محمد فیاض عادلؔ فاروقی
ایک خواہش تھی جو اَب ادھوری نہیں
میرے گھر سے مدینے کی دُوری نہیں
دونوں بے مثل ہیں، وہ خدا، یہ نبیؐ
جس کی جتنی ہو تعریف پوری نہیں
لب پہ ذکرِ خدا، دل میں یادِ نبیؐ
بڑھ کے کام اِس سے کوئی ضروری نہیں
پہلے صلِّ علیٰ، بعد صلِّ علیٰ
یوں دعا میری کوئی ادھوری نہیں
کیا ہے اس کی نماز و درُود و دعا
جس کو حاصل ہی دل کی حضوری نہیں
اُسوَۂِ مصطفےٰؐ، منشأے کِبرِیا
ہرگز اِن دونوں میں کوئی دوری نہیں
الفتِ مصطفےؐ، مرضیٔ کبریا
ہوں نہ باہم تو منزل بھی پوری نہیں
سدرۃُ المُنتہیٰ مُنتہائے مَلک
اس سے آگے تب و تابِ نوری نہیں
جو ملی اُنؐ کو ’اَدنیٰ‘ سے ’اَوحیٰ‘ تلک
ایسی عادلؔ بھی تھی شانِ طوری نہیں