( ۲۱ ؍اگست ۱۹۶۱) سید عبد الحنان حامد (مدینہ منورہ)
غمِ جدائی ہے جان لیوا، قرار دل کو کہیں نہیں ہے
ہزار ڈھونڈا جہاں میں لیکن کوئی بھی تجھ سا حسیں نہیں ہے
ترا تکلم، تری خطابت، تری وہ مسحور کن قراء ت
مثال اپنی تو آپ ہی تھا کوئی بھی تیرا قریں نہیں ہے
فضا میں برسائے پھول تو نے، لٹائے حکمت کے تو نے موتی
جہاں نہ پہنچے ہوں تیرے نغمے، کوئی بھی ایسی زمیں نہیں ہے
خدا کے فرمان کا تھا حامل، نبی کی ناموس کا محافظ
متاعِ الفت کا وہ امیں تھا، کہ تجھ سا کوئی امیں نہیں ہے
زمانہ حامدؔ سے کہہ رہا ہے: ’’بخاری دنیا سے چل بسا‘‘ تو
مگر تیری مرگ نا گہاں کا مجھے ابھی تک یقیں نہیں ہے