حضرت مولانا ڈاکٹر محمد حسین للٰی رحمۃ اﷲ علیہ
(۱) حضرت ابوہریر ہ رضی اﷲ عنہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں آدمی کو(خودرائی اور حرص کی بناپر)یہ پرو اہ نہیں ہوگی کہ جوکچھ وہ لیتاہے آیاوہ حلال ہے یاحرام (صحیح بخاری)
(۲) حضرت ابو ہر یرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضوراقد س ﷺنے فرمایاکہ ایک زمانہ ایساآنے والاہے کہ ہرایک سود کھائے گا اگروہ نہیں کھائے گاتو بھی اس کو اس کا غبار یا دھواں ضرور پہنچے گا۔ (رواہ احمد، ابو داؤد، ابن ماجہ، مشکوٰۃ)
(۳) حضرت ثوبان رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عنقریب تم لوگوں پر دوسری اقوام چڑھ دوڑیں گی، جس طریقے سے کھانے والے لوگ کٹورے پر آتے ہیں۔ (یعنی وہ دستر خوان کے گرد اکٹھے ہو ہو کر آتے ہیں) ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اﷲ کیا ہم لوگ اُس دور میں کم ہوں گے؟ حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم لوگ اس دور میں تعداد کے اعتبار سے زیادہ ہو گے، لیکن تم لوگ ایسے ہوگے جس طرح کہ دریا کے پانی پر کوڑے کرکٹ کا میل ہوتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ تم لوگوں کا رعب اور دبدبہ تمھارے دشمنوں کے دلوں سے نکال لیں گے اور اﷲ تعالی تمھارے دلوں میں ’’وھن‘‘ پیدا فرما دے گا۔ ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! ’’وھن‘‘ کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دنیا کی محبت اور موت کا ڈر (تمھارے اندر آ جائے گا)۔ (ابو داؤد)
(۴) حضر ت معقل بن یسار رضی اﷲ عنہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کاارشاد نقل کرتے ہیں کہ فتنہ و فساد کے زمانہ میں عبادت کرناایسے ہے جیسے میری طرف ہجرت کر کے آنا(مسلم، ترمذی، مسند احمد)
(۵) حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تمھارے حاکم نیک اور پسندیدہ ہوں، تمھارے مال دار کشادہ دل اور سخی ہوں اور تمھارے معاملات باہمی مشورے سے طے ہوں، تو تمھارے لیے زمین کی پشت اس کے پیٹ سے بہتر ہے۔ (یعنی مرنے سے جینا بہتر ہے) اور جب تمھارے حاکم شریر ہوں، تمھارے مال دار بخیل ہوں اور تمھارے معاملات عورتوں کے سپرد ہوں، تو تمھارے لیے زمین کا پیٹ اس کی پشت سے بہتر ہے (یعنی ایسی زندگی سے مرجانا بہتر ہے)۔ (جامع ترمذی) (اقتباس از تجلیات نبوت)