یوسف طاہرؔ قریشی
حضورؐ نے جہاں کا ایک ایک غم مٹا دیا
قدم قدم پہ ہو رہا تھا جو ستم مٹا دیا
رسولِ پاکؐ نے وہ یاد کس طرح کرا دیا
سبق جو اتّحاد کا بشر نے تھا بھلا دیا
ہٹے ہوئے تھے لوگ جس صراط مستقیم سے
نبیؐ نے خوش سلیقگی سے سب کو وہ دکھا دیا
غلط حروف کی طرح مٹائے کفر زار سب
قدم قدم پہ وحدتوں کا گلستاں کھلا دیا
پریم پیار کا پیام لائے پاک مصطفیؐ
بشر بشر کو کُوبکُو نگر نگر سنا دیا
میرے رسولِ پاکؐ کی جدھر جدھر نظر اٹھی
ادھر ادھر کرم کا دیپ جابجا جلا دیا
نشاط و انبساط کی بساط ایک بچھ گئی
دکھوں کی لہر کو خوشی کی ریت پر سلا دیا
غرور ، عاجزی کی نرم بانہوں میں سمٹ گیا
کرم کے ابر نے غبارِ معصیت ہٹا دیا
شقاوتیں سعادتوں کے سامنے پگھل گئیں
وفاؤں نے جفاؤں کے دباؤ کو دبا دیا
حقارتوں کو الفتوں کے گھر میں نیند آ گئی
اطاعتِ رسولؐ نے نصیب کو جگا دیا
خدا نے جس کی نذر کی تمام کائنات یہ
خدا کا لاکھ شکر ہے ہمیں وہ مصطفیؐ دیا
جسے شجر حجر بھی آئیں پیش احترام سے
اے طاہرؔ حزیں! ہو خوش تجھے وہ رہنما دیا