سید کفیل بخاری
وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا
’’دنیا ساتھ دے نہ دے، ہم کشمیر کے ساتھ ہیں۔ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، فوج تیار ہے، ہر حد تک جائیں گے۔ مودی کی غلطی سے کشمیریوں کو آزادی حاصل کرنے کا موقع مل گیا۔ سوا ارب مسلمان اقوامِ متحدہ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ انڈیا نے آخری حربہ استعمال کر لیا، اب جو کریں گے ہم کریں گے۔ کچھ اسلامی ممالک کی تجارتی مجبوریاں ہیں، جو آج ساتھ نہیں، کل وہ بھی ساتھ ہوں گے۔ قوم جمعہ کو دوپہر 12بجے آدھے گھنٹے کے لیے باہر نکلے اور کشمیریوں پر بھارتی ظلم و تشدد کے خلاف یک زبان ہو کر آواز بلند کرے‘‘۔
(26؍ اگست 2019ء کو قوم سے خطاب کا خلاصہ)
5 اگست 2019ء کو انڈین حکومت نے اپنے آئین کے آرٹیکل 370اور 35۔ اے کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان میں ضم کر دیا۔ اس طرح کشمیر کو جو خصوصی حیثیت حاصل تھی، وہ ختم ہو گئی۔ یہ اقدام اچانک نہیں ہوا بلکہ بی جے پی کے انتخابی منشور میں یہ بات شامل تھی جسے مودی حکومت نے پورا کر دیا۔
وزیر اعظم جناب عمران خان نے کشمیر بارے نریندر مودی کے انتخابی نعرے سے آگاہ ہونے کے باوجود مجرمانہ غفلت کا ارتکاب کیا۔ بھارتی عام انتخابات کے موقع پر مودی کی کامیابی کی دعا اور مسئلہ کشمیر کے حل کی امید وابستہ کی تھی اور انتخابات میں کامیابی کی مبارک باد بھی دی تھی۔جب اُن کے دورۂ امریکہ کے فوری بعد بھارت نے پاکستان کی شہ رگ کاٹ کر مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں ضم کیا تو خان صاحب نے کشمیر کی آزادی کا علم بلند کر دیا۔ آج دنیا کے ساتھ نہ دینے کے باوجود مظلوم کشمیریوں کے غم میں گھلے جا رہے ہیں اور قوم کو مایوس نہ ہونے کا درس دے رہے ہیں۔ مودی نے اقتدار سنبھالتے ہی دنیا میں لابنگ کی اور آپ خاموش تماشائی بنے رہے۔ ہماری بہادر افواج جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہمیشہ چوکس رہی ہیں اور اب بھی تیار ہیں۔ سوال تو یہ ہے کہ حکومت کیا کرتی رہی اور اب کیا کر رہی ہے؟ کشمیری تو اپنی آزادی کی جنگ 72سال سے لڑ رہے ہیں اور لڑتے رہیں گے۔ مودی کی غلطی سے وہ کتنی کامیابی حاصل کرتے ہیں؟ اب یہ انہی پر منحصر ہے۔ لیکن پاکستان سے اُنھیں جو امیدیں وابستہ تھیں بظاہر وہ دم توڑ گئی ہیں۔ سوا ارب مسلمان تو 1945ء سے اقوامِ متحدہ کو دیکھ رہے ہیں۔ آج تک کسی مسلمان ملک کا مسئلہ حل کیا، جو اب مسئلہ کشمیر حل کرے گی۔
وزیر اعظم نے جن اسلامی ملکوں کی تجارتی مجبوریوں کا ذکر فرمایا ہے، مسلم اُمّہ کے مفادات کبھی اُن کے پیشِ نظر نہیں رہے۔ عرب امارات اور بحرین نے نریندر مودی کو اپنے ملک کے سِوَل اعزازات سے عین اس وقت نوازا جب مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ انسانوں کو قتل کیا جا رہاہے اور عورتوں کی عزتیں پامال ہو رہی ہیں، مودی کو اعزاز بھی دیا اور ’’شیخ زید مسجد‘‘ ابو ظہبی کا ’’ایمان افروز‘‘ دورہ بھی کرایا۔ مودی تو سعودی عرب سے بھی اعزازی میڈل وصول کر چکا ہے۔ کیا ہم عربوں سے بھیک ہی مانگتے رہیں گے؟
ہماری خارجہ پالیسی کیا ہوئی جس کے تحت ہم نے
ووٹ دے کر بھارت کو سلامتی کونسل کا رکن بنوایا ٭ کرتار پور بارڈر کھولا
ابھی نندن کو فوری واپس بھیجا ٭ سیالکوٹ میں مندر کھولا
مسلمانوں کے قاتل رنجیت سنگھ کا مجسمہ نصب کیا
کشمیریوں پر ظلم کے دوران بھارتی گلوکاروں کو ویزے دے کر بلوایا، گورنر نے استقبال کیا اور پھر کشمیری شہداء کی لاشور پر محفلِ موسیقی سجائی
دورۂ امریکہ میں موقع ملنے کے باوجود پاکستان کی بیٹی عافیہ صدیقی کی رہائی پر بات تک نہ کی، جبکہ آسیہ ملعونہ کو آزاد کر دیا ٭ قاتل ریمنڈ ڈیوس آزاد کیا اور کرنل جوزف پاکستانی کو قتل کر کے فرار ہو گیا
ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش پر آپ بغلیں بجاتے اور پھولے نہ سماتے۔ مودی نے تب بھی اس پیش کش کو مسترد کیا اور آج بھی ٹرمپ سے ملاقات میں وہی آموختہ دہرایا۔
مودی نے ٹرمپ سے کہا کہ:
’’ثالثی کی ضرورت نہیں، کشمیر کا مسئلہ پاکستان سے بات کر کے حل کر لیں گے‘‘۔
ٹرمپ نے کہا: ’’امید ہے کہ پاکستان اور بھارت اپنے اختلافات آپس میں حل کر لیں گے‘‘۔
پھر دونوں نے ہاتھ پر ہاتھ مارا اور مسئلہ کشمیر قہقہوں میں اڑا دیا۔ سچ فرمایا: الکفر ملۃ واحدۃ ۔تمام کفر آپس میں متحد ہے۔
کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار دادیں سردخانے میں فریز ہیں اور تازہ بھاشن بھی یہی ہے کہ دونوں ممالک مذاکرات کے ذریعے اپنے مسائل حل کریں۔
وزیر اعظم فرماتے ہیں قوم باہر نکلے۔ قومیں تب باہر نکلتی ہیں، جب کوئی لیڈر قیادت کر رہا ہو۔ معاف کیجیے! آپ لیڈر نہیں،کسی حادثے کا نتیجہ ہیں۔ ساری قوم سے لڑ رہے ہیں اور دشمن سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔ قوم تو کشمیریوں کے ساتھ ہے، ان کے غم میں شریک ہے، اُن کی جدوجہد کو سلام پیش کرتی ہے اور اُن کی مکمل حمایت کرتی ہے، لیکن آپ کے اقدامات اور ’’کارنامے‘‘ قومی جذبات کے عکاس نہیں۔ آپ کی ایک سالہ ’’قومی خدمت‘‘ نے قوم کو کسی قابل چھوڑا ہے؟ مظلوم کشمیری 23دنوں کے طویل ترین کرفیو کی وجہ سے گھروں میں قید، بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ خوراک نہ علاج، صورتِ حال گھمبیر ہو گئی ہے، لیکن پوری دنیا میں سناٹا ہے۔ کشمیریوں کے پاس آخری سہارا اﷲ تعالیٰ کی ذات ہے۔ اﷲ سے دعا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کی مدد فرمائے اور انھیں آزادی نصیب کرے۔