
(۱) سید الاحرار حضرت امیر شریعت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ
(۲) امام اہل سنت، جانشین امیر شریعت، قائد احرار مولانا سید ابوذر بخاری رحمۃ اﷲ علیہ