عبداللطیف خالد چیمہ
پاکستان بننے کے فوراََ بعد امریکی مداخلت نے وطن عزیز میں سائے گہرے کرلیے تھے اور تمام اسلام ووطن دشمن عناصر کی پُشت پراستعماری قوتیں نظر آنے لگیں ،بھٹو مرحوم کے دور اقتدار میں 7؍ستمبر 1974 ء کو لاہوری وقادیانی مرزائیوں کو اسمبلی کے فلور پر آئینی ترمیم کے ذریعے متفقہ طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا اور بھٹو مرحوم نے ہی کہاتھا کہ ’’قادیانی پاکستان میں وہی مرتبہ چاہتے ہیں جویہودیوں کو امریکہ میں حاصل ہے ‘‘۔قادیانیوں نے پاکستان کے آئین اور آئینی ترمیم کو کبھی بھی تسلیم نہیں کیا اور مختلف مواقع پر عملاََ اس کا اظہار بھی ہوتا رہاہے ،چند سال قبل چناب نگر (ربوہ) کے قادیانی شکور (عینک والا)کو توہین رسالت پر مبنی لٹریچر فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ،شواہد کے ساتھ سزا ہوئی اور مجرم کو گزشتہ مارچ میں خالص امریکی دباؤ پر رہا کیا گیااور پوری فیملی سمیت امریکن امیگریشن دلوائی گئی ،اِسی شکور قادیانی نے مترجم شان تاثیر کے ذریعے صدر ٹرمپ کو براہ راست پاکستان کے خلاف قادیانیوں پر ہونے والے خودساختہ مظالم کی داستان سنائی ،جونہی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو وزیر اعظم عمران خان کے امریکی دورے میں چند روز باقی تھے ،ہر طرف سے احتجاجی شور اٹھا ،مرزا مسرور نے کہاکہ ’’ہمارا مرکز پاکستان نہیں قادیان (انڈیا)ہے پاکستانی آئین میں تبدیلی ہو کر رہے گی‘‘۔قادیانیوں کی اینٹی اسلام اور اینٹی پاکستان سرگرمیوں کا سدباب نہ ہونا ایک سوالیہ نشان ہے ۔جس کا جواب نہیں دیا جا رہا ،الٹا قادیانیوں کو مزید ڈھیل دی جا رہی ہے اور یہ سب حکومت اور سیاسی جماعتوں میں قادیانیوں کے اثرو رسوخ کی وجہ سے ہو رہاہے ۔اس کی بہت سی اور وجوہ بھی ہیں ،لیکن ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ قادیانیوں نے پرانے مورچے بدل کر نئے مورچے سنبھال لیے ہیں ،جس کا تعلق اثر ورسوخ ، لابنگ اور ذہن سازی سے ہے۔ 26؍جولائی 2019 ء کو اس سلسلہ میں ’’یوم احتجاج ‘‘کے موقع پر ملک بھر میں تمام مکاتب فکر نے متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کی اپیل پر خطبات جمعتہ المبارک کے موقع پر درجہ ذیل صورتحال پر روشنی ڈالی، صدائے احتجاج بلند کی اور متفقہ قرار دادیں منظور کی گئیں۔ 26؍جولائی 2019ء کے خطبات جمعتہ المبارک میں درج ذیل صورتحال پر روشنی ڈالی اور قرار دادیں منظور کی گئیں۔
٭ ملکی آئین وقانون کے خلاف قادیانی سرغنہ مرزا مسرور نے جو زبان استعمال کی ہے ،اس کا نوٹس نہ لینا حکومت کی بدترین قادیانیت نوازی ہے۔ ٭ توہین رسالت کے مجرم شکور (چشمے والا)چناب نگر کو امریکی دباؤ سے رہا کروا کر امریکہ بھیجا گیا اور امریکی صدر ٹرمپ کے سامنے اُس نے پاکستان کے خلاف گندی زبان استعمال کی۔ ٭ موجودہ حکمران قادیانیت کو پنپنے کے مواقع فراہم کررہے ہیں۔ ٭ ملتان کے پروفیسر جنید حفیظ جو توہین رسالت کا مجرم ہے، کی رہائی کے لیے امریکی نائب صدر دباؤ ڈال رہے ہیں جو مسلّمہ بین الاقوامی اصولوں کی نفی ہے۔ ٭ آئین پاکستان اور قوانین کی رو سے قادیانی اپنے آپ کو مسلمان ظاہر نہیں کر سکتے، جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے چناب نگر سمیت ملک بھر میں عمل درآمد نہیں کروا رہے اور بے بس نظر آتے ہیں۔ ٭ مختلف سطح کے نصاب تعلیم سے عقیدۂ ختم نبوت والے حصے حذف کیے گئے ہیں، ایسے میں اسلامیان پاکستان کا بیدار ہونا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔