حبیب الرحمن بٹالوی
باتیں اُس کی چارسُو
ساتھیوں کے رو برو
وہ رہتا محوِ گفتگو
خوب تھا وہ خوبرو
ذہین تھا، فطین تھا
امین تھا، متین تھا
اپنے من کو مار کر
دوسروں سے ہار کر
جیتنے کے… مِیتنے کے
زندگی گزارنے کے
اکثر گُر سکھاتا تھا
میں کیسے بھول سکتا ہوں!
پیچیدہ، مشکل باتوں کو
اندھیر بھری اِن راتوں کو
مستنیر کرنے کے
طریقے اُس کو ازبر تھے
سراپا اُنس پیار کو
اُس گلِ گلزار کو
میں کیسے بھول سکتا ہوں!
اور دوستی کے استعارے
’عبدالرب نیاز‘‘ نے
ہم نشیں، ہم راز نے
اپنے نومولود کا
’ذوالکفل‘‘ نام رکھا ہے
اس پیار بھرے اظہار کو
تشبیہ مستعار کو
اپنے ’’مُنّے‘‘ یار کو
بٹالوی سے پیار کو
میں کیسے بھول سکتا ہوں!
ڈاکٹر عبدالرب نیاز۔ ملتان کینٹ گھر میں ذوالکفل بخاری رحمہ اﷲ کو پیار سے منا کہتے تھے