(مولانا مفتی عبدالقدوس رومی رحمہ اﷲ (آگرہ، انڈیا
صحابہ کون تھے ؟ قرآن سے ، اﷲ سے پوچھو
حدیث پاک سے سمجھو ، رسول اﷲ سے پوچھو
کیا اﷲ نے ایمان کو محبوبِ دل ان کا
مزین کر کے ایماں کر دیا مرغوب دل اُن کا
بٹھا دی اُن کے دل میں کفر سے عصیان سے نفرت
جما دی اُن کے دل میں فسق کے طغیان سے نفرت
یقینا راہ یابِ حق وہی ہیں ’’راشدوں‘‘ کو دیکھو
یہ ہے ارشاد قرانی ، بس اب کرنا نہ چوں دیکھو
’’رسول اﷲ نے اﷲ کہہ کر ہم کو روکا ہے
’’انھیں کہنا نہ کچھ ہرگز، بڑی سختی سے ٹوکا ہے
ہدف تنقید کا اپنی کبھی ان کو نہ تم کرنا
کسی بھی طرح کا الزام ہو، ان پر نہ تم دھرنا
ہے وابستہ انھیں کی دوستی سے دوستی میری
جو کوئی ان کا دشمن ہو ، ہے اس سے دشمنی میری ‘‘
جو آزادانہ ان پر جرم کا الزام رکھے گا
قیامت میں مزہ تحقیق کا وہ آپ چکھے گا
جو قرآں چھوڑ کر تاریخ پر ایمان رکھتا ہو
صحابہ دشمنی میں جو ’’سبائی شان‘‘ رکھتا ہو
وہ کیا جانے صحابہؓ کیا تھے ؟ کیا تھا مرتبہ اُن کا؟
تھے ’’اصحاب نبی‘‘ وہ حق تعالیٰ آشنا اُن کا ’ سورۂ حجرات‘‘ (رکوع: ۱، آیت: ۷، پارہ: ۲۶)۔ اور حدیث ’’ اﷲ اﷲ فی اصحابی۔ الخ(مشکوٰۃ المصابیح، ص: ۵۴۵۴، ج: ۲، باب: مناقب الصحابہ، فصل ثانی) کے مضمون کی منظوم ترجمانی کی گئی ہے۔ رومیؔ