محمد فیاض عادلؔ فاروقی (لندن)
جو اَشک محمدا کی محبت کی عطا ہے
مت روکنا بہنے سے کہ وہ آبِ شفا ہے
جو جسم محمدا کی اطاعت میں فدا ہے
اُس جسم پہ کب آگ جہنم کی روا ہے
جو جان محمدا کی عقیدت میں فنا ہے
ہے جان اُسی جاں میں، اُسی جاں کو بقا ہے
مومن کو جہاں بھر سے ہیں محبوب یہی تین
اصحابِ محمدا ہیں، محمدا ہیں، خدا ہے
بے مثل پیمبرؐ سے کرے جو بھی محبت
اس کے لئے محشر میں بھی بے مثل صلہ ہے
دنیا میں بھی کیفیّتِ فردوس ہے اُس آن
جس آن کہ دل حُبِّ محمدا سے بھرا ہے
مولا ہمیں اک بار دکھا پھر سے مدینہ
سَو بار بھی مانگیں تو یہی ایک دعا ہے
اُس مُرسَلِؐ اعظم کی ثنا ہم سے ہو کیسے؟
جس رحمتِؐ عالَم کا ثنا خوان خدا ہے
ہر ایک کے بس میں نہیں توصیفِ پیمبرؐ
اﷲ کی ہے دین، اُسی کی یہ عطا ہے
اِس جذب میں اِس کیف میں کہتا ہوں مَیں نعتیں
گویا کہ مِرے گرد مدینے کی فضا ہے
جو شخص کرے اسوۂ احمدا کی اِطاعت کچھ حزن نہ کچھ خوف اسے روزِ جزا ہے
عادلؔ یہ زمانے کو پتہ ہے بھی کہ وہ خود
عالَم میں محمدا کا پتہ ڈھونڈ رہا ہے