فرحان حقانی / تنویر الحسن
مجلس احرار اسلام کے زیر اہتمام 2روزہ احرار ختمِ نبوت کانفرنس اور جلوس دعوتِ اسلام گزشتہ 41سال سے قادیان کے ختم نبوت کے محاذ کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے چناب نگر ضلع چنیوٹ میں بھرپور محنت سے اہتمام کر کے منعقد کیا جاتا ہے، امسال 42ویں ختم نبوت کانفرنس تھی۔
یوں تو سیرت النبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے مبارک عنوان پہ ملک بھر میں ربیع الاوّل کی آمد کے ساتھ ہی اجتماعات کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، مگر چناب نگر کی اس کانفرنس کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔ محرم کا چاند نظر آتے ہی اس اجتماع کے لیے محنت شروع کر دی جاتی ہے، گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی مجلس احرار اسلام کی شوریٰ اور عاملہ نے اتفاقِ رائے سے محترم قاری ضیاء اﷲ ہاشمی، امیر مجلس احرار اسلام گجرات کو ناظمِ اجتماع مقرر کیا۔ اور ان کے معاونین میں مولانا محمد مغیرہ، میاں محمد اویس، مولانا محمود الحسن، مولانا محمد اکمل، مولانا فیصل متین، مولانا سید عطاء اﷲ شاہ ثالث، مولانا سید عطاء المنان بخاری، ڈاکٹر محمد آصف اور مولانا تنویر الحسن احرار کو مقرر کیا گیا۔ ناظم اجتماع نے مختلف مواقع پہ اجلاس کر کے انتظامی ڈھانچہ تشکیل دیا اور کانفرنس کی تیاری شروع کر دی۔ اس دوران مسلسل چناب نگر کا سفر جاری رہا، جہاں پنڈال، طعام گاہ، وضو خانے وغیرہ کی تیاری کے ساتھ تعمیراتی امور میں بھی کافی مشغولیت رہی۔
یکم ربیع الاوّل سے مبلغین ختمِ نبوت کی تشکیل کی گئی۔ قائدین احرار مولانا سید محمد کفیل بخاری، جناب عبداللطیف خالد چیمہ، سید عطاء اﷲ شاہ ثالث نے مختلف مقامات پہ اجتماعات سے خطاب کیا اور کانفرنس کی دعوت دی، جبکہ مبلغین نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے دورے کر کے کانفرنس کی دعوت دی۔ مولانا محمد مغیرہ، امیر ملتان مولانا محمد اکمل، مفتی سید صبیح الحسن ہمدانی، مولانا محمد شعیب اعوان، مولانا قاری محمد شعیب ندیم، قاری احسان احمد، مفتی نجم الحق، ڈاکٹر محمد آصف، مولانا محمود الحسن، مولانا محمد طیب چنیوٹی، مولانا سرفراز معاویہ، مولانا سرفراز مخدوم، مولانا وقاص حیدر، مولانا عتیق الرحمن علوی اور مولانا تنویر الحسن نے مختلف شہروں اور دیہاتوں کا دورہ کر کے عوام الناس کو ختمِ نبوت کانفرنس میں شرکت کے لیے تیار کیا۔ جبکہ قائد احرار ابن امیر شریعت حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری دامت برکاتہم اپنی علالت کے باوجود کانفرنس کے لیے متفکر رہے اور دعاؤں میں مصروف رہے۔
قارئین کرام! طے شدہ پروگرام کے مطابق تمام مبلغین و منتظمین اجتماع 7ربیع الاوّل کو مرکز احرار چناب نگر پہنچ گئے اور اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ 10ربیع الاوّل جمعۃ المبارک کے موقع پہ چنیوٹ شہر، چناب نگر اور گرد و نواح میں مبلغین احرار نے خطبات جمعہ کے موقع پہ بیانات کیے اور عوام کو شرکت کی دعوت دی۔ مرکزی نائب امیر سید محمد کفیل بخاری، ناظم اعلی عبداللطیف خالد چیمہ اور میاں محمد اویس بھی چناب نگر پہنچ گئے اور رات کو انتظامی امور کے متعلق میٹنگ کر کے 11، 12 ربیع الاوّل کے حوالے سے امور طے کیے۔ 11ربیع الاوّل صبح سے ہی قافلوں کی آمد شروع ہوگئی۔ سب سے پہلے ٹنڈو آدم سندھ سے جماعت کے احباب تشریف لائے۔ کراچی سے مفتی عطاء الرحمن قریشی اور مولانا عبد الغفور مظفر گڑھی احباب کے ہمراہ پہنچے اور پھر یہ سلسلہ چلتا رہا۔ 11ربیع الاوّل نماز ظہر کے بعد کانفرنس کی پہلی نشست کا آغاز ہوا، تلاوت قرآن کریم کی سعادت مولانا قاری شعیب ندیم نے حاصل کی۔ اس دوران مختلف بیانات ہوتے رہے، سید محمد کفیل بخاری نے اطاعت امیر، مولانا محمد اکمل نے احساس ذمہ داری اور مولانا تنویر الحسن نے کانفرنس کی غرض و غایت اور تعارف کے عنوان پہ پُر مغز گفتگو کی۔ جبکہ میاں محمد اویس، مولانا فیصل متین سرگانہ، ڈاکٹر شاہد کشمیری نے احرار کارکنوں سے اظہار خیال کیا اور فکری، نظریاتی اور پرامن تحریکی جدوجہد کے لیے ان کی ذہن سازی کی۔ اس دوران قافلوں کی آمد جاری رہی۔ بعد نماز مغرب سورہ یاسین اور سورہ واقعہ کی تلاوت کے بعد کھانا کھلایا گیا اور عشاء کی نماز کے بعد دوسری نشست کا آغاز ہوا۔
قارئین کرام! عصر کی نماز کے بعد کانفرنس کے تمام شرکاءِ کی نظریں مسجد احرار کے مین گیٹ سے باہر چناب نگر سے آنے والی سڑک پہ تھیں کہ دل دھڑک رہے تھے۔ بعض اوقات وہ لمحہ سوچ کر آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں۔ اسی اثنا دور سے آتے ہوئے سائرن بجاتی ہوئی ایمبولینس سامنے نظر آئی تو سانس تیز تیز چلنا شروع ہو گیا۔ رضاکاران احرار اپنے محبوب قائد کی ایک جھلک دیکھنے کو ترس رہے تھے۔ ایمبولینس دفتر کے پاس آ کر رکی، بھائی اشرف احرار، بھائی علی اصغر، بھائی شاکر خان نے مجمع کو سنبھالا۔ اب انتظار تھا کہ ایمبولینس کا گیٹ کھلے اور نشانیٔ امیر شریعت کا دیدار ہو سکے۔
اﷲ اکبر یہ کیسی گھڑی تھی، کیسٹ ریورس ہو رہی تھی۔ چناب نگر، 27فروری 1976ء کی یخ بستہ رات، آسمان کی چھت اور کھلا میدان جہاں آج جامع مسجد احرار قائم ہے کو صبح جلسہ گاہ کی شکل دینے اور ملک بھر سے آنے والے قافلوں کے استقبال میں مصروف یہ امیر شریعت کے سب سے چھوٹے فرزند۔ پھر مدینہ منورہ کی معطر فضائیں، جوارِ رحمت عالم صلی اﷲ علیہ وسلم اور دوبارہ واپس چناب نگر میں آقا صلی اﷲ علیہ وسلم کے دشمنوں کے مقابلے میں ڈیرہ لگانا۔ آنکھوں کے سامنے ایک پورا دَورتھا۔ جب ہم کارکنان یہاں چناب نگر حاضر ہوتے تو حضرت پیر جی تشریف فرما ہوتے اور ہر آنے والے کا استقبال کرتے۔ مہمانوں کے لیے کھانے کا اہتمام کرنا خود سالن ڈال کر دینا۔ ذہن انہی سوچوں میں گم تھا کہ برادر مکرم سید عطاء المنان بخاری نے فرمایا کہ حضرت پیر جی کو سٹریچر پہ ہی کمرے میں لے کر جانا ہے۔ باوجود کوشش کے کوئی بھی اپنے جذبات پر قابو نہ پاسکا سبھی آنکھیں نم تھیں۔ بہرحال حضرت پیر جی کو کمرے میں لے کر گئے، بستر پہ لٹایا اور ایک نظر جی بھر کے دیکھا۔ حال احوال پوچھنے کے بعد اپنی اپنی ذمہ داری کو سنبھالنے میں مصروف ہوگئے۔ دعا کریں، اﷲ مرشد کریم کا سایہ تا دیر خاندان امیر شریعت،کارکنان احرار اور ہمارے سروں پہ قائم و دائم رکھے۔ آمین
بعد نماز مغرب نبیرہ امیر شریعت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ ثالث بخاری، آزاد کشمیر سے مولانا مقصود کشمیری، بھائی وقاص، چاغی بلوچستان سے بھائی اکرام اﷲ اور ان کے رفقاء، مولانا کریم اﷲ بمع رفقاء رحیم یار خان سے، ڈیرہ اسماعیل خان سے قاری احسان اﷲ احرار کی قیادت میں قافلہ احرار، تلہ گنگ سے ڈاکٹر محمد عمر فاروق اور مولانا محمد شعیب اعوان کی قیادت میں پہلا قافلہ، ملتان سے بھائی محمد مہربان اور رفقاء کی قیادت میں بڑا قافلہ، لاہور سے مولانا قاری محمد یوسف احرار کی قیادت میں، سیالکوٹ سے بھائی امجد احرار کی قیادت میں، جتوئی سے ڈاکٹر عبد الرؤف اور ڈاکٹر ریاض احمد کی قیادت میں یوں رات بھر قافلوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔ راولپنڈی سے چودھری خادم حسین اور معروف صحافی سیف اﷲ خالد کی قیادت میں، اسلام آباد سے مولانا محمد شاکر سمیع کی قیادت میں، میانوالی چکڑالہ سے جناب عبداﷲ علوی کی قیادت میں، پچنند سے مولانا قاری محمد شریف کی قیادت میں قافلے شریک ہوئے۔
11 ربیع الاول بعد نماز عشاء کانفرنس کی دوسری نشست کا آغازہوا تلاوت و نعت کے بعد جناب پروفیسر ڈاکٹر شاہد محمود کاشمیری نے تاریخ احرار اور جلوس دعوت اسلام کے پس منظر پر تفصیلی گفتگو کی۔ انھوں نے مولانا اﷲ یار ارشدؒ اور محترم عباس نجمی مرحوم کو خراج تحسین پیش کیا۔ پروفیسر علی اصغر نے کہا کہ امت مسلمہ کو مسلکی تعصبات سے بالا تر ہوکر عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد کو مزید منظم انداز میں آگے بڑھانا ہوگا۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی نائب امیر حضرت مولانا حافظ ناصر الدین خاکوانی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ در حقیقت عقیدہ توحید کا تحفظ ہے، انہوں نے کہا کہ اﷲ جل جلالہ کی ربوبیت کا ذکر نبی مکرم صلی اﷲ علیہ وسلم ہی کے ذریعے سے اہل اسلام کو معلوم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے مجلس احرار اسلام اور دیگر جماعتیں اپنے اس دینی فریضے کو بخوبی سر انجام دے رہی ہیں۔ حضرت خاکوانی صاحب کی دعا سے رات کی نشست کا اختتام ہوا۔ رات گئے تک قافلوں کی آمد جاری رہی، جناب عبداللطیف خالد چیمہ، مولانا محمد مغیرہ، مولانا محمود الحسن ناظم اجتماع مولانا ضیاء اﷲ ہاشمی اور راقم مہمانوں کے استقبال میں مصروف رہے۔
12ربیع الاوّل کو تلہ گنگ سے مجاہد ختم نبوت محمد سعید طورا کی قیادت میں، قصور سے مولانا امجد شاکر اور عاشق احرار کی قیادت میں، کمالیہ سے عبد الکریم قمر، ٹوبہ ٹیک سنگھ سے حافظ محمد اسماعیل کی سرپرستی میں قافلہ شریک ہوا، ڈیرہ غازی، مظفر گڑھ، بہاول پور، حاصل پور، بہاول نگر، چشتیاں، پیر محل، ہری پور، گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا سے کارکنان احرار اور مجاہدین ختم نبوت کے قافلے شریک ہوئے۔
تیسری نشست 12ربیع الاوّل نماز فجر کے بعد مناظر ختم نبوت مولانا محمد مغیرہ کا تفصیلی درس ہوا اور سوالات کے جوابات دیے گئے۔ بعد ازاں ناشتے کی تیاری کے بعد شرکاء نے ناشتہ کیا۔ 50:8پہ چوتھی نشست بسلسلہ ’’تقریب پرچم کشائی‘‘ کا آغاز ہوا۔ مجلس احرار اسلام ڈیرہ اسماعیل خان کے امیر قاری احسان اﷲ نے پرسوز آواز میں تلاوت فرمائی۔ ثنا خوان مصطفی جناب ابوبکر اشرف مدنی نے نعت رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد ترانۂ احرار پیش کیا۔ پروفیسر شاہد کشمیری نے کہا احرار کے وفادار و جانثار کارکنو! عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت تمہاری علامت اور پہچان بن چکی ہے، کبھی بھی اس پرچم کو سرنگوں نہ ہونے دینا اور دشمنان ختم نبوت کو دعوت اسلام کا فریضہ دوہراتے رہنا۔ آج جتنی بھی جماعتیں عقیدہ ختم نبوت کے عنوان سے کام کر رہی ہیں، یہ سب مجلس احرار ہی کا تسلسل ہیں۔ نبیرہ امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ ثالث بخاری نے کہا کہ مجلس احرار اسلام سرفروشوں کا وہ قافلہ ہے کہ جس نے ہر ظلم اور جبر کے خلاف کلمہ حق بلند کیا اور آج بھی اﷲ پاک کے فضل و کرم اور اس کی عطا کردہ توفیق سے اپنے بزرگوں کی روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ مجاہد ختم نبوت عبد اللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ آج امت مسلمہ کو امریکی سامراج سے واسطہ پڑا ہوا ہے۔ اس ساری صورتحال میں مجلس احرار اسلام اور اس کے وفادار کارکن اپنی جان کی بازی لگا دیں گے مگر اسلام کی دعوت اور ختم نبوت کی حفاظت کا فریضہ ادا کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 1953ء میں مجلس احرار اسلام پر پابندی لگی، قائدین کو گرفتار کر لیا گیا اور کارکنوں پر اندھی گولیاں چلائی گئیں۔ ہم نے دس ہزار نوجوان عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت کے لیے قربان تو کر دیے مگر اسکی حفاظت کا فریضہ آج بھی ادا کر رہے ہیں اور آئندہ بھی اس مقدس فریضے کو ادا کرتے رہیں گے۔ مجلس احرار کے مرکزی نائب امیر پروفیسر خالد شبیر احمد نے کہا کہ برصغیر پاک و ہند میں انگریز سامراج کے خلاف مجلس احرار اسلام کی جدوجہد بے مثال ہے۔ احرار کی جدوجہد کی بنیاد حکومت الہیہ کا قیام ہے جس کے لیے آخری سانس تک جدوجہد جاری رہے گی۔ نواسہ امیر شریعت مولانا سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ مجلس احرار اسلام اپنی منزل کی طرف گامزن ہے اور اس منزل کے حصول تک اپنی پر امن جدوجہد کو جاری و ساری رکھے گی۔ مجلس احرار اسلام وطن عزیز پاکستان کی اسلامی شناخت کی حفاظت اور جغرافیائی سرحدات کے تحفظ کے لیے دینی و سیاسی جماعتوں کے ہمراہ اپنے حصے کا کردار ادا کرتی رہے گی۔ سید محمد کفیل بخاری کے خطاب کے دوران مرشدی قائد احرار پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری دامت برکاتہم کو وہیل چیئر پہ سرخ پوش رضاکاروں کے جھرمٹ میں اجتماع گاہ میں لایا گیا تو کارکنان احرار کے چہروں پہ رونق آگئی۔ تقاریر کے بعد اب موقع تھا کہ سرخ ہلالی پرچم لہرایا جائے۔ قائدین احرار پرچموں کو لہرانے کے لیے تیار ہوئے اور بھائی ظہیر فاضل کاشمیری کی پرسوز آواز میں ترانہ پرچم احرار بلند ہوا، دوسری طرف برادرم قاسم چیمہ کی آواز گونجی اور تکبیر اﷲ اکبر کی۔ پاکستان کا مطلب کیا، لا الٰہ الا اﷲ کی صدائیں بلند ہوئیں اور پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہرایا۔ اسی دوران پرچم احرار بلند کیا گیا اور فضا ختم نبوت زندہ باد سے گونج اٹھی۔ بعد ازاں شرکاء نے حضرت پیرجی سے مصافحہ کیا۔ پرچم کشائی کی تقریب کے بعد شرکاء اجتماع طعام گاہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں مولانا محمد مغیرہ کی سرپرستی میں مجلس احرار اسلام چناب نگر کے رضاکار مہمانوں کی خدمت کے لیے مستعد تھے اور انتہائی احترام کے ساتھ مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے دسترخوان پر بٹھا رہے تھے۔ پونے گیارہ بجے کانفرنس کی پانچویں نشست کا آغاز کیا گیا۔ جس کی صدارت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر حضرت صاحبزادہ مولانا عزیز احمد صاحب نے کی۔ قاری محمد قاسم ناظم مجلس احرار اسلام لاہور نے مخصوص انداز میں تلاوت قرآن کی۔ مدرسہ معمورہ کے طالب علم سیف اﷲ نے نعت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم پیش کی۔ معروف ثنا خوان طاہر بلال چشتی کی پرسوز آواز نے سماں باندھ دیا۔ صاحبزادہ حسان شاہد رام پوری نے خوبصورت انداز میں نغمۂ جانباز پیش کیا۔ مجلس احرار اسلام کے رہنما مولانا محمد سلیم طاہر، مفتی محمد قاسم نے تفصیلی بیانات کیے۔ مبلغ ختم نبوت مولانا سرفراز معاویہ نے نظامت کے فرائض میں معاونت کی۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم تبلیغ مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی اور مجاہد ختم نبوت عبداللطیف خالد چیمہ مرکزی ناظم اعلیٰ مجلس احرار اسلام پاکستان اکٹھے سٹیج پر تشریف لائے۔ مجاہد ختم نبوت بابا اﷲ دتہ مجاہد قصوری نے ولولہ انگیز خطاب کیا، بعد ازاں عبداللطیف خالد چیمہ نے پالیسی ساز خطاب کر کے بعد مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی کو خطاب کی دعوت دی۔ انھوں نے کہا ہم قادیانیوں کی آئینی حیثیت کو پاکستان میں ختم نہیں ہونے دیں گے، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے مطابق مرتد کی شرعی سزا نافذ نہ کرنا سابقہ اور موجودہ حکومت کی بد نیتی ہے۔ نواسۂ و جانشین مولانا گل شیر اعوان شہیدؒ، حضرت مولانا مفتی ہارون مطیع اﷲ نے خوبصورت انداز میں خطبۂ مسنونہ اور قرآن کریم کی تلاوت فرمائی اور سخاوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا وقت دیگر مہمانوں کے سپرد کیا۔ کانفرنس کی آخری گفتگو نواسۂ امیر شریعت سید محمد کفیل بخاری نے انتہائی جامع اور مختصر ترین الفاظ میں کی۔ ظہر کی نماز مفتی ہارون مطیع اﷲ کی امامت میں ادا کی گئی۔ نماز ظہر کے بعد سالار رضا کاران احرار مولانا فیصل متین سرگانہ نے اپنے باوفا احرار رضاکاروں کے ہمراہ جلوس کی ترتیب درست کی، احرار رضاکار، جھنڈے لہراتے، نعرہ تکبیر لگاتے، صلی اﷲ علیہ محمد، صلی اﷲ علیہ وسلم کی مبارک صداؤں سے فضا کو معطر کرتے نبی رحمت صلی اﷲ علیہ وسلم کا پیغام محبت کفر گڑھ چناب نگر کے باسیوں کو سنانے اور دعوت اسلام دینے کے لیے روانہ ہوئے۔ قائد احرار حضرت پیر جی ایمبولینس میں جلوس کے ہمراہ احرار کارکنوں کی قیادت فرما رہے تھے۔
ہزاروں کارکنان احرار ختم نبوت زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے چل رہے تھے۔ اقصیٰ چوک پر حسب سابق پہلا پڑاؤ کیا گیا جہاں مولانا تنویر الحسن احرار نے قادیانیوں کو پیغامِ محبت اور دعوت اسلام دی۔ جلوس ایوان محمود کی طرف روانہ ہوا، جہاں وہ جلسے کی شکل اختیار کر گیا۔ اس دوران ریسکیو 1122 (ایمبولینس) ایک مریض کو ہسپتال لے جانے کے لیے وہاں پہنچی تو سالار احرار مولانا فیصل متین سرگانہ نے سیکورٹی پر مامور احرار رضاکاروں کو ہدایت کی کہ وہ اجتماع گاہ سے ایمبولینس کو گزرنے کا راستہ فراہم کریں، سالار کی ہدایت کے فوری بعد ایمبولینس آسانی سے اجتماع گاہ سے گزرگئی۔ حافظ سید عطاء المحسن بخاری نے تلاوت قرآن کریم کی۔ ڈاکٹر شاہد کاشمیری نے کہا کہ فتنہ قادیانیت کی گمراہی بھٹکے ہوئے قادیانیوں کو برباد کر دیگی۔ قادیانیو! حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی ختم نبوت کو مان لو تمہاری دنیا و آخرت دونوں ہی سنور جائینگی۔ نبیرہ امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ ثالث بخاری نے کہا کہ قادیانیو! ہمارا تم سے جھگڑا صرف عقیدہ ختم نبوت پر ہے، اگر تم اسلام قبول کر لیتے ہو اور حضور ختمی مرتبت صلی اﷲ علیہ وسلم کی ختم نبوت کو مان لیتے ہو تو ہمارا تم سے جھگڑا ختم ہو جائے گا۔ اعبد اللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ 1976ء سے اب تک احرار چناب نگر میں پر امن طور پر رہ رہے ہیں مگر قادیانی ہمہ وقت سازشوں اور شرارتوں میں مصروف رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرتار پور راہداری کا منصوبہ قادیانیوں کو نوازنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی قانون کے مطابق قادیانیوں کو غیر مسلم آئینی حیثیت میں آنا ہوگا، انتظامیہ امتناع قادیانیت آرڈیننس پر عمل در آمد نہیں کروا رہی، جس سے کشیدگی بڑھے گی۔ جامع مسجد احرار چناب نگر کے خطیب مولانا محمد مغیرہ نے کہا کہ قادیانیوں کو اسلام ٹرمپ سے نہیں اہل اسلام ہی سے ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ قادیانی اگر واقعی اسلام قبول کرنا چاہتے ہیں تو پھر انہیں خانقاہ گولڑہ ، سیال شریف اور خانقاہ سراجیہ سے رجوع کرنا ہوگا۔ سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ ختم نبوت کے عقیدے کے تحفظ میں ہی سیرتِ حسنین کا پیغام ہے، احرار قادیانیوں سے نفرت نہیں کرتے بلکہ ان کے باطل عقیدے کو مسترد کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قادیانیو! آج ہم پورے خلوص کے ساتھ اور اخلاق کے ذریعے تمہیں تمہارے دروازے پر چل کر اسلام کی دعوت دینے آئے ہیں اور آئندہ بھی تمہیں یہ پر خلوص دعوت دینے آتے رہیں گے۔ دعوت اسلام ریلی میں نبیرہ امیر شریعت مولانا سید عطاء المنان بخاری، حافظ محمد ضیاء اﷲ ہاشمی، مولانا محمد اکمل، مولانا فیصل سرگانہ، ڈاکٹر عمر فاروق احرار، میاں محمد اویس نے بھی شرکت کی۔ اڈا چناب نگر میں انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے امیر مولانا الیاس چنیوٹی (ایم پی اے) نے دعا کروائی جب کہ قائد احرار جلوس میں شریک رہتے ہوے مکمل سرپرستی فرماتے رہے جس کے بعد دعوت اسلام جلوس پر امن طور پر منتشر ہو گیا۔ جلوس میں مجلس احرار اسلام، تحریک طلباء اسلام، احرار سٹودنٹ فیڈریشن، شبان احرار کے کارکنان کثیر تعداد میں شریک تھے۔ احرار میڈیا ٹیم کے کارکنان بھائی محمد قاسم چیمہ، فرحان حقانی اور عدنان معاویہ نے جلوس اور کانفرنس کی مکمل کوریج کی اور دنیا بھر میں میسج ٹی وی کی وساطت سے مجلس احرار اسلام کے فیس بک پیج پر لائیو دکھایا گیا۔
جلوس انتہائی نظم و ضبط کے ساتھ اپنی آخری منزل لاری اڈا چناب نگر کی طرف روانہ ہوا۔ جہاں جانشین سفیر ختم نبوت مولانا محمد الیاس چنیوٹی نے دعا کراوئی۔ قائدین نے احرار کے وفادار کارکنوں کو رخصت کیا۔ لاری اڈا چناب نگر پہ سید محمد کفیل بخاری کی اقتدا میں نماز عصر باجماعت ادا کی گئی۔ یوں 42ویں دو روزہ ختم نبوت کانفرنس اور جلوس دعوت اسلام بخیر و عافیت اختتام پذیر ہوئے۔ بعد ازاں مرکزی نائب امیر، سید محمد کفیل بخاری، ناظم اعلیٰ عبداللطیف خالد چیمہ نے ناظم اجتماع مولانا ضیاء اﷲ ہاشمی اور ان کے تمام معاونین کو کانفرنس کی کامیابی پر مبارک باد پیش کی۔
کانفرنس کی مختلف نشستوں سے قاری شبیر احمد عثمانی، سیف اﷲ خالد، مولانا انیس الرحمن، حافظ محمد احسن دانش، حافظ محمد طیب، قاری محمد یوسف احرار، محمد قاسم چیمہ، سید سلیم شاہ، فرحان حقانی، حافظ محمد مقصود کاشمیری، مولانا سرفراز معاویہ، مولانا عتیق الرحمن علوی، مولانا مفتی سید سعد رضوی، عامر شہزاد، مولانا محمد طیب چنیوٹی، مولانا محمد سرفراز، مولانا وقاص حیدر ودیگر رہنماؤں اور مبلغین ختم نبوت نے شرکت و خطاب کیا۔ کانفرنس کے ناظم قاری محمد ضیاء اﷲ ہاشمی، ناظم استقبالیہ مولانا محمد اکمل نے کانفرنس کے دیگر امور کی نگرانی کی اور ان امور کو بخیر و خوبی سر انجام دیا۔ کانفرنس اور جلوس کے اختتام پر مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر عمر فاروق احرار نے درج ذیل ’’قرار دادیں‘‘ پیش کیں:
قرار دادیں
٭…… اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمد کرتے ھوئے پاکستان کو اسلامی نظام حیات کا گہوارہ بنایا جائے، نیز یہ اجتماع تمام دینی جماعتوں اور مذہبی حلقوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اسلامی نظام کے مطالبہ اور اس کے لیے جدوجہد کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کریں۔
٭…… یہ اجتماع بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کی بھرپور مذمت کرتا اور کشمیری بھائیوں کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتا ہے۔ اقوام متحدہ و دیگر عالمی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کشمیر میں تین ماہ سے نافذ کرفیو فی الفور ختم کرائیں۔ کشمیری عوام کو بنیادی انسانی سہولیات میسر کی جائیں۔ یہ اجتماع ہندوستان اور اس کے وزیر اعظم نریندر مودی کے مسلم کش متعصبانہ اقدامات اور مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے مقابلے میں پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی، مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو ان کی لازوال جدوجہد آزادی میں تنہا چھوڑنے کی شدید مذمت اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی مکمل حمایت و تائید کرتا ہے۔
٭…… مجلس احرار اسلام پاکستان کا یہ اجتماع حکومت کی مایوس کن کارکردگی اور اس کی معاشی و سیاسی اور داخلہ و خارجہ پالیسیوں کی مکمل ناکامی کو ایک بدترین قومی المیہ قرار دیتا ہے۔ آئی ایم ایف کی ذلت آمیز شرائط کو قبول کرکے ملک کو داؤ پر لگا کر قوم کی اجتماعی خود کشی کا سامان کیا گیا ہے۔ مہنگائی کے منہ زور طوفان نے غریب سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔ یہ اجتماع ارباب اقتدار کے غریب کش اقدامات پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے حکمرانوں سے اصلاح احوال کا مطالبہ کرتا ہے۔
٭…… دستور پاکستان کی اسلامی دفعات اور توہین رسالت اور تحفظ ختم نبوت کے متفقہ دستوری فیصلے بیرونی قوتوں کے شدید دباؤ اور اندرونی لابیوں کے بے بنیاد پراپیگنڈے کی زد میں ہیں۔ قانون توہین رسالت کو عملًا بے اثر کر کے توہین رسالت کے مرتکبین کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ ارباب بست و کشاد قومی و دینی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان قوتوں کو دو ٹوک جواب دے کر پاکستان کے آئین و دستور کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔گستاخانِ رسول کو عبرتناک سزا دی جائے، تاکہ پھر کوئی بدبخت اس جرم کا ارتکاب نہ کر سکے۔ اسی طرح یہ اجتماع بیرونی دباؤ پر نصاب تعلیم سے اسلامی، تاریخی اور اخلاقی مضامین نکالنے کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔
٭…… احرار ختم نبوت کانفرنس کا یہ اجتماع ختم نبوت کو اسلام کی اساس قرار دیتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت کو تمام نجی و سرکاری اداروں کے نصاب میں لازمی جزو بنایا جائے۔ چیئرمین سینیٹ کے اہم ترین منصب کے حلف نامہ میں ختم نبوت کے اقرار کی عبارت شامل کر کے ملک کے آئین کی پاسداری اور عمل داری کو یقینی بنایا جائے۔ تمام سول و عسکری اداروں کی کلیدی اسامیوں پر مسلّط قادیانیوں کو فی الفور برطرف کیا جائے۔ بیرونی ممالک کے پاکستانی سفارتخانوں میں موجود قادیانیوں کو نکال باہر کیا جائے۔
٭…… یہ اجتماع چناب نگر اور گرد و نواح میں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی تبلیغی سرگرمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ قادیانیوں کو امتناعِ قادیانیت ایکٹ کا پابند بنایا جائے اور ان کی آئین اور اسلام کے منافی تبلیغی و اشاعتی سرگرمیوں پر فی الفور پابندی عائد کی جائے۔ قادیانیوں کے ٹی وی چینل، اخبارات و جرائد اور رسائل کی اشاعت بند کی جائے اور پریس کو سیل کیا جائے۔ مسجد سے مشابہت رکھنے والی قادیانی عبادت گاہیں اور معبد مسمار کئے جائیں۔ بیرونی ممالک میں پاکستانی سفارتخانوں میں ختم نبوت سیکشن قائم کر کے امریکہ اور یورپی ممالک میں خاص طور پر قادیانی پروپیگنڈے کا سد باب کیا جائے۔ عسکری قادیانی تنظیم ’’خدام الاحمدیہ‘‘ کو خلاف قانون قرار دیا جائے۔ چناب نگر کے باسیوں کو مالکانہ حقوق دیے جائیں تاکہ چناب نگر کے رہائشی انجمن احمدیہ کے تسلط سے آزاد ہو کر زندگی گزار سکیں۔
٭…… پاکستان کے مسلمانوں کا یہ نمائندہ اجتماع واضح کرتا ہے کہ مدارس و مساجد کی حرّیتِ فکر اور آزادی و خود مختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ ان مقدس اداروں کا تحفظ آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک کیا جائے گا۔ یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ دین کی ان تربیت گاہوں کو پابندیوں سے جکڑنے کی بجائے ان کی پاسداری و پاسبانی کو یقینی بنایا جائے۔
٭…… یہ اجتماع سعودی حکومت سے درخواست کرتا ہے کہ وہ حج و عمرہ اور ورک ویزے کے درخواست فارم میں عقیدہ ختم نبوت کے حلف نامے کا اضافہ کرے تاکہ قادیانی حرمین شریفین میں داخل نہ ہو سکیں۔
٭…… یہ اجتماع عدالتی احکامات کے باوجود سوشل میڈیا پر توہین رسالت پر مبنی بے شمار مواد بدستور موجود ہے، قادیانیوں اور ملحدین کی ویب سائٹس مسلسل توہین آمیز مواد اپ لوڈ کر رہی ہیں، ایسی تمام ویب سائٹس کو بند کیا جائے۔ سوشل میڈیا پرہونے والی گستاخیوں کا نوٹس لیا جائے اور گستاخی کرنیوالوں اور ان کے سہولت کاروں کو فی الفور گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔
٭…… یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ دیگر اقلیتوں کے اوقاف کی طرح قادیانی اوقاف کو بھی سرکاری تحویل میں لیا جائے۔ ختمِ نبوت کانفرنس کا یہ اجتماع آزاد کشمیر میں قادیانیوں کی بے روک ٹوک سرگرمیوں کو تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ آزادی کے اس بیس کیمپ میں قادیانیوں کی سرگرمیوں کی روک تھام کی جائے اور انہیں قانون کے دائرے میں لایا جائے۔ دوالمیال (چکوال) میں قدیمی مینار والی مسجد کو مسلمانوں کے حوالے کیا جائے۔ ضلع خوشاب کے حساس ترین علاقہ میں قادیانیوں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے۔