سید محمد کفیل بخاری
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پاکستان کے تاریخ ساز دورہ کے بعد بھارت سے ہوتے ہوئے واپس تشریف لے گئے۔ ان کا یہ دورہ خطے کے موجودہ حالات کے تناظر میں کئی جہتوں سے انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ انھوں نے پاکستان کے ساتھ جس محبت اور تعاون کا اظہار کیا، اس پرپوری پاکستانی قوم اُن کی شکر گزار اور خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔ پاکستان نے بھی ہمیشہ سعودی عرب سے محبت و خلوص کا اظہار کیا۔ قیام پاکستان سے لے کر اب تک دونوں ملکوں میں یہ سلسلہ جاری ہے اور ان شاء اﷲ ہمیشہ جاری رہے گا۔ اس دائمی محبت و تعاون کی اصل بنیاد حرمین شریفین ہیں، جو اُمّت مسلمہ کے عقائد و ایمان کے مراکز ہیں اور اسی عظیم الشان نسبت نے پوری اُمت کو وحدت کی لڑی میں پرو رکھا ہے۔
ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستان میں 20ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور دیگر مختلف اقتصادی و معاشی منصوبوں کے معاہدات کیے۔ انھوں نے سعودی جیلوں میں سیکڑوں پاکستانی قیدیوں کی فوری رہائی کا حکم بھی جاری کیا، جس پر عمل درآمد بھی شروع ہو گیا ہے۔
پاکستان اس وقت شدید معاشی بحران کا شکار ہے، ایسے مشکل وقت میں سعودی عرب نے ہمیشہ کی طرح پاکستان کا ہاتھ تھام کر ایک محبوب اور کریم بھائی کا کردار ادا کیا، جس پر پاکستانی قوم اپنے بھائی کی ممنون ہے۔ یہ بات اب پاکستانی حکمرانوں کے کردار اور قابلیت پر منحصر ہے کہ وہ ان معاہدات پر عمل درآمد کو کس قدر اور کتنے وقت میں ممکن بناتے سکتے ہیں۔ چونکہ اُمّتِ مسلمہ کے روحانی مراکز ’’حرمین کریمین‘‘ سعودی عرب میں ہیں، اس لیے مسلم ممالک کو درپیش مسائل کے حل اور دنیا کے مختلف ممالک میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خاتمے کے لیے بھی ملّت اسلامیہ کی نظریں فطری طور پر سعودی عرب کی طرف ہی اٹھتی ہیں کہ وہ فلسطین، کشمیر، افغانستان اور ارکان کے مظلوم مسلمانوں کو ظلم سے نجات دلانے کے لیے قائدانہ کردار ادا کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ ترکی اور پاکستان کے تاریخی پس منظر کی وجہ سے بہت ساری توقعات ان سے بھی وابستہ ہیں۔ مسلم اُمّہ کے مسائل کا حل بہرحال ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے، جس سے عہدہ بر آ ہونے کے لیے ان ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ یہ کارنامہ عالمی استعمار کے اسلام دشمن ایجنڈے کو پوری طرح سمجھ کر مسلم ممالک کے اتحاد اور منظم منصوبہ بندی کے بغیر ممکن نہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے راجن پور میں خطاب کرتے ہوئے اپنے اس دعوے کو ایک بار پھر دہرایا کہ:
’’نئے پاکستان کا مطلب قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان ہے، وہ ایک خواب تھا جس کے لیے قربانیاں دیں، اگر وہ پاکستان ہم نے نہ بنایا تو اس کا وجود ختم ہو جائے گا۔ ہم پوری کوشش کریں کہ پاکستان کو ریاستِ مدینہ کے اصولوں پر کھڑا کریں‘‘۔
امر واقعہ یہ ہے کہ بانیٔ پاکستان محمد علی جناح اور مصور پاکستان علامہ اقبال کے پاکستان کی بات تو قوم اکہتر برسوں سے سن رہی ہے۔ نظریۂ پاکستان کا شور بھی برپا رہا لیکن ریاست مدینہ کی طرز کے پاکستان کی صدا بھی چند برسوں سے قوم کے کانوں سے ٹکرا رہی ہے۔ ماضی کے حکمرانوں نے تو اقبال اور جناح کا نام لے کر نظریۂ پاکستان سے عملی انحراف کیا اور نتیجتاً پاکستان کو دو لخت کر دیا۔
اور اب ریاستِ مدینہ کا نام لے کر ملک کی نظریاتی شناخت ختم کی جا رہی ہے۔ اس مقدس نعرے کے دعوے داروں کی پوری ٹیم اپنے وجود پر سرکارِ مدینہ سیدنا محمد کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے نظام کو تو نافذ کر نہیں سکی، ریاست پر کیسے نافذ کرے گی؟ خاتم الانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالْنِّیَّاتِ‘‘ یعنی اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے۔ حکمرانوں کے اب تک کے اعمال تو ان کی بدنیتوں کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ ان کے قول و فعل میں کھلا تضاد ہے۔ جس نظام کے تحت حکمران اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان ہوئے یا کرائے گئے، اس میں ریاست مدینہ کے دعوؤں کی تکمیل کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس لیے وہ اب تک کوئی قدم نہ اٹھا سکے، نہ کوئی پیش رفت ہوئی اور نہ اس کی کوئی امید کی جا سکتی ہے۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ ہے۔ ریاستِ مدینہ کی مقدس اصطلاح کو عالمی استعمار کے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ جس طرح ابھی کچھ عرصہ پہلے جہاد کا نعرہ لگا کر مسلمانوں کا قتلِ عام کرایا گیا، اب پھر وہی آموختہ دہرانے کی منظم سازش کی جا رہی ہے۔ جناح اور اقبال کے پاکستان کے دعوے دار اُن کے نظریات سے منحرف ہو کر فرار کی راہ اختیار کر رہے۔
بانیٔ پاکستان نے اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دے کر تسلیم کرنے سے انکار کیا تو آج پاکستان کے مقتدر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ اقبال نے قادیانیوں کو اسلام اور وطن کا ’’غدار‘‘ اور ’’قادیانیت‘‘ کو ’’یہودیت‘‘ کا چربہ کہا، لیکن موجودہ حکمران، یہودی ایجنٹ قادیایوں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ پاکستان کی نظریاتی اساس و شناخت ختم کر کے ریاستِ مدینہ کی بجائے ملک کو سیکولر بنانے کا سفر شروع ہو چکا ہے۔ اﷲ تعالیٰ پاکستان کے حکمرانوں کو ہدایت عطا فرمائے اور وطن عزیز پاکستان کی حفاظت فرمائے