سید محمد کفیل بخاری
مولانا مجاھد الحسینی رحمہ اﷲ تحریک ختم نبوت 1953ء کے مرکزی سطح کے کارکن، قائدِ احرار حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمہ اﷲ کے رفیق اور جانشین امیر شریعت مولانا سید ابو معاویہ ابوذ بخاری رحمہ اﷲ کے ہم درس تھے۔ وہ روز اول سے مجلس احرار اسلام سے وابستہ تھے اور آخر دم تک احراری رہے ۔ انہوں نے تعلیم کا آغاز جامعہ خیرالمدارس جالندھر میں کیا اور دورہ حدیث جامعہ اسلامیہ ڈابھیل سے کیا۔ وہ شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اﷲ کے ممتاز تلامذہ میں تھے ۔ تحریک ختم نبوت 1953ء میں حضرت امیر شریعت اور دیگر رہنماوں کی رفاقت میں جیل کاٹی ۔ مجلس احرار اسلام کے اجتماعات میں بڑے اہتمام سے شریک ہوتے۔ خصوصا مسجد احرار چناب نگر میں سالانہ ختم نبوت کانفرنس میں شرکت و خطاب کرتے۔ مولانا مرحوم نے برصغیر کی ہر قدآور سیاسی و دینی شخصیت کو قریب سے دیکھا، مگر وابستگی مجلس احرار ہی سے اختیار کی۔ وہ ملک کے زندہ سینئر صحافیوں میں سے شاید بزرگ ترین شخصیت تھے۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے ترجمان روزنامہ آزاد لاہور، روزنامہ نوائے پاکستان لاہور، ہفت روزہ خدام الدین لاہور اور اپنے جاری کردہ ہفت روزہ ساربان لاہور، ماہنامہ صوت الاسلام فیصل آباد کے مدیر رہے ۔ مختلف اخبارات اور رسائل و جرائد میں ان کے مضامین اور کالم شائع ہوتے رہے ۔ مولانا مجاھدالحسینی رحمہ اﷲ ایک کہنہ مشق صحافی، نثر نگار اور خطیب تھے ۔ انہوں نے شاعری بھی کی، نعتیں، نظمیں اور غزلیں کہیں ۔انہوں نے پاک و ہند کے جید علماء و مشائخ، دینی و سیاسی رہنماوں، صحافی، ادباء اور شعراء کو دیکھا اور ان کے ساتھ کام کرنے کی سعادت حاصل کی ۔ وہ تحریک آزادی اور تحریک پاکستان کے عینی شاہد تھے جبکہ تحریک ختم نبوت میں باقاعدہ حصہ لیا ۔جب تک زندہ رہے، خوش طبعی اور زندہ دلی سے محفلوں کو لالہ زار بنائے رکھا ۔
وہ تاریخ برصغیر پاک وہند کا نادر و نایاب ریکارڈ رکھتے تھے۔ اﷲ کرے کہ ان کے اقربا اس تاریخی و قومی امانت کو افادہ عام کے لیے کسی لائبریری میں محفوظ کرکے ان کے لیے صدقہ جاریہ کا انتظام کریں۔ مولانا مرحوم نے تقریبا چھیانوے سال کی طویل عمر پائی۔ ان کا انتقال ۱۷؍ دسمبر ۲۰۱۹ء کو فیصل آباد میں ہوا، نمازِ جنازہ کی امامت راقم الحروف نے کی۔ پسماندگان میں ایک بیوہ، ایک بیٹی اور ایک بیٹے پروفیسر ابوبکر صدرؔ ہیں۔ دعا ہے اﷲ تعالی مولانا کے حسنات قبول فرمائے ، ان کی مغفرت فرمائے اور تمام لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔آمین
ڈاکٹر سید محمد ابوذر بخاری رحمہ اﷲ
معروف سرجن ڈاکٹر سید محمد ابوذر بخاری رحمہ اﷲ 18 دسمبر 2019ء بروز بدھ 11 بجے رات انتقال کر گئے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون۔ یکم جنوری 1961ء کو موضع دین پور، عبد الحکیم ضلع خانیوال میں پیدا ہوئے۔ مرحوم میرے سب سے چھوٹے چچا اور مولانا سید عطاء المنان بخاری کے حقیقی ماموں تھے۔ ان کے والد ماجد اور میرے دادا جان حضرت سید محمد شفیع شاہ بخاری رحمہ اﷲ بہت صالح اور ولی اﷲ تھے، حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اﷲ سے بیعت تھے۔ حضرت مدنی کے خلیفہ مجاز حضرت پیر خورشید احمد شاہ ہمدانی رحمہ اﷲ بھی عبدالحکیم میں قیام پذیر تھے۔ ان کی صحبت صالح نے تقوی کی نعمت سے سرفراز فرمایا۔ دادا جی اور حضرت پیر صاحب بہت گہرے دوست تھے، اسی صحبت کے فیض سے آپ نے اپنی بچیوں اور بچوں کو قرآن کریم پڑھایا۔ چار بیٹے حافظ قرآن تھے، ڈاکٹر ابوذر صاحب کو بھی حافظ بنایا، ماشآء اﷲ قرآن خوب یاد تھا۔
وہ اپنے پیشے میں بھی بہت مخلص اور غریب پرور تھے، غریب مریضوں سے حسن سلوک کرتے، مفت ادویات دیتے اور بہت کم فیس میں آپریشن کر دیتے۔ ڈاکٹر ابوذر صاحب کان، ناک اور گلے کے سرجن تھے۔ انہوں نے جتنے آپریشن کیے سب کامیاب ہوئے، مریض ان کے حسن سلوک پر انہیں دعا ئیں دیتے ہیں۔
ڈیڑھ سال قبل ان کے بڑے بھائی اور میرے سسر جناب حافظ سید غلام مصطفی شاہ بخاری رحمہ اﷲ کا انتقال ہوا، آج وہ راہیٔ ملک عدم ہوئے۔ اﷲ تعالی ان کی مغفرت فرمائے، حسنات قبول فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے، پسماندگان میں دو بیوہ، دو بیٹے سید ثوبان بخاری، سید حنظلہ علی بخاری اور تین بیٹیاں ہیں۔
اﷲ تعالی تمام لواحقین خصوصا آپ کے بھائیوں سید مرتضی بخاری، سید عقیل شاہ، سید محمد امجد شاہ صاحب، سید انور شاہ اور سید محمد یوسف شاہ، بہنوں، بھانجوں، بھتیجوں اور تمام اعزہ کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔ آمین
19 دسمبر، جمعرات بعد ظہر آبائی گاؤں چاہ شاہ والا، دین پور، عبدالحکیم میں آپ کے بھانجے مولوی سید زین العابدین نے نماز جنازہ پڑھائی اور اپنے والدین اور بھائیوں ساتھ آسودہء خاک ہوئے۔