(بہاری زبان میں) مولانا مناظر احسن گیلانی رحمہ اﷲ
پیارے محمدؐ جگ کے سجن تم پر واروں تن من دھن
تمری صورتیا من موہن کبہیو کراہو تو درشن
جیا کنھڑے، دلوا ترسے کرپا کے بدرا کبہیا برسے
تمری دوأریا کیسے چھوڑوں
تم سے توڑوں تو کس سے جوڑوں
تمری گلی کی دھول بٹوروں تمرے نگر میں دم بھی توڑوں
جی کا اب ارمان یہی ہے آٹھوں پہر اب دھیان یہی ہے
صلی اﷲ علیک نبیا تمرے دوارے آیا دکھیا
بہیّاں اہکی پکڑھو راجا اپنے حُسین وحَسن کا صدقا
ڈھوا گھیریں ناؤ کو اس کے اب نہیں ہم ہیں اپنے بس کے
سیس پہ اہکے پاواں دھرہو پیت کی اگیا من میں بھرہو
بھدرہوا پہ تنی کرپا کرہو سپنو میں ایسن کر گجر ہو
راجا تمری دیوڑھی بڑی ہے رحمت تمرے نام پڑی ہے
اندھرا کے تم رہیا بتاہو ہردے کا اہکے جوت جگاہو
ڈگری پہ اپنے اہکو چلاہو بودھا کے تم بُدّھی بناہو
کھینچو اہکو پاپ نرکھ سے دھو دیہو کالیکھ منھ کا اہکے
تمرے پیا کی اونچی اٹریا ہمری نے ہی واں پہ گجریا
بتلا بتلا رہی نجریا پکھلئی ہے اک تمری دواریا
اُن کھر پتوا تمرے سے چلی ہے کھوجوا بھی ان کا تمرے سے ملی ہے
پی کی پتیا تم ہی لے لہو ان کھر بتیا تم ہی سنی لہو
ہمنی کے نندیاسے تم جگے لہو مرل تھلبئی تم ہی جلے لہو
دھرمی بھے لوں تم ری دیاسے مکتی بھی ہواسی ہی تمری ودوا سے
ترجمہ:
۱: اے حبیب محمد! اے ساری کائنات کے محبوب! میں آپ پر اپنا جسم، اپنی روح اور اپنا مال لٹا دوں۔ آپ کی صورت مبارک کیسی دل کو بھانے والی ہے۔ کبھی تو زیارت بھی نصیب فرمائیے۔ (کہ) جی غمزدہ ہے اور دل اس زیارت کا مشتاق ہے۔ آپ کی عنایت کے بادل کب برسیں گے۔
۲: آپ کے شہر کا راستہ کیسے چھوڑیں؟ اگر آپ سے نہ جڑیں تو پھر دنیا میں جڑنے کے لائق کون ہے آپ کے کوچے کی خاکروبی کی تمنا ہے۔ یہ بھی خواہش ہے کہ آپ کی بستی میں آخری سانس نصیب ہوں۔ دل کی سب سے بڑی حسرت اب یہی ہے، ہر لمحہ یہی خیال رہتا ہے۔
۳: اے نبی! اﷲ آپ پر صلاۃ و سلام بھیجے۔ آپ کے مبارک شہر میں ایک دکھی آیا ہے۔ اے باد شاہ! اپنے حُسین و حسن (رضی اﷲ عنہما) کے صدقے میں ہی اس کو بازو سے تھام لیجیے۔ اسی کی کشتی کو بڑی موجوں نے گھیر رکھا ہے۔ اس کا معاملہ اب اس کے اپنے بس میں نہیں رہا۔
۴: اس کے سر پر اپنا مقدس قدم رکھ دیجیے۔ اس کے دل میں عشق کی آگ بھر دیجیے۔ اس بد بخت پر ذرا سی مہربانی کردیجیے۔ خواب میں ہی ایسا کر گذریے۔ اے راجا آپ کی ڈیوڑھی بہت بڑی ہے، رحمت تو آپ کے نام لکھ کر رکھ دی گئی ہے۔
۵: اس اندھے کو آپ راستہ بتا دیجیے۔ اس کے دل کا چراغ روشن کر دیجیے۔ اس کو اپنے ہی راستے پر چلا لیجیے۔ اس کم عقل کو دانش مند بنا دیجیے۔ اس کو گناہوں کے دوزخ سے کھینچ کر نکال لیجیے۔ اس کے منہ کی کالک دھو دیجیے۔
۶: آپ کے محبوب (اﷲ تعالی) کا محل بہت اونچا ہے۔ ہم (عاصیوں) کا وہاں تک گذر نہیں ہوتا۔ نظر (کسی سفارشی کی تلاش میں) ہر طرف گھوم پھر کر بھٹک رہی ہے، بس ایک آپ کا دروازہ ہے جو ہم جانتے ہیں۔ان (اﷲ تعالیٰ) کا پتہ بھی آپ سے ہی چلے گا۔ ان کا سراغ بھی آپ سے ملے گا۔
۷: محبوب کا خط آپ ہی لے کر آئے تھے۔ ہمیں ان کی باتیں آپ نے ہی سنائی تھیں۔ ہمیں نیند سے آپ نے ہی جگایا تھا۔ ہم تو مرے ہوئے تھے آپ نے زندہ کیا تھا۔ ہمیں آپ کی مہربانی کے طفیل دین دھرم کی دولت ملی تھی اب اسی آپ کے کرم کی بدولت ہماری نجات بھی ہو جائے۔
JazakAllah khair… Im searching for it…