امجد اسلام امجدؔ
اُداسی کے سفر میں جب ہوا رُک رُک کے چلتی ہے
سواد ہجر میں ہر آرزو چپ چاپ جلتی ہے
کسی نادیدہ غم کا کہر میں لپٹا ہوا سایا
زمیں تا آسماں پھیلا ہوا محسوس ہوتا ہے
گزرتا وقت بھی ٹھہرا ہوا محسوس ہوتا ہے
تو ایسے میں تری خوشبو
محمدؐ مصطفی ، صلِّ علیٰ کے نام کی خوشبو
دلِ وحشت زدہ کے ہاتھ پر یوں ہاتھ رکھتی ہے
تھکن کا کوہِ غم ہٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے
سفر کا راستہ کٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے