عبد اللطیف خالد چیمہ
برطانوی سامراج نے مرزا غلام قادیانی کو دین اسلام میں نقب زنی کے لیے کھڑا کیا تھا اور جھوٹی نبوت کے لیے جھوٹ کا سہارا ان کا پیشہ ہے۔ مرزا عطاء الحق ( المعروف اے حق) جو برطانیہ اور خصوصاً لندن میں ’’ فراڈیے‘‘ کے نام سے مشہور ہے وہ یہاں کے کلچر کے عین مطابق مختلف ایوارڈ شوز کے نام پر دھوکہ دہی میں اپنی شہرت آپ رکھتا ہے۔ گزشتہ دنوں اس نے پاکستانی فنکاروں کا لندن میں ایک شو رکھا جو بوجوہ کئی اعتبار سے بد نامی کا باعث بنا اور اس کے قصے زبان زد خاص وعام ہیں۔ حد یہ ہے کہ اچیومنٹ ایوارڈ کے نام پر یہ شخص لندن کی مسلم کاروباری شخصیات سے خطیر رقمیں بٹورتا ہے اور پھر بے خبر مسلم حلقوں میں کفروارتداد کی تبلیغ کر کے قادیانیت کے نرغے میں لانے کے لیے کوشاں رہتا ہے۔ سفارتی سیاحتی اور معاشرتی حلقے اس کا خصوصی ٹارگٹ ہوتے ہیں۔ مرزا مسرور کا فنکار مہرہ ہے جو سماجی وثقافتی تعلقات کے ذریعے اسلام اور پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ بعض اطلاعات کے مطابق سابق سفیر واجد شمس الحسن کے دور میں اس کو تقویت ملی اور موجودہ پاکستانی سفیر نفیس زکریا لندن میں قادیانیت کی ترویج کا خاص ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔ اے حق کے اس ایونٹ میں کچھ پردہ نشینوں کے نام بھی آتے ہیں۔ انہیں ضرور غور کرنا چاہیے کہ وہ اسلام، ختم نبوت اور پاکستان کے علانیہ دشمنوں اور اکھنڈ بھارت کے حامیوں کے ہاتھوں استعمال نہ ہو بلکہ پاکستان کے ایمج کو پراپیگنڈہ مہم کے ذریعہ خراب کرنے والوں کا محاسبہ ان کی ذمہ داری بھی ہے اور منصب سفارت کا تقاضا بھی۔ پھر ایسے حالات میں جبکہ کشمیر میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے ایسے میں بین الاقوامی سطح پر جس لابنگ کی ضرورت ہے وہ نہیں ہوپارہی اور قادیانی جماعت 1930 ء سے ہنوز مسئلہ کشمیر کو خراب کرنے میں اپنا کردار ادا کررہی ہے۔ ان حالات میں اور زیادہ ضروری ہوگیا ہے کہ بیرون ممالک سفارت خانے اسلام ووطن دشمن عناصر کی سرکوبی میں اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔
7ستمبر یوم تحفظ ختم نبوت، یوم قرارداد اقلیت (1974 – 2019 )
آج سے پینتالیس سال قبل 7 ستمبر 1974 کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے طویل بحث وتمحیص کے بعد ایک آئینی قرارداد کے ذریعے لاہوری قادیانی مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا۔ یہ کام بھٹو مرحوم کے دور اقتدار میں بلکہ ان کے ہاتھوں سے ہوا جبکہ صدر ضیاء الحق مرحوم نے 26 اپریل 1984 کو امتناع قادیانیت آرڈیننس کے ذریعے قادیانیوں کو اسلامی شعائر کے استعمال سے قانوناً روک دیا بعد ازاں یہ آرڈیننس تعزیرات پاکستان کا حصہ بنا۔ اس آئینی قرارداد اور قانون امتناع قادیانیت کو قادیانی جماعت نے نہ صرف ماننے سے انکار کررکھا ہے بلکہ دنیا بھر میں مخالفانہ مہم زوروں پر ہے۔
بین الاقوامی ادارے اس سلسلہ میں اپنا دباؤ بڑھا رہے ہیں۔ امریکہ، انڈیا، اسرائیل گٹھ جوڑ قادیانیوں کے ذریعے ہماری خود مختاری پر حملہ آور ہیں۔ 22 اگست 2019 جمعرات کو امریکہ کے سفیر برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی سیموئیل براؤن بیک نے سلامتی کونسل میں پاکستان پر قادیانیوں سے امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا جو صریحاً خلاف واقعہ بلکہ شر انگیز ہے۔ مجلس احرار اسلام اور دینی حلقے اس الزام کو مسترد کرچکے ہیں جبکہ سرکاری سطح پر اس قسم کے الزامات کا کوئی مناسب جواب نہیں دیا جاتا اور موجودہ حکومت میں قادیانی اثرونفوذ تیزی سے بڑھتا ہوا نظر آرہا ہے جس سے آئین کی اسلامی دفعات سخت خطرے میں ہیں اور قادیانیوں اور قادیانی نواز حلقوں کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ جبکہ ختم نبوت کے کام پر قدغن لگائی جارہی ہے جس کی ایک مثال 5 اگست کو اسلام آباد میں جے یو آئی (س) کی تحفظ ختم نبوت کے مسئلہ پر اے پی سی کو ڈسٹرب کر کے کیا گیا۔ ایسے میں 7ستمبر کو یوم تحفظ ختم نبوت پہلے سے زیادہ جوش وجذبے کے ساتھ منانے کی ضرورت ہے ۔
مجلس احرار اسلام پاکستان اور تحریک تحفظ ختم نبوت کی جملہ ماتحت شاخوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ 7 ستمبر کو شہدائے ختم نبوت اور اکابر احرار کی ارواح کو ایصال ثواب کریں۔ یوم ختم نبوت کی تقاریب اور اجتماعات کو مقامی سطح پر منانے کو یقینی بنائیں اور اس میں علاقائی سطح پر دیگر مکاتب فکر کے حضرات کو بھی مدعو کریں۔ نیز 12,11 ربیع الاول کو چناب نگر کی سالانہ ختم نبوت کانفرنس کی تیاریاں شروع کردیں اور 27 تا 29 دسمبر کو چناب نگر میں ہی مجلس احرار اسلام کے یوم تاسیس کی نسبت سے 90 سال مکمل ہونے پر تین روزہ اجتماع احرار کے لیے تمام تر توانائیاں صرف کردیں۔ اﷲ تعالیٰ آپ اور ہم سب کے حامی وناصر ہوں ۔ آمین یارب العالمین