حبیب الرحمن بٹالوی
پندرہ نومبر، دو ہزار ……
نو کا ماہ و سال تھا
پھولوں بھری اک ڈال تھا
چشم و لب کی نازکی میں
جسم و جاں کی تازگی میں
آبِ شاخِ آرزو
وہ پیکرِ جذبِ دروں
ذوقِ طلب و اوجِ گل
شاخچوں پہ موجِ گل
وہ راہیٔ ملکِ عدم
خوش طالع و روشن قدم
چلتا رہا وہ دم بدم
اتنا کہ پیچھے رہ گئے
یہ کیقباد و دارا جم
رفعتوں کی چاہ میں
’’عزیزیہ‘‘ کی راہ میں
وہ مہر و ماہِ آسماں
وہ باسیٔ خلدِ جناں
‘بالائے ریگ زارِ شب
لہو کی دھار زیر لب
لے کے اپنے دو ش پر
سوئے بریں وہ چل دیا
اَجل نے مہر و ناز کو
چاہتوں کا پھل دیا
’’جنت المعلیٰ‘‘ کے
گورکن کا کہنا ہے
٭’’ماں‘‘ کے قدموں تلے
بخاری شاہ نبیل کے
برادرِ کفیل کے
حادثے کے داغ ابھی بھی ہیں
تازہ خون سے بھرے
کامیاب و کامراں
ہاشمی وہ نوجواں
آرام میں، سکون میں
ہے آج بھی لیٹا ہوا
٭شہید ذوالکفل بخاری۔ اُمّ المؤمنین، سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے قدمین مبارک کی طرف دفن ہیں۔
F* یوم شہادت: 15 نومبر 2009ء مکہ مکرمہ
’’ل