محمد عثمان جامعی
خدا کے گھر
خدا حافظ
سنو اے گنبد و مینار
اے منبر
خدا حافظ
شہادت سے تری کتنے ہی منظر لوٹ آئیں گے
وہ ’’سینتالیس‘‘ کے سب تیر وخنجر لوٹ آئیں گے
بھرے تھے زخم جو
پھر تازہ ہو کر لوٹ آئے ہیں
کہ پھر بلوائیوں کے خونی لشکر لوٹ آئے ہیں
ترے ملبے نے ارض قدس کی صورت دکھائی ہے
اس اڑتی گرد میں ہسپانیہ کی یاد آئی ہے
ہو تیرا شکریہ کیسے ادا اے ٹوٹتی مسجد
ہماری حیثیت تو نے ہمیں گر کر بتائی ہے
سنو اے گرتی دیوارو
اے گرتے در
خدا حافظ