قاری محمدضیاء اﷲ ہاشمی
اﷲ تعالیٰ کا ہم پر بے حد احسان ہے کہ اس ذات رحیم وکریم نے ہمیں مسلمان بنایا اور حضورخاتم النبین محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی امت میں پیدا کیا۔ حضورصلی اﷲ علیہ وسلم وہ ذات ہیں جن کے لیے میرے اﷲ نے اس کائنات کو بنایا۔ اگر حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس دنیا میں نہ آنا ہوتا تو یہ کائنات بھی نہ بنتی، حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی ذات سب نبیوں سے افضل واعلی ہے، اور حضورصلی اﷲ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی کتاب قرآن کریم تمام کتابوں سے اعلی ہے، حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کا کردار، اخلاق، معاملات، تجارت، غرض ہر چیز اعلی وبالا تھی، اسی لیے اﷲ نے حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کی ایک ایک ادا کو محفوظ کر دیا جو قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہے، حضورخاتم النبین صلی اﷲ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ان کے بعد نبوت کا دروازہ بند کر دیا، ختم نبوت ہمارے ایمان کی بنیاد واساس ہے، ختم نبوت کا تاج اﷲ پاک نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے سر مبارک پر سجایا اور قیامت تک کے لیے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی نبوت کو جاری فرما دیا، اب قیامت تک نبوت و شریعت آپ ہے کی چلے گی۔ منصب ختم نبوت پر کچھ بدبخت ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کرتے رہے اور اب بھی اسی کوشش میں لگے ہیں، لیکن جس تاج کی حفاظت اﷲ کرے اس کو کوئی نہیں گرا سکتا، حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کے دور میں مسیلمہ کذاب نے دعویٰ نبوت کیا تو حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کے یارِ وفادار یارِ غار حضورصلی اﷲ علیہ وسلم پر سب کچھ لٹا دینے والے جانثار خلیفہ اول سیدناابوبکر صدیقؓ نے مسیلمہ کذاب کا قلع قمع کیا، مسیلمہ کذاب کے خلاف جہاد کیا اور اسے راستے سے ہٹا دیا، اور جب مسیلمہ پنجاب مرزا غلام قادیانی نے دعویٰ نبوت کیا تو اس مسیلمہ پنجاب کے خلاف عوامی جدوجہد کا آغاز بانی احرارمجاھد ختم نبوت سیدالاحرارحضرت امیرشریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ نے کیا۔ مرزا غلام قادیانی نے حضور خاتم النبین صلی اﷲ علیہ وسلم کو اذیت پہنچائی اور اسی وجہ سے مرزا قادیانی برانڈ رتھ روڈ لاہور میں اپنی رہائش گاہ کے بیت الخلاء میں عبرت ناک موت مرا، ختم نبوت کے عقیدے پر کوئی مفاہمت نہیں کی جاسکتی، یہ عقیدہ ہی ہماری نجات وشفاعت کا واحد ذریعہ ہے۔ اگر انسان کے جسم سے روح نکال لی جائے تو انسان مر جاتا ہے، اسی طرح عقیدہ ختم نبوت ہمارے ایمان کی روح ہے، جس دن یہ عقیدہ ہم سے چھن گیا ہم مر جائیں گے تباہ ہو جائیں گے، ہمیں جینے کا کوئی حق و فائدہ نہیں۔ مسلمان جان تو دے سکتا ہے لیکن حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے عقیدے پر کوئی مفاہمت نہیں کرسکتا، آج عقیدہ ختم نبوت کے لیے پھر محنت کی ضرورت ہے، آج ہماری نئی نسل جس کو عقیدہ ختم نبوت پر معلومات نہیں ان پر محنت کی ضرورت ہے کہ انہیں قادیانیوں کے دجل وفریب سے آگاہ کیا جائے۔ ان کو فتنہ قادیانیت ومرزائیت اور قادیانیوں کے دھوکے سے باخبر کیا جائے انہیں ختم نبوت کی اہمیت بتائی جائے تاکہ وہ قادیانیوں کے دھوکے سے بچ سکیں۔ آج کونسا علاقہ یا شہر ہے جہاں پر ختم نبوت کی آواز نہیں لگ رہی؟ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے اور پوری امت مسلمہ کے ایمان کو بچانے کی محنت اور کوشش کریں اور جو ایمان سے محروم ہوگئے جن کے ایمان کو لوٹ لیا گیا ان پر محنت کی جائے، قادیانی سادہ لوح مسلمانوں کے ایمان کو لوٹنے کے درپے ہیں۔ آج الحمدﷲ ہر طرف ختم نبوت کی فضا ہے اور ختم نبوت زندہ باد کے نعرے گونج رہے ہیں، اور یہ آواز قیامت تک بلند ہوتی رہے گی انشاء اﷲ۔
چناب نگر (سابق ربوہ) جو کسی وقت میں قادیانیوں کا شہر کہلاتا تھا اور ابھی بھی وہاں قادیانی موجود ہیں، یہ وہ شہر ہے جہاں کسی مسلمان کو داخل نہیں ہونے دیا جاتا تھا، اور پھر ایک وقت آیا کہ جانشین امیر شریعت حضرت مولانا سید ابو معاویہ ابوذر بخاریؒ، ابن امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ، ابن امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء المؤمن شاہ بخاریؒ اور ابن امیرشریعت قائد احرار حضرت پیرجی سید عطاء المہیمن شاہ بخاری مدظلہ نے اپنے والد گرامی بانی احرار امیر شریعت سیدعطاء اﷲ شاہ بخاریؒ کی آرزو کو پورا کرنے کے لیے 27 فروری 1976ء کو اس شہر میں فاتحانہ انداز سے، پوری ہمت جرأت شجاعت کے ساتھ داخل ہوئے، 27 فروری کو جانشین امیرشریعت امام اہلسنت حضرت مولانا سید ابو معاویہ ابوذر بخاریؒ کو جامع مسجد احرار کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد دوران تقریر گرفتار کرلیا گیا، مجاہد ملت حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ نے خطاب اور خطبہ ونماز جمعہ ابن امیرشریعت حضرت مولانا سید عطاء المحسن بخاریؒ نے پڑھائی اور نماز کے بعد گرفتاری دی، اور اس دن قادیانیوں کے گڑھ ان کے شہر میں مرکزاحرار مرکزختم نبوت قائم کیا۔ ابناء امیر شریعت اور اکابر احرار کی محنت سے وہاں راستہ ہموار ہوا۔
الحمدﷲ 41 سال سے چناب نگر میں ختم نبوت کانفرنس ودعوت اسلام ریلی منعقد ہو رہی ہے اور اس دعوت سے الحمدﷲ بہت سارے قادیانیوں نے اسلام قبول کرلیا ہے، یہ محنت جاری ہے اور ان شاء اﷲ جاری رہے گی۔ اس سال بھی 11،12 ربیع الاول 1441ھ مطابق 9،10نومبر 2019 کو یہ عظیم الشان کانفرنس منعقد ہو رہی ہے اور دعوت اسلام دینے کا فریضہ بھی دہرایا جائے گا، ختم نبوت کے پروانے اس کانفرنس میں شرکت کی تیاری کریں اور حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا مجاہد ہونے کاثبوت دیں۔ ابناء امیرشریعت مولانا سیدابومعاویہ ابوذر بخاریؒ، مولانا سیدعطاء المحسن بخاریؒ، مولانا سیدعطاء المؤمن بخاریؒ کبھی اس کانفرنس کی رونق ہوا کرتے تھے آج یہ قافلۂ سخت جاں قائد احرار ابن امیر شریعت حضرت پیرجی سید عطاء المہیمن بخاری دامت برکاتہم کی سرپرستی میں پوری آب و تاب کے ساتھ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے میدان عمل میں موجود ہے۔ اﷲ تعالیٰ اس جماعت کو تاقیامت قائم رکھیں اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی خدمت لیتے رہیں۔ آمین
حضرت امیرشریعت سیدعطاء اﷲ شاہ بخاریؒ کے آخری فرزند حضرت پیرجی سیدعطاء المہیمن بخاری دامت برکاتہم شدید علیل ہیں تمام احباب ان کے لیے خصوصی دعا فرمائیں کہ اﷲ پاک ان کو صحت کاملہ عاجلہ عطاء فرمائے، اور وہ اس کانفرنس میں شریک ہوسکیں اور ان کی دعائیں ہمارے شامل حال
ہوسکیں۔آمین